رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق ، حضرت آیتالله لطف الله صافی گلپایگانی مرجع تقلید نے مدرسه علمیه آیت الله گلپایگانی قم میں پچھلے شب حوزه علمیه قم کے اعلی و خارج سطح کے استادوں کی نئے سال کی نشست کا انعقاد ہوا جس میں آٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی ولادت کے مناسبت پر مبارک باد پیش کی اور کہا : آج کل حضرت ثامن الحجج علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے وجود کی برکت سے اس جھان میں اور حوزہ علمیہ میں علم کی کثرت و فراوانی ہے اس الهی نعمت کی قدر کرنی چاہیئے ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے حوزه علمیه قم کے اعلی و خارج سطح کے استادوں کی اس سالانہ نشست میں کثیر تعداد کی شرکت کو سراہا اور استادوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا : آپ حضرات کا اس جلسہ میں تشریف لانا اور آپس میں ھم فکری و ھم دلی حوزہ علمیہ کی مضبوطی و قوت کا سبب بنیگی ، امید ہے کہ جھانی ضرورتوں کی طرف خاص توجہ کی جائیگی ۔
اس مرجع تقلید نے اظھار خیال کیا : حوزه علمیه اور علماء آج کل کے دنیا میں اپنے اوپر بہت بڑی ذمہ داری رکھے ہوئے ہیں اھذا اس ذمہ داری کو کبھی بھی بھولنا نہی چاہیئے ۔
انہوں نے اسلام کو کمزور کرنے کے لئے اسلام کے دشمنوں کی کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : دشمن اس وقت مختلف فرقوں و مذھبوں اور ادیانوں کے ذریعہ مختلف قسم کے شبھات پیدا کر کے دین کو کمزور کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ؛ لھذا یہ حوذات علمیہ اور علماء کے لئے ضروری ہے کہ اس طرح کے مسائل و مشکلات کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داریوں کو پوری کریں اور شبہ پیدا کرنے والوں کا علمی مقابلہ کریں ۔
حضرت آیتالله صافی گلپایگانی نے تاكید كیا : حوزه علمیه میں موجودہ مختلف تخصصی شعبوں کے ذریعہ پیدا ہونے والے اس طرح کے شبھات کا جواب دیا جائے اور شبھات کے پھیلنے کو روکا جائے ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : حوزہ علمیہ اور علماء کو چاہیئے کہ شائستہ طور سے دنیا کے اس مسائل کا مقابلہ کریں ؛ کیونکہ عالمی مسائل کے سامنے ساکت بیٹھے رہنا حوزہ و علماء کے شایا نشان نہی ہے ۔
اس مرجع تقلید نے کہا : آج کل اگر ابلاغ مبین نہ ہو سکے تو اس میں حوزہ علمیہ کی کوتاھی ہے اور یہ کہ دنیا کے تمام حصوں سے حوزہ علمیہ قم میں لوگ آتے ہیں رابطہ بر قرار کرتے ہیں اور یہ شھر جھان میں شھرت پیدا کر چکی ہے لھذا ضروری ہے کہ تبلیغی بخش بھی حوزہ علمیہ میں عالمی ہو ۔
انہون نے کہا : دنیا معارف اھل بیت علیہ السلام کی پیاسی ہے اور ھماری ذمہ داری ہے کہ معارف اھل بیت علیہ السلام کو دنیا کے ھر گوشہ میں پہونچائیں جس کا ایک راستہ جھانی تبلیغ ہے ۔ ممکن نہی ہے کہ ھم لوگ حوزہ میں ہوں اور اس ذمہ داری کو قبول نہ کریں ۔
حوزہ علمیہ قم میں فقہ کے درس خارج کے اس استاد نے ظہار خیال کیا : حوزہ علمیہ ائمه اطهار علیہ السلام اور بزرگوں کی نشانیاں ہے ؛ علماء نے مختلف حالات میں اس کی حفاظت کی ہے ۔ اور اب ھم لوگوں کا وظیفہ ہے کہ اس فرض و اس ذمہ داری کو اچھی طرح سے انجام دیں اور حوزہ میں بزرگان دین کی ان تمام سنتوں کی حفاظت کریں ۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی : حوزہ علمیہ اور علماء کرام تمام میدانوں میں انہماک کے ساتھ اپنا وجود بر قرار رکھیں رکھیں اور تمام علوم و اسلامی علوم کے تمام بخش میں اپنی ترقی کو ظاھر کریں اور تمام معترضین و شبہات پیدا کرنے والوں کا علمی مقابلہ کریں ۔
حضرت آیتالله صافی گلپایگانی نے وضاحت کی : اس دور میں دین اسلام کا دفاع کرنے کی ذمہ داری حوزه علمیه اور علماء کا ہے ، دنیا کی بے نظمی و بے پرواہی پر حوزه علمیہ اپنے اعتراض کا اعلان کرے ۔
انہوں نے اپنی تقریر کے اختمامیہ میں کہا : حوزہ علمیہ کو ایسا کام کرنا چاہیئے کہ دشمن اور جو لوگ بھی اسلامی قانون و رسم کو بدلنا چاہتے ہیں وہ جان لیں کہ حوزہ علمیہ قم اسلام کا مدافع ہے اور ان لوگوں کو کبھی بھی اسلامی قانون و رسم کو بدلنے نہی دیگا ۔