حجت الاسلام احمد مبلغي نے رسا نيوز ايجنسي کے رپورٹر سے گفتگو ميں يمن کے مظلوم شيعيوں کے قتل عام کي مذمت کرتے ہوئے کہا: اس کے باوجود کہ شيعہ نے دنياے اسلام کي بہت خدمت کي ہے ھميشہ ايک گروپ شيعت کا مخالف رہا ہے.
انہوں نے تاکيد کي : ايسا محسوس ہورہا ہے کہ ايک چھوٹي سي جماعت اس طرح کے کام انجام دے رہي ہے مگر چونکہ انکے پاس امکانات فراوان ہيں لھذا ماحول خراب کررکھا ہے .
حوزہ علميہ قم کے اس استاد نے يمن کے داخلي مسائل ميں عربستان کي مداخلت کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: وھابي علماء اور سعودي حکومت قديم زمانے سے متحد ہيں ايک کوتاہ مدت کے ل?ئے يہ اتحاد ٹوٹ گيا تھا مگر افسوس کہ دوبارہ متحد ہوگئے ہيں .
انہوں نے وھابيت اور عربستان کے اتحاد کو دنياے اسلام کے لئے خطرناک بيان کرتے ہوئے کہا : ملک کے ڈپلوميٹک افراد کواس سلسلے ميں اپني سرگرمياں تيز کرديني چاھئے تاکہ ان دونوں کے درميان جدائي اور يہ اتحاد ٹوٹ سکے .
حجت الاسلام مبلغي نے اس کے باوجود ياد دھاني کي : عربستان ھميشہ اس طرح رہا ہے کہ اسکے وھابي تفکرات خارجہ پاليسي ميں موثر رہے ہيں مگر ڈپلوميٹک افراد اسے کنٹرول کرسکتے ہيں .
علوم و ثقافت اسلامي رسرچ سنٹرکے رئيس نے يمن ميں شيعيوں کے قتل عام پربين الاقوامي مراکز کے سکوت پر تنقيد کرتے ہوئے کہا: افسوس سلامتي کونسل اور حقوق بشر کي حمايت کے مدعي معاملات کو ھميشہ تبعض کي نگاہ سے ديکھتے ہيں .
انہوں نے بيان کيا : يہ ادارے بڑي طاقتوں سے متاثراورانکےغلام ہيں .
حجت الاسلام مبلغي نے اخر ميں تاکيد کي : ھميں ان اداروں کوانکے حال پر نہي چھوڑنا نہي چاھئے بلکہ روابط کو بہتر کرکے انہيں قضاوت کے ميدان ميں اتارنا چاھئے .