27 July 2009 - 13:23
News ID: 60
فونت
مجتبي صداقت :
ان کي ہدايتوں ميں سے ايک سفارش والدين کا گھريلو رابطہ اولادوں کے ساتھ ہونے کي ہے .
والدين اور اولاد

شيعوں کے چوتھے امام ، علي بن الحسين عليہ السلام ، جن کا لقب « زين العابدين » اور « سجاد » ہے ?
ايک مشہور قول کي بنا پر ?? ھ ميں پيدا ہو ئے ? [?]
انہوں نے اپني زندگي کے تمام نور لوگوں کو مختلف طريقہ ، مختلف راستے سے ہدايت کرنے ميں لگا ديا ? اور اس دنيا ميں لوگوں کو ان کے فرائض سکھايا?
حضرت امام زين العبادين عليہ السلام کي تعليمات مختلف کتابوں ميں جمع کي گئي ہيں ? جيسے : رسالہ حقوق ، صحيفہ سجاديہ ، تحف العقول وغيرہ ?
ان کي ہدايتوں ميں سے ايک سفارش والدين کا گھريلو رابطہ اولادوں کے ساتھ ہونے کي ہے ?
يہ اس لئے لکھي گئ ہے کہ امام عليہ السلام کے بعض کلمات ان کي طرف اشارہ کرتي ہيں ? اس اميد کے ساتھ ہملوگ اپنے وظيفے اور فرائض کو پہچان سکيں اور اس پر عمل کر سکيں ?
والدين کے حقوق:
انسان اس وقت اپنے ماں باپ کے زحمتوں اور تکليفوں کو سمجھتا ہے جب وہ خود بھي ماں يا باپ بنتا ہے ?
ماں حاملہ ہونے کے بعد اپنے بچے کو بہت ہي مشکل اور سختي کے ساتھ حمل کرتي ہے ? اور بہت ہي زيادہ زحمتوں کو تحمّل کرتي ہے ? تا کہ اس کے بچے کي نشو و نما ہو سکے ? باپ بھي ماں کے ساتھ ساتھ ان کاموں ميں کوشش کرتا اور اس کا ساتھ ديتا ہے ?
انسان کي فطرت اس بات کا تقاضہ کرتي ہے کہ ان تمام زحمتيں اور مشکلات کے سامنے ضروري ہے شکريہ ادا کرے اگر چہ انسان ان زحمتوں کا کما حقہ حق ادا نہيں کر سکتا ?
حضرت امام زين العابدين عليہ السلام ماں اور باپ کا حق اولادوں پر اس طرح فرماتے ہيں :
« فَحَقُّ أُمِّکَ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهَا حَمَلَتْکَ حَيْثُ لَا يَحْمِلُ أَحَدٌ أَحَداً وَ أَطْعَمَتْکَ مِنْ ثَمَرَةِ قَلْبِهَا مَا لَا يُطْعِمُ أَحَدٌ أَحَداً وَ أَنَّهَا وَقَتْکَ بِسَمْعِهَا وَ بَصَرِهَا وَ يَدِهَا وَ رِجْلِهَا وَ شَعْرِهَا وَ بَشَرِهَا وَ جَمِيعِ جَوَارِحِهَا مُسْتَبْشِرَةً بِذَلِکَ فَرِحَةً مُوَابِلَةً مُحْتَمِلَةً لِمَا فِيهِ مَکْرُوهُهَا وَ أَلَمُهَا وَ ثِقْلُهَا وَ غَمُّهَا حَتَّى دَفَعَتْهَا عَنْکَ يَدُ الْقُدْرَةِ وَ أَخْرَجَتْکَ إِلَى الْأَرْضِ فَرَضِيَتْ أَنْ تَشْبَعَ وَ تَجُوعَ هِيَ وَ تَکْسُوَکَ وَ تَعْرَى وَ تُرْوِيَکَ وَ تَظْمَأَ وَ تُظِلَّکَ وَ تَضْحَى وَ تُنَعِّمَکَ بِبُؤْسِهَا وَ تُلَذِّذَکَ بِالنَّوْمِ بِأَرَقِهَا وَ کَانَ بَطْنُهَا لَکَ وِعَاءً وَ حَجْرُهَا لَکَ حِوَاءً وَ ثَدْيُهَا لَکَ سِقَاءً وَ نَفْسُهَا لَکَ وِقَاءً تُبَاشِرُ حَرَّ الدُّنْيَا وَ بَرْدَهَا لَکَ وَ دُونَکَ فَتَشْکُرُهَا عَلَى قَدْرِ ذَلِکَ وَ لَا تَقْدِرُ عَلَيْهِ إِلَّا بِعَوْنِ اللَّهِ وَ تَوْفِيقِهِ .

وَ أَمَّا حَقُّ أَبِيکَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ أَصْلُکَ وَ أَنَّکَ فَرْعُهُ وَ أَنَّکَ لَوْلَاهُ لَمْ تَکُنْ فَمَهْمَا رَأَيْتَ فِي نَفْسِکَ مِمَّا يُعْجِبُکَ فَاعْلَمْ أَنَّ أَبَاکَ أَصْلُ النِّعْمَةِ عَلَيْکَ فِيهِ وَ احْمَدِ اللَّهَ وَ اشْکُرْهُ عَلَى قَدْرِ ذَلِکَ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ » [2]
تمہاري ماں کا حق يہ ہے کہ تم جان لو ! اس نے تم کو اس جگہ حمل کر رکھا ہے کہ کسي اور کو کبھي بھي وہاں حمل نہيں کرتي ہے ? اپنے جگر کے ميوہ سے جو چيز تم کو کھلاتي ہے جو کسي کو نہيں کھلاتي ہے ? اپني ا?نکھ ، کان ، ہاتھ ، پير ، بال اور جلد اور اپنے تمام اعضاء سے تمہاري حفاظت و نگہداري کي ہے ? اور اپنے اس عمل سے بہت ہي خوش اور خرم بھي رہي ہے ? اور اس حالت ميں محتاط اور چوکس بھي رہي ہے ?حملگي کے ايام ميں تمام ناگواري ، درد ، سختي ، غم اور اندوہ کو اپنے جان پر خريدا اور تحمل کيا اس وقت تک کہ دست قدر الہي نے تم کو ان کے بطن سے الگ کر ديا اور تم اس وسيع و عريض زمين پر ا?گئے ?
تم کو سير کر کے ماں کا دل خوش ہو جاتا تھا چاہے وہ خود بھوکي رہ جائے ? تم کو کپڑے پہناتي تھي چاہے خود نہ پہنے ، تمہاري پياس بجھاتي تھي چاہے وہ خود پياسي رہ جائے ، تم کو ا?فتاب کي تيز دھوپ سے بچاتي تھي چاہے وہ خود اس دھوپ ميں ہي کيوں نہ رہے ? اور خود مشکلات ميں زندگي بسر کرتي تھي اور تم کو ناز سے پالتي تھي ? اور خود جاگتي رہتي تھي مگر تمکو ا?رام کي نيند ميں سلاتي تھي ، اس کے اندر تمہارا ظرف وجود تھا ، اس کا دامن تمہارے ا?رام کرنے کي جگہ تھي ، اس کا پستان تمہارے لئے پاني کا مشک تھا ، اس کي جان تمہارے لئے بلاؤں کا سپر ، دنيا کي گرمي اور ٹھنڈک کو تمہارے لئے اپني جان پر برداشت کرتي تھي ، تم ان کي اسي حد تک شکر ادا کرو اور يہ حق شناسي بغير خدا کي توفيق اور اس کي مد د کے بغير نہيں کر سکتے ?
باپ کا حق يہ ہے کہ وہ تمہارے وجود کا بنياد اور جڑ ہے اور تم اس کي ٹہني اگر وہ نہ ہو تا تو تم نہ ہوتے تمہارا وجود نہ ہوتا ?
پھر جب بھي تم اپنے اندر کچھ خوشحالي جيسي چيزوں کا احساس کرو تو سمجھ لو کہ يہ اس کي دي ہوئي نعمت ہے ? وہ جس حد تک تمہارے اوپر حق رکھتا ہے اس کي قدر داني اور شکر گزاري کرو ?
وہ نکات جو حضرت امام علي بن الحسين عليہ السلام انسانوں کو بتا رہے ہيں ، اولاد کي دعا والدين کے لئے انہوں نے صحيفہ سجاديہ ميں ماں باپ کے لئے کس طرح دعا کرني چاہيئے ، تعليم دي ہے ?
« اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَ رَسُولِکَ، وَ أَهْلِ بَيْتِهِ الطَّاهِرِينَ، وَ اخْصُصْهُمْ بِأَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ وَ رَحْمَتِکَ وَ بَرَکَاتِکَ وَ سَلَامِکَ. وَ اخْصُصِ اللَّهُمَّ وَالِدَيَّ بِالْکَرَامَةِ لَدَيْکَ، وَ الصَّلَاةِ مِنْکَ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ »
خدا يا ! اپنے بندے اور رسول حضرت محمد مصطفي صلي اللہ عليہ و ا?لہ وسلم اور ان کے اہلبيت اطہار عليہم  السلام پر رحمت نازل فرما ? اور ان سب کو بہترين صلوات ، رحمت ، برکات اور سلام کے مخصوص فرما ?
اور اے خدا وند عالم ! ميرے والدين کو بھي خصوصيت کے ساتھ اپني بارگا ہ ميں کرامت اور رحمت نازل فرما : اے ! تو بہترين رحم کرنے والا ہے ?
« اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِه ِ، وَ أَلْهِمْنِي عِلْمَ مَا يَجِبُ لَهُمَا عَلَيَّ إِلْهَاماً ، وَ اجْمَعْ لِي عِلْمَ ذَلِکَ کُلِّهِ تَمَاماً ، ثُمَّ اسْتَعْمِلْنِي بِمَا تُلْهِمُنِي مِنْهُ ، وَ وَفِّقْنِي لِلنُّفُوذِ فِيمَا تُبَصِّرُنِي مِنْ عِلْمِهِ حَتَّى لَا يَفُوتَنِي اسْتِعْمَالُ شَيْ‏ءٍ عَلَّمْتَنِيهِ ، وَ لَا تَثْقُلَ أَرْکَانِي عَنِ الْحَفُوفِ فِيمَا أَلْهَمْتَنِيهِ »
خدا يا ! محمد و ا?ل محمد عليہم السلام پر رحمت نازل فرما ، اور مجھ پر ان تمام امور کا الہام فرمادے کہ جو والدين کے لئے مجھ پر واجب کي ہيں ? اور ان سب کا مکمل علم ميرے پاس جمع کردے اور ان پر عمل کرنے کے راستے پر مجھے لگا دے اور مجھے تو فيق دے کہ جس علم کي بصيرت تو نے عطا فرمادي ہے اسے اپني زندگي ميں نافذ بھي کرسکں تا کہ کوئي تيرا ديا ہوا علم عمل سے الگ نہ رہ جائے اور تيرے الہام کي پيروي اور اتباع کرنے ميں ميرے اعضاء کو گراني کا احساس نہ ہو?
« اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ کَمَا شَرَّفْتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کَمَا أَوْجَبْتَ لَنَا الْحَقَّ عَلَى الْخَلْقِ بِسَبَبِهِ. اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أَهَابُهُمَا هَيْبَةَ السُّلْطَانِ الْعَسُوفِ، وَ أَبَرُّهُمَا بِرَّ الْأُمِّ الرَّءُوفِ، وَ اجْعَلْ طَاعَتِي لِوَالِدَيَّ وَ بِرِّي بِهِمَا أَقَرَّ لِعَيْنِي مِنْ رَقْدَةِ الْوَسْنَانِ، وَ أَثْلَجَ لِصَدْرِي مِنْ شَرْبَةِ الظَّمْآنِ حَتَّى أُوثِرَ عَلَى هَوَايَ هَوَاهُمَا، وَ أُقَدِّمَ عَلَى رِضَايَ رِضَاهُمَا وَ أَسْتَکْثِرَ بِرَّهُمَا بِي وَ إِنْ قَلَّ، وَ أَسْتَقِلَّ بِرِّي بِهِمَا وَ إِنْ کَثُرَ »
خدا يا ! محمد و ا?ل محمد عليہم السلام پر رحمت نازل فرما ، جس طرح تو نے ان کے ذريعے شرف بخشا ہے اور ان پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ان کے حق کو تمام مخلوقات پر لازم قرا ر ديا ہے ?
خدا يا ! مجھے تو فيق دے کہ ميں اپنے ماں باپ سے اسطرح ڈروں کہ جيسے کسي جابر سلطان سے ڈرا جا تا ہے ، اور ان کے ساتھ اس طرح مہرباني کروں جس طرح ايک مہربان ماں اپني اولاد کے ساتھ مہرباني کرتي ہے ? اور پھر ميري اس اطاعت کو اور ميرے اس نيک برتاؤ کو ميري ا?نکھوں کے لئے اس  سے زيادہ خوشگوار بنا دے جتنا خواب ا?لودہ ميں نيند کا خمار خوشگوار ہو تا ہے ? اور اس سے زيادہ باعث سکون بنادے جتنا تشنہ لب کے لئے جرعہ ا?ب باعث سکون ہو تا ہے تا کہ ميں ان کي خواہش کو اپني خواہش پر مقدم کروں اور ان کي رضا کو اپني رضا سے ا?گے رکھو ں ? ان کے کئے ہوئے حسانات کو زيادہ سمجھوں چاہے وہ قليل ہي کيوں نہ ہوں ? اور اپنے خدمات کو قليل تصور کروں چاہے وہ کثير ہي کيوں نہ ہو ?
« اللَّهُمَّ خَفِّضْ لَهُمَا صَوْتِي، وَ أَطِبْ لَهُمَا کَلَامِي، وَ أَلِنْ لَهُمَا عَرِيکَتِي، وَ اعْطِفْ عَلَيْهِمَا قَلْبِي، وَ صَيِّرْنِي بِهِمَا رَفِيقاً، وَ عَلَيْهِمَا شَفِيقاً »
خدا يا ! ان کے سامنے ميري ا?واز کو دبا دے ، ميرے کلام کو خوشگوار بنا دے، ميرے مزاج کو نرم بنادے ، ميرے دل کو مہربان بنا دے ، مجھے ان کا رفيق اور ان کے حال پر شفيق دل سوز اور مہربان بنادے ?
« اللَّهُمَّ اشْکُرْ لَهُمَا تَرْبِيَتِي، وَ أَثِبْهُمَا عَلَى تَکْرِمَتِي، وَ احْفَظْ لَهُمَا مَا حَفِظَاهُ مِنِّي فِي صِغَرِي. »
خدا يا ! انہيں ميري تربيت کي جزا مرحمت فرما اور ميري نگہداشت کا ثواب عطا فرما اور جس طرح انہوں نے بچپنے ميں ميري حفاظت کي ہے تو ان کي حفاظت فرما ?
« اللَّهُمَّ وَ مَا مَسَّهُمَا مِنِّي مِنْ أَذًى، أَوْ خَلَصَ إِلَيْهِمَا عَنِّي مِنْ مَکْرُوهٍ، أَوْ ضَاعَ قِبَلِي لَهُمَا مِنْ حَقٍّ فَاجْعَلْهُ حِطَّةً لِذُنُوبِهِمَا، وَ عُلُوّاً فِي دَرَجَاتِهِمَا، وَ زِيَادَةً فِي حَسَنَاتِهِمَا، يَا مُبَدِّلَ السَّيِّئَاتِ بِأَضْعَافِهَا مِنَ الْحَسَنَاتِ. »
خدا يا ! انہيں ميري طرف سے جو بھي اذيت پہنچي ہے يا کوئي نا خوشگوار صورت پيش ا?ئي ہو، يا ميرے پاس ان کا کو ئي حق ضائع ہو گيا ہو تو اسے ان کے گناہوں کا کفارہ ، ان کے درجات ميں بلندي کا سبب اور ان کي نيکيوں ميں اضافہ کا سامان بنادے ? اے برائيوں کو کئي گنا نيکيوں ميں تبديل کر دينے والے!
« اللَّهُمَّ وَ مَا تَعَدَّيَا عَلَيَّ فِيهِ مِنْ قَوْلٍ، أَوْ أَسْرَفَا عَلَيَّ فِيهِ مِنْ فِعْلٍ، أَوْ ضَيَّعَاهُ لِي مِنْ حَقٍّ، أَوْ قَصَّرَا بِي عَنْهُ مِنْ وَاجِبٍ فَقَدْ وَهَبْتُهُ لَهُمَا، وَ جُدْتُ بِهِ عَلَيْهِمَا وَ رَغِبْتُ إِلَيْکَ فِي وَضْعِ تَبِعَتِهِ عَنْهُمَا، فَإِنِّي لَا أَتَّهِمُهُمَا عَلَى نَفْسِي، وَ لَا أَسْتَبْطِئُهُمَا فِي بِرِّي، وَ لَا أَکْرَهُ مَا تَوَلَّيَاهُ مِنْ أَمْرِي يَا رَبِّ فَهُمَا أَوْجَبُ حَقّاً عَلَيَّ، وَ أَقْدَمُ إِحْسَاناً إِلَيَّ، وَ أَعْظَمُ مِنَّةً لَدَيَّ مِنْ أَنْ أُقَاصَّهُمَا بِعَدْلٍ، أَوْ أُجَازِيَهُمَا عَلَى مِثْلٍ، أَيْنَ إِذاً- يَا إِلَهِي- طُولُ شُغْلِهِمَا بِتَرْبِيَتِي! وَ أَيْنَ شِدَّةُ تَعَبِهِمَا فِي حِرَاسَتِي! وَ أَيْنَ إِقْتَارُهُمَا عَلَى أَنْفُسِهِمَا لِلتَّوْسِعَةِ عَلَيَّ! هَيْهَاتَ مَا يَسْتَوْفِيَانِ مِنِّي حَقَّهُمَا، وَ لَا أُدْرِکُ مَا يَجِبُ عَلَيَّ لَهُمَا، وَ لَا أَنَا بِقَاضٍ وَظِيفَةَ خِدْمَتِهِمَا »
خدا يا ! اور انہوں نے کسي قول ميں مجھہ پر زيادتي کي ہے ، يا کسي عمل ميں حد سے تجاوز کيا ہے ، يا ميري کسي حق کو برباد کيا ہے ، يا ميرے بارے ميں کسي واجب ميں کوتاہي کي ہے ، تو ميں اسے معاف کئے ديتا ہوں اور انہيں بخش دے رہاہوں ? بلکہ يہ التماس کرتا ہوں کہ تو ان سے ان کے مواخذہ کو برطرف فرما دے کہ ميں انہيں اپنے بارے ميں متہم نہيں کرنا چاہتا ہوں اور نہ تربيت کے سلسلہ ميں انہيں سست قرارديتا ہوں ، اور نہ ان کے کسي عمل کو ناگوار قرار ديتا ہوں کہ مالک ! ان دونوں کا حق ميرے اوپر زيادہ واجب ہے ? اور ان کے احسانات ميري خدمات کے پہلے سے ہيں ، اور ان کي شان اس سے بالاتر ہے کہ ميں کسي عدل کي بنا پر ان سے بد لا لوں يا ان کے ساتھ برابر کا معاملہ کروں ? ايسا کروں گا تو ان کے اس احسان کا کيا ہو گا جو انہوں نے ميري طويل تربيت مشغوليت ميں کيا ہے ? يا ميري حفاظت ميں وسعت اور سکون کا سامان فراہم کيا ہے بھلا وہ مجھ سے مکمل حق کہاں حاصل کرسکتے ہيں ، ميں تو ان کے حقوق کا ادراک بھي نہيں رکھتا ہوں اور ان کے خدمات کے فرض کو ادا بھي نہيں کر سکتا ہوں ?
« فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَعِنِّي يَا خَيْرَ مَنِ اسْتُعِينَ بِهِ، وَ وَفِّقْنِي يَا أَهْدَى مَنْ رُغِبَ إِلَيْهِ، وَ لَا تَجْعَلْنِي فِي أَهْلِ الْعُقُوقِ لِلْآبَاءِ وَ الْأُمَّهَاتِ يَوْمَ تُجْزى‏ کُلُّ نَفْسٍ بِما کَسَبَتْ وَ هُمْ لا يُظْلَمُونَ. »
تو خدا يا ! محمد و ا?ل محمد عليہم السلام پر رحمت نازل فرما ، اور اس راہ ميري امداد فرما  ، اے وہ بہترين ذات جس سے مدد مانگي جاتي ہے اور مجھے توفيق عطا فرما ، اے سب سے زيادہ مرکز توجہ اور ہدايت دينے والے اور مجھے ان لوگوں ميں نہ قرار دينا جو ماں باپ کے نافرمان ہوں ? اس دن جس دن ہر نفس کو اس کے کئے کا مکمل بدلا ديا جائے گا اور کسي پر کو ئي ظلم نہ کيا جا ئے گا ?
« اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ ذُرِّيَّتِهِ، وَ اخْصُصْ أَبَوَيَّ بِأَفْضَلِ مَا خَصَصْتَ بِهِ آبَاءَ عِبَادِکَ الْمُؤْمِنِينَ وَ أُمَّهَاتِهِمْ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ. »
خدا يا ! محمد و ا?ل محمد عليہم السلام پر رحمت نازل فرما ، اور ميرے والدين کو وہ بہترين نعمت عطا فرما جو تو نے اپنے بندگان مؤمن ميں کسي والدين کو بھي عطا فرمائي ہے ? اے سب سے زيادہ رحم کرنے والے ?
« اللَّهُمَّ لَا تُنْسِنِي ذِکْرَهُمَا فِي أَدْبَارِ صَلَوَاتِي، وَ فِي إِنًى مِنْ آنَاءِ لَيْلِي، وَ فِي کُلِّ سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ نَهَارِي. »
خدا يا ! ان کي ياد سے غافل نہ ہونے دينا ، نہ نمازوں کے بعد اور نہ رات کے لمحات ميں اور نہ دن کي ساعات ميں ?
« اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اغْفِرْ لِي بِدُعَائِي لَهُمَا، وَ اغْفِرْ لَهُمَا بِبِرِّهِمَا بِي مَغْفِرَةً حَتْماً، وَ ارْضَ عَنْهُمَا بِشَفَاعَتِي لَهُمَا رِضًى عَزْماً، وَ بَلِّغْهُمَا بِالْکَرَامَةِ مَوَاطِنَ السَّلَامَةِ. اللَّهُمَّ وَ إِنْ سَبَقَتْ مَغْفِرَتُکَ لَهُمَا فَشَفِّعْهُمَا فِيَّ، وَ إِنْ سَبَقَتْ مَغْفِرَتُکَ لِي فَشَفِّعْنِي فِيهِمَا حَتَّى نَجْتَمِعَ بِرَأْفَتِکَ فِي دَارِ کَرَامَتِکَ وَ مَحَلِّ مَغْفِرَتِکَ وَ رَحْمَتِکَ، إِنَّکَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ، وَ الْمَنِّ الْقَدِيمِ، وَ أَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ. »
خدا يا ! محمد و ا?ل محمد عليہم السلام پر رحمت نازل فرما ، ميري دعائے خير کے سبب انہوں بخش دے اور ميرے ساتھ ان کي نيکيوں کے بدلے ان کي حتمي مغفرت فرما اور ميري گذارش کي بنا پر ان سے مکمل طور پر راضي ہو جا اور اپني کرامت کي بنا پر انہيں بہترين سلامتي کي منزل تک پہنچا دے ?
اور خدا يا ! اگر تو انہيں پہلے بخش چکا ہے تو اب ميرے حق ميں شفيع بنا دے اور اگر ميري بخشش پہلے ہو جائے تو مجھے ان کے حق ميں سفارش کا حق عطا کردينا تا کہ ہم سب ايک کرامت کي منزل اور مغفرت و رحمت کے محل ميں جمع ہو جائيں کہ تو عظيم ترين فضل کا مالک اور قديم ترين احسان کرنے والا اور سب سے زيادہ رحم کرنے والا ہے ? [?]

اولاد کے حقوق :
دوسري طرف والدين کے اوپر بھي اولاد کے حقوق ہيں ? سيد سجاد حضرت امام زين العابدين عليہ السلام والدين کے اوپر اولاد کے حق کے سلسلہ ميں فرماتے ہيں : « وَ أَمَّا حَقُّ وَلَدِکَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ مِنْکَ وَ مُضَافٌ إِلَيْکَ فِي عَاجِلِ الدُّنْيَا بِخَيْرِهِ وَ شَرِّهِ وَ أَنَّکَ مَسْئُولٌ عَمَّا وُلِّيتَهُ مِنْ حُسْنِ الْأَدَبِ وَ الدَّلَالَةِ عَلَى رَبِّهِ وَ الْمَعُونَةِ لَهُ عَلَى طَاعَتِهِ فِيکَ وَ فِي نَفْسِهِ فَمُثَابٌ عَلَى ذَلِکَ وَ مُعَاقَبٌ فَاعْمَلْ فِي أَمْرِهِ عَمَلَ الْمُتَزَيِّنِ بِحُسْنِ أَثَرِهِ عَلَيْهِ فِي عَاجِلِ الدُّنْيَا الْمُعَذِّرِ إِلَى رَبِّهِ فِيمَا بَيْنَکَ وَ بَيْنَهُ بِحُسْنِ الْقِيَامِ عَلَيْهِ وَ الْأَخْذِ لَهُ مِنْهُ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّه ‏»
تمہارے فرزند کا حق يہ ہے کہ تم جان لو وہ تمہارے ہي وجود کا ٹکڑا ہے اور دنيا ميں جو بھي اچھائي اور برائي کرے گا وہ تمہارے طرف منصوب ہوگا ? اچھي تربيت ، خدا کي طرف ھدايت ، اس کي مدد کرو اپني اطاعت ميں ،اس کے اندر فرمابرداري کي روح ايجاد کرو، تم ذمّدار ہو اس ميں تم کو انعام اور سزا مليگي ، تب تم اس کے ساتھ اس طرح برتاو کرو کہ دنيا ميں تمہارے اچھے تربيت کا نيک نمونہ ہو ، جو تمہارے لئے سرفرازي کا سبب ہو اور ا?خرت ميں خداوندعالم کے سامنے اپنے وظيفہ پر عمل کرنے کي وجہ سے سبک دوش رہو گے ? [?]
صحيفہ سجّاديہ ميں اولاد کے لئے اس طرح دعا کرتے ہيں :
باپ کي دعا خير اولاد کے حق ميں
« اللَّهُمَّ وَ مُنَّ عَلَيَّ بِبَقَاءِ وُلْدِي وَ بِإِصْلَاحِهِمْ لِي و بِإِمْتَاعِي بِهِمْ. »
خدا يا !مجھ پر ميري اولاد کي بقاءان کے حالات کي اصلاح اور ان سے ميري بہرہ مندي کے ذريعہ احسان فرما ?
« إِلَهِي امْدُدْ لِي فِي أَعْمَارِهِمْ، وَ زِدْ لِي فِي آجَالِهِمْ، وَ رَبِّ لِي صَغِيرَهُمْ، وَ قَوِّ لِي ضَعِيفَهُمْ، وَ أَصِحَّ لِي أَبْدَانَهُمْ وَ أَدْيَانَهُمْ وَ أَخْلَاقَهُمْ، وَ عَافِهِمْ فِي أَنْفُسِهِمْ وَ فِي جَوَارِحِهِمْ وَ فِي کُلِّ مَا عُنِيتُ بِهِ مِنْ أَمْرِهِمْ، وَ أَدْرِرْ لِي وَ عَلَى يَدِي أَرْزَاقَهُمْ. وَ اجْعَلْهُمْ أَبْرَاراً أَتْقِيَاءَ بُصَرَاءَ سَامِعِينَ مُطِيعِينَ لَکَ، وَ لِأَوْلِيَائِکَ مُحِبِّينَ مُنَاصِحِينَ، وَ لِجَمِيعِ أَعْدَائِکَ مُعَانِدِينَ وَ مُبْغِضِينَ، آمِينَ. »
خدا يا ! ميرے حق ميں ان کي عمر دراز کر دے ان کي مدت حيات ميں اضافہ فرمادے ، ان کے کم سنوں کي تربيت فرما ان کے کمزوروں کو قوت عطا فرما ان کے بدن کو صحت کو دے ? اور ان کے دين اور اخلاق کو درست فرمادے ان کے نفس اور اعضاء و جوارح اور جن اشياء کے لئے ان کے بارے ميں ميں فکر مند ہوں سب ميں عافيت عطا فرما ان کے رزق کو ميرے ذريعہ اور ميرے ہاتھوں مسلسل بنا دے ، انہيں نيک کردار ، پرہيزگار ، صاحب بصيرت، فرمانبردار ، تيري اور تيرے اولياء کي اطاعت کرنے والے ، محب ، مخلص اور اپنے دشمنوں کا دشمن اور ان سے بغض رکھنے والا بنا دے ? (ا?مين)
« اللَّهُمَّ اشْدُدْ بِهِمْ عَضُدِي، وَ أَقِمْ بِهِمْ أَوَدِي، وَ کَثِّرْ بِهِمْ عَدَدِي، وَ زَيِّنْ بِهِمْ مَحْضَرِي، وَ أَحْيِ بِهِمْ ذِکْرِي، وَ اکْفِنِي بِهِمْ فِي غَيْبَتِي، وَ أَعِنِّي بِهِمْ عَلَى حَاجَتِي، وَ اجْعَلْهُمْ لِي مُحِبِّينَ، وَ عَلَيَّ حَدِبِينَ مُقْبِلِينَ مُسْتَقِيمِينَ لِي، مُطِيعِينَ، غَيْرَ عَاصِينَ وَ لَا عَاقِّينَ وَ لَا مُخَالِفِينَ وَ لَا خَاطِئِينَ. »
خدا يا ! ان کے ذريعے ميرے بازؤں کو مضبوط بنا دے ميري کجي کو سيدھا کردے ميرے عدد ميں اضافہ کر دے اور ميري محفل کو ا?راستہ کردے ميرے ذکر کو زندہ بنا دے اور ميرے غيبت ميں انہيں ميرے بدل بنا دے ميري حاجتوں ميں ميري ان کے ذريعے ميري امداد فرما اور انہيں ميرا چاہنے والا اور ميرے حال پر مہرباني کرنے والا اور ميري طرف تو جہ کرنے والا اور ميرے حق ميں سيدھا اور اطاعت گزار بنا دے ، جہاں نہ معصيت کريں نہ عاق ہوں نہ مخالفت کريں اور نہ غلطي کريں ?
« وَ أَعِنِّي عَلَى تَرْبِيَتِهِمْ وَ تَأْدِيبِهِمْ، وَ بِرِّهِمْ، وَ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْکَ مَعَهُمْ أَوْلَاداً ذُکُوراً، وَ اجْعَلْ ذَلِکَ خَيْراً لِي، وَ اجْعَلْهُمْ لِي عَوْناً عَلَى مَا سَأَلْتُکَ. وَ أَعِذْنِي وَ ذُرِّيَّتِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ... »
اور ميري امداد فرما ان کي تربيت ، تاديب اور نيکي کے سلسلے ميں اور مجھے ان کے ساتھ مزيد اولاد ذکور عطا فرما اور اسے بھي ميرے حق ميں خير قرار دے دے ،ميں جس چيز کا سوال کر رہا ہوں اس ميں انہں ميرا مدد گار بنا دے اور مجھے اور ميري ذات کو شياطن رجيم سے اپني پناہ ميں رکھنا کہ تو نے ہي ہميں پيدا کيا اور اپنے عذاب سے ڈرايا ہے اور شيطان کو ہمارا دشمن قرار ديا ہے ?جو ہميشہ مکاري کر تا رہتا ہے اور اسے ميرے اوپر وہ اختيار دے ديا ہے ،ہماري رگوں ميں خون کي طرح دوڑا ديا ہے ?ہم اس سے غافل بھي ہو جائيں  تو وہ ہم سے غافل نہيں ہو تا ? [5]
امام عليہ السلام کي شفارش اپنے اولاد کے لئے :
شيخ مفيد کے نقل کے مطابق کتاب « ارشاد » ميں سيد سجاد حضرت امام زين العابدين عليہ السلام کے پندرہ اولاد تھے ، جن ميں گيارہ بيٹے اور چار بيٹي تھيں ?
(1) محمد (2) عبد اللَّه، (3) حسن (4) حسين (5) زيد (6) عمر (7) حسين اصغر (8) عبد الرحمن (9) سليمان (10) على (11) خديجه (12) محمد اصغر (13) فاطمه (14) عليه (15) ام کلثوم‏ ? [?]
روائي کتابوں ميں حضرت امام زين العابدين عليہ السلام کي کچھ اخلاقي اور معاشرتي وصيت ان کے اولادوں کے لئے ذکر ہوئے ہيں ، ان ميں سے کچھ بيان کيا جا رہا ہے :
انہوں نے اپنے ايک اولادوں سے فرمايا :
« يا بُنَيَّ انْظُرْ خَمْسَةً فَلَا تُصَاحِبْهُمْ وَ لَا تُحَادِثْهُمْ وَ لَا تُرَافِقْهُمْ فِي طَرِيقٍ. فَقَالَ: يَا أَبَةِ مَنْ هُمْ ؟ قَالَ: إِيَّاکَ وَ مُصَاحَبَةَ الْکَذَّابِ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ السَّرَابِ يُقَرِّبُ لَکَ الْبَعِيدَ وَ يُبَعِّدُ لَکَ الْقَرِيبَ وَ إِيَّاکَ وَ مُصَاحَبَةَ الْفَاسِقِ فَإِنَّهُ بَايَعَکَ بِأُکْلَةٍ أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِکَ وَ إِيَّاکَ وَ مُصَاحَبَةَ الْبَخِيلِ فَإِنَّهُ يَخْذُلُکَ فِي مَالِهِ أَحْوَجَ مَا تَکُونُ إِلَيْهِ وَ إِيَّاکَ وَ مُصَاحَبَةَ الْأَحْمَقِ فَإِنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَنْفَعَکَ فَيَضُرُّکَ وَ إِيَّاکَ وَ مُصَاحَبَةَ الْقَاطِعِ لِرَحِمِهِ فَإِنِّي وَجَدْتُهُ مَلْعُوناً فِي کِتَابِ اللَّه‏. » [7]
امام عليہ السلام اپنے بيٹوں سے مخطاب ہو کر فرماتے ہيں :
اے بيٹا ! پانچ لوگوں کے ساتھ کبھي ہمنشيني اور گفتگو نہ کرنا اور نہ ہي ان کے ساتھ کبھي سفر کرنا ?
عرض کيا : باباجان ! وہ کون لوگ ہيں ؟ !
امام عليہ السلام نے فرمايا : کبھي جھوٹوں کے ساتھ نہ بيٹھنا کيونکہ وہ سراب جيسا ہے کہ جو دور کو نزديک اور نزديک کو دور بتاتا ہے ?
فاسق اور گنہگاروں کے ساتھ بيتھنے سے پرہيز کرو کيونکہ وہ تم کو ايک يا اس سے کم لقمہ ميں بيچ دے گا ?
کنجوس اور بخيل کے ساتھ کبھي نہ رہنا کيونکہ وہ اپنے مال کو بہت اہم سمجھتا ہے شديد ضرورت پر بھي تمہيں دينے ميں پرہيز کرے گا ?
بيوقفوں کے ساتھ کبھي نہ رہنا کيونکہ وہ تمہيں  فائدہ پہنچانے کا قصد کرے گا مگر نقصان پہنچا دے گا ?
ہر گز کبھي ان لوگوں سے دوستي نہ کرنا جو اپنے اعزا و اقارب سے قطع رحم کر چکا ہے کيونکہ ايسے لوگوں کو ميں نے  قرا?ن ميں ملعون پاياہے ?
حضرت امام محمد باقر عليہ السلام فرماتے ہيں : جب ہمارے والد بزرگوار علي بن الحسين عليہ السلام کے دنيا سے کوچ کرنے کا وقت ا?يا تو مجھے اپنے سينے سے لگا کر فرماتے ہيں :
« يا بني اوصيک بما أوصاني به أبي حين حضرته الوفاة و مما ذکر أن أباه أوصاه به : يا بنى اصبر على الحق وإن کان مرّا . » [8]
 اے بيٹا ! تمہيں ميں وصيت کرتا ہوں کہ جو ميرے والد نے وفات کے وقت مجھ سے جس جملہ کي سفارش کي تھي اور انہوں نے فرمايا : اے ميرے لخت جگر ! بے شک صبر کرو اور اسے تحمل کرو اور حق کے ا?گے تسليم ہو جاؤ چاہے وہ تمہارے لئے تلخ اور ناگوار ہي کيوں نہ ہو ?
دوسري روايت ميں بھي يہ وصيت ( سفارش ) نقل ہوئي ہے ?
« يا بنى إياک و ظلم من لا يجد عليک ناصرا إلا الله. » [9]
اے بيٹا !اس شخص سے ستم کرنے سے پرہيز کرو جس کا خدا کے علاوہ کوئي مددگار نہيں ?

????????????????????????????????????????????????????????
[1] .جعفريان، رسول؛ حيات فکري و سياسي امامان شيعه،‌ 255؛ انتشارات انصاريان، قم، سوم، 1379ش.
[2] . ابن شعبه حرانى؛ تحف العقول عن آل الرسول ،ص263؛(با استفاده از ترجمه هاي : بهراد جعفري؛ احمد جنتي) جامعه مدرسين، قم، دوم، 1404 ق. الخصال، ج2، ص568 و امالي الصدوق، ص371.
[3] . الصحيفة السجادية، ص114- 118؛ ، قم، اول، 1418 ق.
[4] . تحف العقول، ص263.
[5] . صحيفه سجاديه،ص120.
[6] . شيخ مفيد،محمد بن محمد بن نعمان‏؛ الإرشاد في معرفة حجج الله على العباد، ج2، ص157؛ کنگره شيخ مفيد، قم، اول، 1413ق.
[7] . تحف العقول، ص279.
[8] . محمد بن يعقوب بن اسحاق کلينى رازى‏؛ الکافي،ج2، ص91، اسلاميه، تهران، دوم، 1362ش.
[9] . محمد بن على بن حسين بن بابويه قمى‏ ، شيخ صدوق؛ أمالي الصدوق، ص182؛ اعلمى، بيروت، پنجم، 1400ق.

 


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬