رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں اپنے تفسیر کے سلسلہ وار درس میں سورہ مبارکہ لقمان کی ابتدائی آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : سورہ مبارکہ لقمان مکہ میں نازل ہوا ہے ، اس سورہ کی دوسری آیت میں فرمایا کہ یہ کتاب حکیم ہے کیونکہ یہ کتاب حکیم کی طرف سے نازل ہوا ہے ، خدای عزیز حکیم کی کتاب عزت بخشنے والا ہے اور حکمت آفرین ہے ، ضمیر اشارہ کا استعمال اس کتاب کی معنی کی بلندی و عظمت کو بیان کرنے والا ہے ورنہ بعض موقع پر «هذا» کا استعمال ہوا ہے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتہ کے « تِلْکَ آیَاتُ الْکِتَابِ الْحَکِیمِ» وضاحت کی : قرآن کریم میں حکمت کا معنی وہ حکمت نہیں ہے جو حوزات علمیہ میں رائج ہے ، یہاں تک کہ قرآن میں فقہ کا استعمال بھی حوزہ کے اصطلاحی معنی سے الگ ہے ، قرآن کریم میں حکمت سے مراد استدلال ، بیانات و تبلیغ، اور تنازعہ جیسے مسائل ہیں اور قرآن میں حکمت کا عام معنی بھی بیان ہوا ہے وہ اس معنی میں کہ قرآن مجید میں جو بھی بیان ہوا ہے وہ حکمت ہے اور حکمت کا ایک دوسرا معنی جدال کے ساتہ احسن و تبلیغ ہے ، سورہ مبارکہ لقمان کی ابتدا میں جو حکمت بیان کیا گیا ہے اس کا معنی اعم ہے اور جو شخص بھی قرآنی معارف کے کچہ حصہ کو حاصل کرے وہ کوثر کے اس مقدار حصہ کو حاصل کیا ہے ، وہ جس کے اختیار میں تمام قرآن ہو اور وہ تمام قرآن کے اختیار میں ہیں ، حقیقیت کوثر اور کوثر خارجیہ ہیں جیسے اھل بیت (ع) عینی و تکوینی کوثر ہیں اور قرآن کریم بھی کوثر ہے ، اگر کوئی شخص قرآن کے کچہ حصہ کو حاصل کیا ہے اسی مقدار تکاثر سے نجات حاصل کر کے وہ کوثر تک پہوچتا ہے ۔