23 June 2013 - 17:53
News ID: 5570
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے سانحہ دیامیر، بونرنالے بیس کیمپ کے قریب ہونے والے دہشت گردی کے واقعے جس میں 9 غیر ملکیوں سمیت 11 سیاحوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
سيد ساجد علي نقوي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائمقام صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ دیامیر، بونرنالے بیس کیمپ کے قریب ہونے والے دہشت گردی کے واقعے جس میں 9 غیر ملکیوں سمیت 11 سیاحوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں ملوث ذمہ داران کا تعین کر کے فی الفور گرفتار کیا جائے تاکہ ایسے مزید افسوسناک اور ناخوشگوارواقعات جنم نہ لے سکیں۔

انہوں نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ان واقعات سے انسانیت کی تذلیل ہوتی ہے جبکہ دین اسلام ہمیں بھائی چارے، امن ، رواداری اور اخلاق کا درس دیتا ہے اور غیر مسلم و غیر ملکی مہمانوں کے جان و مال کی سلامتی کا درس دیتا ہے۔ غیر ملکی و غیر مسلم مہمانوں کی حفاظت ریاستی اداروں کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ہر شہری کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ انکی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا : ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حملہ غیر ملکی سیاحوں پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہوا ہے اور شدت پسند عناصر پاکستان کو کمزور کرنے اور عالمی سطح پر بدنام کرنا چاہتے ہیں نیز حملہ آوروں کا مقصد دنیا بھر میں پاکستان کو غیر محفوظ ملک ہونے کا پیغام دینا ہے ان تمام تر حالات کے پیش نظر حکومتی مشینری اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو اپنا غیر سنجیدہ طرز عمل تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ملک سے دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، خود کش بم دھماکوں اور شدت پسندوں اور انتہاپسندوں کے خاتمے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کا م کرنا ہوگا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

سید ساجد علی نقوی نے وضاحت کی : شدت پسندی اور انتہاپسندی کا خاتمہ چاہے اس کا تعلق کسی بھی گروہ سے ہو جلد از جلد کیا جائے اور ملک میں بسنے والے تمام شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے صرف اور صرف گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری اور آئی جی کو معطل کرنے سے مطلوبہ فوائد و مقاصد حاصل نہیں ہوں گے بلکہ اس کے لئے دہشت گردوں اور شرپسندوں کے ٹھکانوں اور انکی فیکٹریوں کو بند کرنا ہوگا جہاں سے شرپسند اور انتہا پسند جنم لیتے ہیں صرف اسی صورت ملک میں حقیقی معنوں میں امن قائم ہوسکتا ہے اور قانون و آئین کی بالادستی ممکن ہوگی۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬