رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر جو مسجد آعظم ، حرم مطھر حضرت معصومہ قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا معاشرہ میں عفاف و حجاب اور امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کی ناگفتہ بہ صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ایک اسلامی مملک میں آمریت سے مختلف حالات ہونے چاھئیں اور معاشرہ میں دینی اقداروں کی حکمرانی ہونی چاھئے ۔
حوزہ علمیہ قم کے اس نامور استاد نے یاد دہانی کی : انقلاب کے ماحول میں تمام اسلامی اور دینی و مذھبی اقداروں کی حکمرانی ہو ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے رھبر معظم انقلاب اسلامی کے نام قم کے اساتذہ اور مدیروں کے جانب سے ارسال کردہ خطوط کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ خط میڈیا میں نشر کیا گیا اور اس میں ملک کے ثقافتی اور بین الاقوامی سیاست و مسائل کا شکوہ کیا گیا ہے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلامی ثقافت کا تقاضا ہے کہ ہم دشمنوں کے مد مقابل اٹھ کھڑے ہوں تاکہ دشمن ہمیں کچھ کہنے کی جرآت نہ کرسکے یاد دہانی کی: ہم ہمیشہ دشمن کی بہ نسبت اپنے تنفر اور غرور کو باقی رکھیں اور اسلامی جمھوریہ ایران سے ان کی دیرینہ دشمنی کو ھرگز فراموش نہ کریں ۔
اس مرجع تقلید نے مزید کہا: ہم سب نے بخوبی دیکھا کہ یوروپ پارلیمنٹ نے ایران کے خلاف قرار داد منظور کی اور انگلینڈ بھی دوسرے انداز میں ہمارے خلاف فعالیتوں کے انجام دینے میں مصروف ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی بیان کیا: وہ جو کمترین انسانی حقوق کی بھی مراعات نہیں کرتے اُنہیں منشیات کی اسمنگلینگ کرنے والوں کو پھانسی دئے جانے پر اعتراض ہے اور انہوں نے سر پر آسمان اٹھا رکھا ہے ۔
انہوں نے امریکی اور مغربی سیاست کو مکر وفریب اور معاویہ کی سیاست جانا اور کہا: امریکی سیاست ان کے منافع کے تحت تاثیر ہے ، وہ اپنے منافع کی تکمیل میں جو چاہتے ہیں وہ کرتے ہیں ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں کتاب شریف نهج البلاغہ کو علم و معارف کا سمندر شمار کیا اور اہل حوزہ کو اس پر خاص توجہ کرنے کی تاکید کی ۔