رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق ، آیت الله جوادی آملی ، حوزه علمیه قم کے اعلی استاد ، اپنے اخلاق کے درس میں اس بات کو بیان کیا کہ اخلاق انسانی علوم میں سے ہے اور اظھار کیا : انسانی علوم میں انسان کے شناخت کے بغیر اس علم کے سلسلہ میں کچھ کہنا ممکن نہیں ہے ۔
قرآن کریم کے اس مفسر نے دوسرے انسانی علوم کے ساتھ اخلاق کے فرق کے حد و مرض کو معین کرتے ہوئے کہا : علم فقہ میں حکم تکلیفی اور حکم وضعی کے سلسلہ میں بحث کی جاتی ہے لیکن فن اخلاق مسئلہ کے مقدمہ کا حل اور ایک روحی مرض کے اعلاج کے سلسلہ میں بحث کی جاتی ہے ۔
حوزه علمیه قم کے استاد اعلی ، نے اپنے تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہ اخلاق فلسفہ کے زیر مجموعہ ہے اور عرفان فلسفہ کے اوپر ہے اس طرح وہ ایک دوسرے سے فرق رکھتے ہیں ، بیان کیا : اخلاق میں بحث شخص کے صحیح سمجھنے و تقوی اور اچھے ہونے کے سلسلہ میں ہے لیکن عرفان میں انسان شھود ، جھنم اور جنت کے سلسلہ میں بحث کرتا ہے ۔
وہ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بشر اخلاق کے ذریعہ اپنی اخروی جسم کو بناتا ہے تیار کرتا ہے ، انہوں نے تاکید کیا : اخلاق سلامتی و اعلاج کے لئے روحانی طب ہے اور روحانی ھنر اخروی جسم کو خوبصورت بنانے کی لیئے ہے ۔
آیت الله جوادی آملی اس مسئلہ کو بیان کرتے ہوئے کہا : وہ لوگ جو غیروں اور بیرونی ریڈیوں سے ارتبات رکھتے ہیں اور مسلسل اس کو فون کرتے ہیں فقھی اعتبار سے فعل حرام میں مرتکب ہوتے ہیں اور اخلاق کے نگاہ میں وہ روحی مرض میں مبتلی ہو گئے ہیں ان کے اس مسئلہ کو فن اخلاق کے ذریعہ سے حل کیا جائے ۔