رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر مختلف علماء و سیاسی رہنمائوں کے وفود سے ملاقاتوں کے دوران کہا : روز اول سے مطالبہ رہا ہے کہ آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائی، اگر عمل درآمد کیا جاتا تو آج اس طرح کی صورت حال درپیش نہ ہوتی ، تمام ذمہ داران کو چاہیے کہ اب جو حقائق اصلاحات اور انقلاب کے حوالے سے پیش کئے جارہے ہیں اس پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے ، آئین و قانون کے تحت مفاہمت کی راہ اختیار کی جائے اگر توجہ نہ دی گئی تو ملک میں ایسی رسم چل پڑے گی جن سے آنے والے وقتوں میں چھٹکارا مشکل ہوجائے گا ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : ہمارا روز اول سے مطالبہ رہا ہے کہ ملک کی تقدیر اسی طریقے سے صحیح معنوں میں تبدیل کی جاسکتی ہے کہ آئین و قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ، آج جو صورت حال درپیش ہے اس کی بنیادی وجہ بھی آئین و قانون سے روگردانی ہے۔
انہوں نے موجودہ صورت حال میں اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا : اس وقت اصلاحات اور انقلاب ضروری ہیں اس سلسلے میں جو حقائق پیش کئے جارہے ہیں سنجیدگی سے ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے لیکن مذاکرات اور مفاہمت کے ذریعے ہی بالاخر مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے جو آئین اور قانون کی روشنی میں ہو اور وہ ضروری تبدیلیاں عمل میں لائی جائیں جس سے نظام میں ہر قسم کے بگاڑ کا خاتمہ کرکے اصلاح ہوسکتی ہے جو انقلاب کا مظہر بن سکتی ہے۔
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے وضاحت کی : موجودہ صورت حال میں اگر مذکورہ بالا تجاویز سے ہٹ کر کوئی راستہ اختیار کیا گیا تو جو ریت (رسم) پڑچکی ہے وہ مستقل طور پر ریاست کے گلے پڑجائے گی اور اس سے آنے والے وقتوں میں چھٹکارا ناممکن ہوگا اس ساری صورت حال کا بہتر اور اچھا اختتام ضروری ہے تاکہ ملک کو آئندہ اس قسم کی صورت حال اور ریتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے اس لئے ضروری ہے کہ تمام ذمہ داران سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور آئین و قانون کے مطابق مفاہمت کا راستہ اختیار کریں۔