رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معرف استاد و مرجع تقلید حضرت آیت الله حسین وحید خراسانی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مجسد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ یسین کی تفیسر کے سلسلہ کو جاری رکھا ۔
انہوں نے آیہ «وَ إِذَا قِیلَ لهَمُ اتَّقُوا مَا بَینَ أَیْدِیکُمْ وَ مَا خَلْفَکمْ لَعَلَّکمْ تُرْحَمُونَ» کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : « ما بین ایدیهم » سے مراد آئندہ ہے اور « ما خلفکم » سے مراد روز قیامت ہے ۔
مرجع تقلید نے اس بیان کے ساتھ کہ پہلا مرحلہ موت اور اس کے بعد کا مرحلہ برزخ ہے بیان کیا : برزخ کے تین مراحل ہیں وحشت، وحدت و غربت شامل ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے خداوند عالم کی رحمانیت و رحیمیت صفات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خدا کی عام رحمت لا به شرط ہے اور یہ تمام موجودات کے شامل حال ہو سکتا ہے لیکن خداوند عالم کی خاص رحمت شرط کے ساتھ ہے ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے علم کے سلسلہ میں انسان کے علم اور کم علمی کی پیچیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : انسان نے انسان کے بدن پر بہت زیادہ تحقیقات و ریسرچ انجام دیا ہے لیکن ابھی تک انسان کے چھوٹے سے اجزا کے سلسلہ میں علم حاصل نہ کر سکا ہے ۔
قرآن مجید کے تفسیر کے استاد نے اس تاکید کے ساتھ کہ کتاب و سنت انسان کے علم کا منبع ہے بیان کیا : بہت سارے سوالوں کا جواب قرآن کریم میں ہے لیکن انسان اس سے دور اور غافل ہے ۔
انہوں نے روز قیامت کی عظمت و اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن کریم کی آیات میں اس روز کی عظمت و اہمیت کی وضاحت کی گئی ہے ؛ قرآن کریم میں بیان ہوا ہے : زلزلہ جو کہ روز قیامت کا فاتح ہے ایک عظیم شئی ہے اور اس کے بعد قیامت کی باری آتی ہے ۔
مرجع تقلید نے بیان کیا : قیامت کے روز اس حد تک وحشت و خوف کا دن ہے کہ وہ ماں جو اپنے بچے سے ذاتی تعلق رکھتی ہے اس کے باوجود اس روز اپنی اولاد کو بھول جائے گی ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے آیہ «یومَ تشهَدُ علیهم ألْسِنَتُهُمْ و أیدیهم» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اس روز انسان کے بدن کے تمام اعضاء و جوارح اس کے خلاف گواہی دے نگے اور انسان نے دنیا میں جو کچھ امور انجام دیے ہیں اس کے سامنے ہوگا ۔
قرآن کریم کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان وہ تمام چیزیں جو دنیا میں انجام دی ہے اس کا مقروض ہے کہا : انسان غفلت کا شکار ہے اور جب تک اپنے قرض کو ادا نہیں کرے گا اس قرض سے آزاد نہیں ہوگا ۔