29 December 2009 - 14:44
News ID: 727
فونت
شھر لکھنؤ میں آٹھ محرم الحرام کو :
رسانیوزایجنسی ۔ شھر لکھنؤ میں انجمن رضاکاران حسینی کے زیر اہتمام آٹھ محرم الحرام کو حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کا علم مبارک دریا والی مسجد و روضۂ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام سے برآمد ہوا۔
علم فاتح فرات عقیدت و احترام کے ساتھ برآمد ہوا

 

رسانیوزایجنسی کے رپورٹ کے مطابق لکھنؤ میں آٹھ محرم الحرام کو حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کا علم مبارک دریائے گومتی کے کنارے واقع دریا والی مسجد و روضۂ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام سے کثیر مجمع کی موجودگی میں برآمد ہوا۔


انجمن رضاکاران حسینی کے زیر اہتمام اٹھنے والا یہ جلوس بہت مقبول ہے۔اس جلوس میں شرکت کرنے کے لئے شام سے ہی بچے بوڑھے ،جوان اور خواتین دور دراز سے جوق در جوق پہنچنے لگے تھے۔


جلوس سے قبل مولانا سید کلب جواد نقوی نے مجلس کو خطاب کیا اور حضرت عباس علیہ السلام کی شجاعت اور وفاداری کا تذکرہ کیا۔


کلب جواد نقوی نے کہا : حضرت عباس امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ ہر قدم پر ساتھ رہے اور ہمیشہ اس انتظار میں رہتے تھے کہ مولا حکم فرمائیں تو میں حاضر رہوں ۔


انہوں نے کہا : ایک بار جناب زینب سلام اللہ علیھا جناب عباس کا ہاتھ پکڑ کر امام حسین علیہ السلام کے پاس پہونچی اور کہا کہ بھیا آپ نے عباس سے کیا کہہ دیا ہے کہ عباس کئی روز سے سوئے نہیں ہیں ، امام حسین نے کہا اے عباس یہ وہ وقت ہوگا جب تم زندہ نہ رہوگے ۔


شہادت حضرت ابوالفضل العباس کا درد ناک منظر سن موجود عزادار گریۂ و زاری کرنے لگے۔


لوگ اپنے سروں سینا پیٹ رہے تھے اور گریہ و بکا کی آوازیں بلند تھیں۔


مجلس کے بعد علم مبارک برآمد ہوا لوگ یا سکینہ یا عباس کی صدا کے ساتھ ماتم کر رھے تھے۔


جلوس کے آگے آگے ہاتھوں میں مشالیں لئے ہوئے بچے چل رہے تھے، اسکے پیچھے ماتمی انجمنیں ماتم کرتے ہوئے علم مبارک لے کر چل رہی تھیں۔


جلوس دریا والی مسجد سے بدھا پارک، شامینا شاہ روڈ ہوتے ہوئے میڈیکل چوراہے سے وکٹوریہ اسٹریٹ ہوتے ہوئے دیر رات کو امام باڑہ غفران مآب پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔


پورے راستے میں جگہ جگہ پانی اور چائے کی سبیلیں لگی ہوئی تھیں۔


ٹھنڈ شدید ہونے کے باوجود عزاداران ابوالفضل العباس یا سکینہ یا عباس کی صدائیں بلند کرتے ہوئے جناب عباس کو نظرانے عقیدت پیش کر تے ہوئے جلوس کے ساتھ چل رھے تھے۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬