رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی نیوز پیپر "یدیوت حارنوت " کے صھیونی تجزیہ نگار نے اپنے مقالہ میں یہ تحریر کرتے ہوئے کہا: حالیہ جنگ میں جو کچھ بھی حماس اور جھاد اسلامی نے انجام دیا ہے تین عرب ممالک ، مصر، اردن اور شام نے بھی غاصب صھیونیت سے ہونے والی جنگ میں انجام نہیں دیا تھا ۔
انہوں نے مزید کہا : گذشتہ جنگوں نے اس قدر صھیونی کا طاقت مضحکہ نہیں اڑایا تھا کیوں کہ وہ جنگیں فرنٹ لائن اور دونوں ممالک کے بارڈر پر انجام پارہی تھیں مگر استقامتی گروہوں نے جنگ، مقبوضہ فلسطین کے اندر پہونچا دیا ۔
صھیونی تجزیہ نگار نے مزید یہ کہتے ہوئے کہ حماس اور جهاد اسلامی ، ابتداء میں صھیونی فوجیوں کو اور اس کے بعد مقبوضہ فلسطین کے ساکنین کو شدید نقصان پہونچانے میں کامیاب رہے ہیں کہا: صھیونیت سے ہونے والی گذشتہ جنگوں میں کوئی بھی اسرائیلی شھر بدر ہونے اور پناہ گاہوں میں چھپنے پر پر مجبور نہیں ہوا جبکہ حماس اور جھاد اسلامی کے حالیہ مزائلی حملے نے انہیں جلاوطن کردیا ہے ۔
انہوں نے استقامت کے بے وقفہ مزائیلی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: : اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ کاملا ایک سیاسی اور فوجی تجزیہ و تحلیل کی نیاز مند ہے ۔