30 December 2009 - 14:54
News ID: 733
فونت
لکھنؤ میں روز دوشنبہ :
رسانیوز ایجنسی ۔ لکھنؤ میں یوم عاشورہ کا جلوس دوشنبہ کو برآمد ہوا و پھول کٹورہ کی کربلا اور نشاط گنج کی کچی کربلا میں اہل سنت حضرات کے تعزیہ بڑی تعداد میں دفن کئے گئے اور ہندو عقیدت مند بھی بڑی تعداد میں تعزیہ داری کی ۔
عاشورہ کا جلوس برآمد یوا جس میں کثیر تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے رپورٹ کے مطابق لکھنؤ میں یوم عاشورہ کا جلوس دوشنبہ کو برآمد ہوا ، بڑی تعداد میں بچے ، بوڑھے ، عورتیں سبھی شدید  ٹھنڈ کے با وجود سر و پا برہنہ گریباں چاک گریہ و زاری کرتے ہوئے جلوس میں تھے ۔


صبح ناظم صاحب کے امام باڑے میں مجلس کو مولانا فرید الحسن نے خطاب کی ،انہوں نے اہمیت عاشورہ کو بیان کرتے ہوئے کہا : اسلام کو بچانے کے لئے امام حسین علیہ السلام نے یزید کی بیعت ٹھکرا کر اپنے نانا کے دین کو بچالیا اور اپنے خانوادے اور اصحاب کے ساتھ اپنی قربانی پیش کی ۔


فرید الحسن نے جب امام حسین کی شہادت کا دردناک منظر بیان کیا تو موجود عزادار کا مجمع گریہ و بکا کرنے لگا۔


مجلس کے اختتام پر جلوس عاشورہ برآمد ہوا ، جلوس میں بڑی تعداد میں بچے ، بوڑھے ، عورتیں سبھی شدید  ٹھنڈ کے باوجود سر و پا برہنہ گریباں کو چاک کئے ہوئے گریہ و زاری کرتے ہوئے جلوس میں شریک تھے۔


ماتمی انجمنیں نوحہ و ماتم کرتے ہوئے علم مبارک لے کر چل رہی تھیں ۔ جلوس عاشورہ اکبری گیٹ ، نخاس ، بازار خالہ اور مل ایریہ ہوتے ہوئے تالکٹورے کی کربلا پہنچا شام تک انجمنیں کربلا ئے تالکٹورہ پہونچتی رہیں دیر رات تک یہاں مجلس و ماتم کا سلسلہ جاری رہا اور عزاداران مظلوم کربلا نظرانہ عقیدت پیش کرتے رہے ۔


لکھنؤ کے پھول کٹورہ کی کربلا اور نشاط گنج کی کچی کربلا میں اہل سنت حضرات کے تعزیہ بڑی تعداد میں دفن کئے گئے اور یہاں بھی بہت بڑی تعداد میں مرد و خواتین اور بچے  امام مظلوم سیدالشہداء کا غم منا رہے تھے۔


لکھنؤ میں ہندو عقیدت مند بھی بڑی تعداد میں تعزیہ داری کرتے ہیں ۔ یہاں ایک ہندو تعزیہ دار سیوک سنگھ موجود ہے جو مجلس و ماتم کرتی ہے ، کنڈری رکاب گنج ، پرانا توپ خانہ ، کینٹ وغیرہ میں بھی بڑی تعداد میں ہندو عزاداروں نے تعزیہ رکھے تھے اورغم سید الشہداء منارہے تھے ۔


عزاخانوں میں رکھے تعزیہ صبح سے ہی لوگ سروں اور ہاتھوں پر اٹھا کر کربلائوں میں دفن کرنے کے لئے لے جا رہے تھے ۔ یہاں گھروں سے ماتم و مجلس کی صدائیں بلند تھیں ہر طرف سے یا حسین یا حسین کی صدائیں آرہی تھیں ۔ پولیس اور حفاظتی دستہ کافی تعداد میں موجود تھی ۔ جلوس کے مد نظر کئی راستوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی ۔


مسجدوں اور امام بارگاہوںمیں اعمال عاشورہ  کرنے کے لئے لوگ پہونچ رہے تھے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬