26 November 2009 - 12:32
News ID: 614
فونت
قائد انقلاب اسلامي :
رسا نيوز ايجنسي ـ رھبر معظم انقلاب اسلامي نے بسيج يعني رضاکار فورس کي ملاقات ميں کہا اس وقت ملک کي اولين ترجيح دشمن سے نرم جنگ ميں مقابلہ ہے
قائد انقلاب اسلامي رسا نيوز ايجنسي کي رھبر معظم کي خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے بسيج يعني رضاکار فورس کو قومي وقار، پائيداري اور دوام کا راز قرار ديا اور ذرائع ابلاغ، سياسي کارکنان اور عہدہ داروں کو فروعي اور غير اصولي اختلافات سے اجتناب کي ہدايت کرتے ہوئے فرمايا: اس وقت ملک کي اولين ترجيح دشمن کي اس نرم جنگ کا مقابلہ ہے جس کا مقصد عوام کے درميان شک و تردد اور اختلاف و بد گماني پيدا کرنا ہے اور اس يلغار کے مقابلے کا سب سے اہم طريقہ بصيرت، رضاکاري کے جذبے اور مستقبل کے تعلق سے اميد کي حفاظت و تقويت اور شناخت و تعين کے سلسلے ميں مکمل احتياط سے کام لينا ہے?
قائد انقلاب اسلامي نے ملک بھر سے ہزاروں کي تعداد ميں تہران آنے والے رضاکاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے "بسيج" کي تشکيل کو ملک کے استثنائي اور بے مثال واقعے سے تعبير کيا اور فرمايا: يہ چيز، کہ کسي ملک ميں عوام اپنے پورے وجود اور بہترين اور سب سے زيادہ با ايمان افراد کے ذريعے بے لوث ہوکر اپني پوري توانائيوں کے ساتھ ايک نظام کا دفاع کريں، ايران کے اسلامي انقلاب سے ہي مختص ہے? عظيم الشان امام (خميني رہ) کے نوراني قلب نے اس عظيم حقيقت کا ادراک کيا اور تائيد الہي کے طفيل اسے عملي جامہ پہنايا?
قائد انقلاب اسلامي نے انقلاب کے مختلف مراحل ميں رضاکار فورس کي شاندار کارکردگي اور سخت آزمائشوں کي جانب اشارہ کيا اور فرمايا: انہي ميں سے ايک مرحلہ ملک کے وقار و خود مختاري کے دفاع کا مرحلہ تھا اور اگر مقدس دفاع کے دوران "بسيج" کي تشکيل عمل ميں نہ آتي تو آج يقيني طور پر حالات کچھ اور ہوتے?
آپ نے زور ديکر فرمايا: جنگ کے خاتمے کے بعد بھي رضاکار فورس ہميشہ پيش پيش رہي?
قائد انقلاب اسلامي نے ثقافتي، تعميراتي اور علمي شعبوں ميں طاقت و اقتدار اور سياسي پائيداري کي حفاظت و صيانت ميں بسيج کے نماياں کردار کي جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمايا: آج ملک کے گوناگوں افتخارات، مختلف ميدانوں ميں خدمت گزار، مقتدر اور نام و شہرت سے گريزاں انسانوں کي موجودگي کا نتيجہ ہے? اگر ان حقائق کو صحيح طور پر نہ سمجھا گيا تو يہ "بسيج" کے ساتھ بڑي نا انصافي کي بات ہوگي?
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے رضاکار فورس کو فوجي اداروں اور سسٹم سے فراتر قرار ديتے ہوئے فرمايا: اگرچہ فوجي شعبے بہترين رضاکاروں پر مشتمل ہيں تاہم "بسيج" در حقيقت مختلف عوامي طبقات کي ہمہ گير، مقتدر اور لا منتاہي موجودگي سے عبارت ہے جو مال و منال، جاہ و مقام اور اوپر والوں کے فرمان سے کوئي وابستگي نہيں رکھتے اور صرف بصيرت و ايمان کے معيار پر عمل کرتے ہيں?
آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے فرمايا کہ موجودہ منفرد خصوصيات والي بسيج کي تنظيم کي کہيں بھي کوئي اور مثال پيش نہيں کي جا سکتي? آپ نے فرمايا: بسيج ايک ايسي موثر حقيقت ہے جو طاقت و توانائي رکھنے کے باوجود مظلوم واقع ہوئي ہے? قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا: مظلوميت سے مراد کمزور ہونا نہيں ہے بالکل اسي طرح جيسے اسلامي انقلاب جو مقتدر ترين اور موثر ترين عصري حقيقت ہونے کے باوجود مظلوم ہے يا عظيم الشان امام (خميني رہ) روحاني قدرت و توانائي کے باوجود اپنے زمانے کے مظلوم ترين انسانوں ميں تھے?
آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے بسيج کے نفوذ و تاثير کو تقويت پہنچانے کي ضرورت پر زور ديتے ہوئے فرمايا: جب تک "بسيج" موجود ہے اسلامي نظام کو کوئي خطرہ نہيں ہے اور يہ ايک بنيادي ستون ہے?
قائد انقلاب اسلامي نے کمزوريوں کي نشاندہي، خاميوں اور خطرات کي شناخت اور اسي طرح مزيد ترقي کے لئے ضروري اندازوں کو بسيج کي اہم ضرورت قرار ديا اور فرمايا: انقلاب کے پہلے عشرے ميں اسلامي نظام کے ساتھ سخت مقابلے ميں سامراج کي شکست کے پيش نظر اب دشمن نے نرم جنگ کو اپنے ايجنڈے ميں شامل کر ليا ہے اور اس وقت اولين ترجيح نرم جنگ کا مقابلہ ہے?
قائد انقلاب اسلامي نے نرم جنگ کي وضاحت کرتے ہوئے فرمايا: نرم جنگ ميں دشمن کي يہ کوشش ہوتي ہے کہ پيشرفتہ ثقافتي اور مواصلاتي وسائل کو بروئے کار لاکر، جھوٹ اور افواہيں پھيلا کر اور کچھ بہانوں کے ذريعے عوام کے درميان شک و شبہ، بد گماني اور اختلافات پيدا کر دے?
قائد انقلاب اسلامي نے صدارتي انتخابات کے بعد پيش آنے والے مسائل کو اس روش کا ايک نمونہ قرار ديا اور فرمايا: ان معاملات ميں انتخابات کے بہانے شکوک و شبہات اور اختلافات پھيلائے گئے تاکہ عوام آپس ميں ايک دوسرے سے اور حکام کي طرف سے بد ظن ہو جائيں اور پھر اس پر آشوب اور ہنگامہ خيز ماحول ميں مفاد پرست، خائن اور تربيتہ يافتہ افراد کو فساد پھيلانے کے لئے ميدان ميں اتار ديا جائے ليکن عوام کي بصيرت و دانشمندي کي وجہ سے انہيں کچھ حاصل نہيں ہو سکا?
قائد انقلاب اسلامي نے بصيرت کي ضرورت پر بار بار تاکيد کرتے ہوئے فرمايا: موجودہ حالات ميں معاشرے ميں بصيرت کي ضرورت پر ميري بار بار تاکيد کي وجہ يہ ہے کہ عوام کو يہ اندازہ ہو کہ کيا ہو رہا ہے؟ اور وہ مسائل کے اصلي ذمہ داروں اور خائن و بد خواہ عناصر اور عام افراد کے فرق کو سمجھ ليں?
قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا: ايسا ہر قدم جو فضا کو مکدر اور تہمتوں سے آلودہ کر دے وہ ملک کے نقصان ميں ہے? قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا: ميري تاکيد ہے کہ عوام اور مختلف سياسي حلقے سب کے سب آپس ميں متحد ہوکر ان معدودے چند افراد کے مقابل کھڑے ہو جائيں جو ملک کي خود مختاري اور انقلاب کے مخالف ہيں اور جن کا ہدف ملک کو امريکا اور سامراج کے سپرد کر دينا ہے?
قائد انقلاب اسلامي نے قوم بشمول عوام و خواص کے اور ضمير فروش معدودے چند افراد کو ايک دوسرے سے الگ رکھنے اور ان کے درميان پائے جانے والے فرق کو سمجھنے کي ضرورت پر زور ديا اور فرمايا: کچھ باتوں اور بيانوں سے فضا کو اس طرح مکدر نہ کيا جائے کہ عوام سرگرداں اور ايک دوسرے کے تعلق سے اور حکام کي طرف سے بد ظن ہو جائيں? يہ ٹھيک کام نہيں ہے?
قائد انقلاب اسلامي نے ہميشہ افواہيں اور بد گمانياں پھيلانے اور اختلافات کو ہوا دينے کے لئے کوشاں بعض اخبارات، ذرائع ابلاغ اور اداروں پر شديد تنقيد کرتے ہوئے فرمايا: جو لوگ ملک کے مفادات کے لئے سرگرم عمل ہيں ان سے ميري سفارش ہے کہ ان فروعي اور غير اصولي اختلافات کو نظر انداز کريں?
قائد انقلاب اسلامي نے ملک کے حکام کے خلاف الزام تراشي اور افواہوں پر شديد تنقيد کرتے ہوئے فرمايا: اس طرح کے کام دشمن کي مرضي کے مطابق ہيں کيونکہ صدر مملکت، پارليمنٹ اسپيکر، عدليہ کے سربراہ اور تشخيص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ سميت ملک کے حکام وہ افراد ہيں جن کے ہاتھوں ميں زمام مملکت ہے لہذا ان کے سلسلے ميں عوام ميں اعتماد اور حسن ظن ہونا چاہئے?
قائد انقلاب اسلامي نے انتخابات کے بعد وزارت داخلہ کے انتخابي عہدہ داروں اور نگراں کونسل کي کارکردگي کے سلسلے ميں شکوک و شبہات پھيلانے کي کوششوں کي جانب اشارہ کيا اور فرمايا: يہ افواہيں بڑي نقصان دہ اور دشمن کي منشاء کے مطابق ہيں?
قائد انقلاب اسلامي نے بسيجي نوجوانوں کو ايمان و بصيرت کي تقويت اور لوگوں کو پہچاننے کے سلسلے ميں معياروں اور اصولوں کو ملحوظ رکھنے کي ہدايت کي اور فرمايا: کسي ايک غلطي کي بنا پر کسي شخص کو منافق نہيں کہا جا سکتا اور اسي طرح کسي کو نظرياتي اختلاف کي وجہ سے ولي فقيہ کا مخالف نہيں قرار ديا جا سکتا?
قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا: اپنے بسيجي فرزندوں کے لئے ميري سفارش يہ ہے کہ جذبات، ايمان، مستقبل کے تعلق سے اميد کي حفاظت کے ساتھ ساتھ شناخت اور مختلف مصداقوں کے تعين ميں بہت احتياط سے کام ليں کيونکہ مصداقوں کے تعين ميں بے احتياطي بعض اوقات بہت بڑے نقصانات پر منتج ہوتي ہے?
قائد انقلاب اسلامي نے بسيج کي کارکردگي کے شعبوں کے تنوع کو اہم قرار ديا اور فرمايا: علم و دانش، سائنسي ايجادات اور ثقافتي امور پر توجہ دينے کا بسيج کا موقف بہت با برکت اور پسنديدہ ہے کيونکہ ملک کو بہت سے کاموں کي ضرورت ہے جو رضاکارانہ جذبے کے بغير انجام نہيں دئے جا سکتے?
قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا: جب تک عوام بالخصوص نوجوانوں ميں رضاکاري، صفا و صداقت اور بے لوث خدمت کا جذبہ موجود ہے دشمن ملک، انقلاب اور اسلامي نظام پر ضرب نہيں لگا سکتا?
قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا: جو لوگ دشمن کے اشارے، حوصلہ افزائي اور تبسم پر اسلامي نظام، آئين اورعظيم عوامي تحريک سے ٹکرانا چاہتے ہيں وہ جان ليں کہ چٹان سے سر ٹکرانے کي کوشش کر رہے ہيں اور ان کي کوششيں عبث ہيں?
قائد انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب ميں فرزند رسول حضرت امام محمد باقر عليہ السلام کے يوم شہادت کي تعزيت پيش کي اور آپ کے دور کو تحريفوں کے مقابلے ميں حقيقي اسلامي تحريک کے دوبارہ طلوع کا دور قرار ديا? قائد انقلاب اسلامي نے عيد الاضحي اور عيد غدير خم کي آمد کي جانب اشارہ کيا اور فرمايا: يہ دو عظيم اسلامي عيديں موضوع امامت کے سلسلے ميں دو اہم ترين موڑ ہيں کيونکہ عيد الاضحي ميں حضرت ابراہيم عليہ السلام کو دشوار امتحانوں کے بعد درجہ امامت ملا اور عيد غدير خم کے دن بڑے امتحانوں کے بعد حضرت علي عليہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے?
 
 
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬