‫‫کیٹیگری‬ :
24 August 2014 - 10:38
News ID: 7173
فونت
آیت ‌الله سبحانی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت‌ الله سبحانی نے کہا : ہم لوگ یہ نہیں چاہتے کہ سنی کو شیعہ بنایا جائے اور شیعہ کو سنی ، اس وقت ہم لوگوں کی پوری کوشش یہ ہے کہ اسلامی قوم کو ان وحشی جماعت سے دور کریں ؛ ہم لوگوں کی کوشش تقرب کے ہونے میں اور تکفیر کے رد میں ہے ؛ دو طرف کے علماء تقرب کے طالب ہیں اور آج نیز اسلامی قوم کو تقرب کی ضرورت ہے ۔
آيت ‌الله سبحاني


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت ‌الله جعفر سبحانی نے ایران کے مقدس شہر مشہد الرضا کے مدرسہ علمیہ سلیمانیہ میں منعقدہ اپنے درس کلام و اسلامی تفکر کے ساتویں جلسے میں تکفیر کے بحث کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے مسلمانوں میں تکفیر کی علت کی بررسی کرتے ہوئے شیعہ اور اہل سنت کی تکفیر کے دوسرے مواقع کو ملحوظ رکھتے ہوئے بیان کیا ۔

انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ وہابیوں کی فکر کے مطابق تمام مسلمان تکفیر ہیں : ان لوگوں کا عقیدہ یہاں تک ہے کہ 600 سال ہے کہ سب مسلمان مشرک ہو گئے ہیں اور صرف محمد بن عبد الوہاب اور اس کی پیروی کرنے والے مسلمان ہیں ۔

کلام و اسلامی فکر کے استاد نے وہابی و تکفیریوں کی طرف سے مسلمانوں کی تکفیر کی پہلی دلیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : شیعہ اور سنی کے تکفیر کے لئے وہابیوں نے پہلا منصوبہ تیار کیا وہ یہ تھا کہ اگر کوئی عقیدہ رکھتا ہے پیغمبر یا امام غیبی قدرت کے حامل ہیں تو غیبی قدرت پر عتماد تکفیر کا سبب ہے حالانکہ اس کا جواب یہ ہے کہ غیبی قدرت کی دو قسم ہے پہلی یہ ہے غیبی قدرت خدا کے علاوہ جس میں خدا کا عمل دخل نہیں ہو تو یہ کفر ہے لیکن غیبی قدرت خدا کی قدرت کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کے ساتھ عین توحید ہے ۔

انہوں نے وہابیوں کی طرف سے مسلمانوں کے تکفیر کی دوسری دلیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ کوئی شخص بھی قبر کے پاس نماز پڑھے چاہے وہ قبر پیغمبر کا ہو یا امام کا یا کسی صالح کا قبر ہو یہ فعل حرام ہے اور اس سے شرک ہونے کا احتمال پایا جاتا ہے ، شدید طور سے وہ لوگ پیغمبران و اولیاء کے قبور کے پاس نماز پڑھنے کے مخالف ہیں ۔

وہابیوں کی سیاست برطانیہ کے سیاست کے تابع ہے

انہوں نے اپنی گفت و گو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا :  اس وقت بھی سب مسلمان پیغمبر اکرم (ص) کے قبر کے پاس نماز ادا کرتے ہیں ، ان لوگوں کی جرات نہیں ہو رہی ہے ورنہ یہ لوگ پیغمبر اکرم (ص) کے ضریح مبارک کو بھی تباہ کر کے زمین برابر کر دیں تا کہ اس کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہے ۔ وہابیوں کی سیاست برطانیہ کے سیاست کے تابع ہے ۔ ابھی اس مسئلہ پر زیادہ بحث کرنا بہتر نہیں ہے ۔

حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد نے زیارت کے سلسلہ میں قرآن سے حوالہ دیتے ہوئے بیان کیا : سورہ مبارکہ کہف کے آیت نمبر ۲۱ میں خداوند عالم فرماتا ہے : «وَکَذَلِکَ أَعْثَرْنَا عَلَیْهِمْ لِیَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَأَنَّ السَّاعَةَ لَا رَیْبَ فِیهَا إِذْ یَتَنَازَعُونَ بَیْنَهُمْ أَمرَهُمْ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَیْهِم بُنْیَانًا رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ قَالَ الَّذِینَ غَلَبُوا عَلَى أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْهِم مَّسْجِدًا» ؛ اصحاب کہف ۳۰۰ سال بعد خدا کی طرف سے زندہ کئے گئے حالانکہ وہ لوگ اس فکر میں تھے کہ ایک روز یا نصف روز ہی سوئے ہیں ۔


انہوں نے اصحاب کہف کے ایک شخص کا کھانا لینے کے لئے بازار جانا اور لوگوں کی طرف سے دین کے بدل دئے جانے کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : جب اصحاب کہف با خبر ہوئے کہ خداوند عالم نے ان لوگوں کو نیند کی حالت میں محفوظ رکھا ہے تو خداوند عالم سے دعا کی کہ ان کی جان لے لے اور ان کو موت آ جائے جیسے ہی یہ خبر لوگوں تک پہوچی تو سب لوگ ان کے دین کے لئے پہاڑ پر پہونچے تو ان کو موت کی حالت میں پایا ۔

آیت ‌الله سبحانی نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : ایسے حالات میں وہ لوگ دو گروہ میں تقسیم ہو گئے ، ایک وہ گروہ جن کی تعداد بہت کم تھی جو مشرک و بت پرست تھے اور اس مسئلہ میں دلچسپی نہیں رکھتے اور بے رغبتی سے اس مسئلہ سے گذر گئے اور کہا کہ اس غار کو بند کر دیا جائے «فَقَالُوا ابْنُوا عَلَیْهِم بُنْیَانًا» ، خدا جانتا ہے کہ یہ لوگ اچھے تھے یا برے «رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ» لیکن «قَالَ الَّذِینَ غَلَبُوا عَلَى أَمْرِهِمْ» لیکن عیسائی جو کہ بت پستی کو ختم کی تھی کہتے تھے کہ یہ بات معیار کے قابل نہیں ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬