12 November 2009 - 17:42
News ID: 551
فونت
رسا نيوز ايجنسي - مراجع تقليد ميں سے حضرت آيت الله صافي گلپايگاني نے او ائي سي کو بھيجے ہوئے پيغام ميں کہا : فتنے اور ناامني کو ختم کرنے ميں او ائي سي کي ذمہ دارياں سخت ہيں، اس سلسلے ميں کم ترين کوتاھي اسلام کے حق ميں خيانت ہے .
آيت الله صافي گلپايگاني

رسا نيوز ايجنسي کي رپورٹ کے مطابق ، حضرت آيت الله صافي گلپايگاني کے پيغام کا پورا متن يہ ہے :


بسم الله الرحمن الرحيم


او ائي سي کے محترم سربراہان اورارکان


قال رسول الله صلي الله عليه و آله:


«من سمع منادياً ينادي يا للمسلمين فلم يجبه فليس بمسلم»


السلام عليکم و رحمة الله


محترم برادران اپ، اسلامي امانتوں کے تحفظ ، قران اور الھي امانت کے تحفظ کي مسند پر ہيں مسلمانوں کي حيثيت ،عزت اورشرف کے تحفظ کي اھم ترين ذمہ داري اپ کے پاس ہے ، 15 سو ملين موحد انسانوں کي جان ، مال اورخون کے تحفظ کي ذمہ داري بھي اپ ہي کےاوپرہے ، توحيد کا کلمہ پڑھنے والے اوروہ يکتا پرست انسان جنکا نارہ توحيد ہےجنھيں عام مصالح ،منافع اور اپنے وجود و شناخت ميں مشترک کررکھا ہے وہ يد واحدہ کے مانند خطرات و سامراجي طاقتوں کے مقابل قرار پاتے ہيں اور سب ايک امت اور ايماني برادري کے اوپر افتخار کرتے ہيں.

      
ميں اپ سبھي کي خدمت ميں عرض کر رہا ہوں  اج ھم مسلمان اتحاد ، يک جھتي اور ايک دوسرے کي حمايت کے ھر زمانے سےزيادہ محتاج ہيں کسي ملک ميں ايک مسلما ن کي کمزوري تمام مسلمان کي کمزوري ہے اس فتنے اور ناامني کو ختم کرنے ميں اسلامک کانفرنس (او ائي سي) کي بہت بڑي ذمہ دارياں ہيں اگر اس سلسلے ميں ذراسي بھي کوتاھي برتي گئي تو گويا اسلام کے ساتھ خيانت کي گئي ہے .


او ائي سي دنيا ميں اسلام کے خلاف ابھرے ہوئےمسائل سے اپني انکھ نہي بند کرسکتي اور کوئي اھم قدم نہ اٹھائے ، عالم اسلام ميں مسلمانوں کے درميان کمر توڑدينے والےاختلافات سےھرگز چشم پوشي نہ کرے ، پاکستان ، افغانستان ، عراق اور دنيا کے ديگر حصے ميں مسلمانوں کا خود مسلمانوں کے ہاتھوں قتل عام اور وہ بھي وحشتناک اور غير انساني طريقہ سے دنيا کے انسانوں کي نگاہ ميں اسلام اور مسلمانوں کو زير سؤال قراردے ديا ہے اورمسلمانوں کے چھرے کو سنگ دل ، بے رحم اور ٹروريسم بنا رکھا ہے  در حقيقت رسول اسلام (ص) کي فطرت کے خلاف کہ قران نےانھيں(و ما ارسلناک الا رحمة للعالمين) کے خطاب سے نوازا ہے اور اپکي دعوت کو رحمانيت و رحيميت پر استوار فرمايا ہے ، مسلمانوں ، بے گناہ ا ورمعصوم بچوں کے قتل عام نے اس حقيقت کو پوشيدہ کررکھا ہے .

    
اسلامک کانفرنس (او ائي سي) سے ھمارا سوال ہے کہ يمن ميں برادرکشي کي جنگ ميں کيوں خاموش ہے اور کيوں مقام عمل ميں نہي اترتي ؟


کيوں وہ حکومت جس نے اپنے ھم شھريوں کے ابتدائي حقوق کو پورا کرنے کے بجائے ظلم و قتل عام کو اپنا وظيفہ بنا رکھا ہے اور زمين و فضا سے بے‌دفاع ملت پر حملہ کرکے انکا قتل عام کررہي ہے اورجن کا مذھب قران کي بنياد پرہے اورعصر مرسل اعظم سے اج تک وہاں موجود ہيں برداشت نہي کرسکتي کہ انکا قتل عام کرکے انھيں صفحہ ھستي سے مٹاديا جائے کيوں ان سے پوچھ تاچھ نہي کي جارہي ہے ؟ اگر اس طرح کے بڑے حادثہ کے مقابل اپنے وظيفہ پر عمل نہي کريں گے تو پھر کب کريں گے اور اس ادارے کے وجود ميں انے کا فلسفہ کيا ہے؟


افسوس کہ اس جنايت ميں بعض پڑوسي ممالک بھي ملوث ہيں اورظالم کا ساتھ دے رہے ہيں.

 
حقوق بشر کے مدافع عالمي ادارے جو اسلام دشمن عناصر اور سامراجي طاقتوں سے وابستہ ہيں اس موقع پران کے سکوت کي ھم مذمت کرتے ہيں اور اسلامک کانفرنس (او ائي سي) سے خواھان ہيں کہ اپنے سکوت کو توڑکر ميدان عمل ميں اترےاور يمن کي فوج کے ذريعہ يمن کے شيعہ پر ہوتے ہوئے ظلم کو روک ليں اور انکي اس جنايت کو محکوم کريں.
 

و لا حول و لا قوة الله بالله العلي العظيم.


و السلام علکيم و علي عباد الله الصالحين.


22 ذي القعده 1430
لطف الله صافي/ د 102


تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬