09 October 2012 - 13:27
News ID: 4654
فونت
آيت الله جوادي آملي :
رسا نيوز ايجنسي ـ حضرت آيت الله جوادي آملي نے کہا : اگر ھماري زندي ميں دين دخيل ہو تو ھم لوگوں کو ھميشہ اطمينان رہے گا ، اس وقت نہ ھم لوگ مہنگائي سے پريشان ہونگے اور نہ ہي پابنديوں سے ، کيونکہ خدا ھم لوگوں کا ديکھ بھال کرنے والا ہے ، اگر يقين کرتے ہيں کہ تمام دنيا خداے کريم سے رزق حاصل کرتا ہے تو مشرقي يا مغربي دنيا ايران پر پابندي لگاتي ہے تو اس کا کچھ اثر نہي ہوگا ، کيا وہ رازق ہے ؟
آيت الله جوادي آملي

رسا نيوز ايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق حوزہ علميہ قم ايران ميں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آيت الله عبدالله جوادي آملي نے مسجد اعظم قم ميں علماء و طلاب کے درميان اپنے تفسير کے سلسلہ درس ميں سورہ مبارکہ قصص کي تفسير بيان کي ?

حوزہ علميہ قم ميں تفسير کے اس استاد نے حضرت موسي عليہ السلام کا ا?ٹھ سال تک کام کرنے کے لئے حضرت شعيب عليہ السلام کے ملازم ہونے کے سلسلہ ميں بيان کيا : ملازمت عقلائي امور کے جزء ميں سے ہے جس کو شارح مقدس نے امضاء (قبول) کيا ہے خود ساختہ نہي ہے ، البتہ تمام امور خدا کي طرف سے بنائي گئي ہے ليکن خداوند عالم نے بعض کو عقل کے ذريعہ اور بعض کو نقل کے ذريعہ بيان کيا ہے ايسا نہي ہے کہ انسان خود سے قواعد و اصول تيار کرتا ہے اور ھم لوگ کہيں کہ يہ انسان کا بنايا ہوا قواعد و اصول ہے اور شارع نے اس کو قبول (امضاء) کيا ہے ، انسان وہي مخلوق ہے جس کے حالات کے سلسلہ ميں سورہ مبارکہ نحل ميں بيان کيا گيا ہے «وَاللّهُ أَخْرَجَکُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِکُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَيْئًا» يہ نکرہ سياق نفي ہے (نفي سے پہلے ا?يا ہے ) يعني انسان تمام علوم سے فاقد يعني جاھل تھا اس کے بعد «عَلَّمَ الاِنسانَ ما لَم يَعلَم» کے مطابق خدا متعال نے ايک حقائق کے سلسلہ کو انسان کے اندر سے ہي انسان کو عطا کيا ہے ، انسان کے اندروني چراغ جس کو فطرت و عقل کے نام سے روشن کيا ہے اور کچھ چيزيں اس کو تعليم دي جو کہ الھي تعليم ہے ?

انہوں نے تفسير کے تسلسل ميں بيان کيا : اگر خود انسان اس الھي چراغ (عقل) کے ذريعہ ايک مطلب کو حاصل کرتا ہے وہ نقل ہے جس کي تائيد و اس پر امضاء ہے اور اگر عقل کے ذريعہ اس مطالب کو حاصل نہي کر سکا تو وہ نقل ہے تأسيس (بنائي ہوئي ) لکين ہر صورت ميں جو بھي انسان کے پاس ہے خدا کي طرف سے تأسيس (بنائي) کي گئي ہے ، ايسا نہي ہے کہ انسان کچھ چيزوں کو خود سے بنايا ہو يا اختراع کيا ہو اور دين نے اس کي تائيد کي ہو يا امضاء کيا ہو ، دين نقل ميں خلاصہ نہي ہوتا ہے ، در قرآن و روايات ميں خلاصہ نہي ہوتا ہے بلکہ ہر برھاني مطالب چاہے عقل اس تک پہوچي ہو يا نقل ديني ہے ليکن عقل کو قياس ، خيال اور گمان کے مسئلہ سے الگ کرنا ضروري ہے ، عقلي برھان وہ برھان ہے جس کے ذريعہ خدا کو ثابت کيا جا سکے ، وحدانيت، يگانگي اور خدا کي انفراديت کا اثبات کيا جا سکے ، يہ تمام شرعي دليل ہے بشري دليل نہي ہے ، اسي بنا پر خداے سبحانہ تعالي نے جس چيز کو انسان کے عقل کے عنوان سے عطا کيا ہے شارع کي طرف سے تأسيس ہے ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬