03 August 2009 - 16:54
News ID: 84
فونت
ادارہ تحقیقات ولی عصر کے مدیر :
رسا نیوز ایجنسی : ادارہ تحقیقات ولی عصر کے مدیر نے کہا ہے کہ : صرف ایک سال کے حج میں سعودی عربیہ ایک کروڑ پانچ لاکھ ستاسی ہزار کتابیں دنیا کی بیس زندہ زبانوں میں حاجیوں کی خدمت میں پیش کرتا ہے ۔
سيد محمد حسيني قزويني

ادارہ تحقیقات ولی عصر کے مدیر : مدارس و حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کو وہابیت کی جواب دہی کے لئے متحد  ہو جانا چاہیے ۔

رسا نیوز ایجنسی : ادارہ تحقیقات ولی عصر کے مدیر نے کہا ہے کہ : صرف ایک سال کے حج میں سعودی عربیہ ایک کروڑ پانچ لاکھ ستاسی ہزار کتابیں دنیا کی بیس زندہ زبانوں میں حاجیوں کی خدمت میں پیش کرتا ہے ۔

آج کل اسلام و تشیع کے دشمن خاص کر وہابی شبہ پھیلانے کا کام کر رہے ہیں وہ لوگ تمام میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے ذریعہ مختلف انداز میں یہ کام انجام دے رہے ہیں اور روز بروز اپنے کام کو بڑھاتے جا رہے ہیں ۔ ہزاروں گمراہ کرنے والی سائٹیں ، دسیوں منحرف چینل یہ تمام چیزیں گمراہ کرنے والے گمراہ فرقہ کے پاس ہے تاکہ وہ آسانی سے وہاں اسلام کے عام فکر کو گمراہ کر سکے اور شیعت کو مختلف عنوان سے کفر وارتداد کی نسبت دے  کر دوسروں کو بد بین کرے اور اپنا مکروہ چہرہ اور اپنا مکروہ ہدف کو پشت پردہ قرار دے ۔ اسی سلسلے میں ہماری گفتگو جناب حجۃ الاسلام سید محمد حسینی قزوینی صاحب ادارہ تحقیقات ولی عصر کے مدیر سے ہوئی ۔ ہم ان کی گفتگو کا پہلا حصہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں ۔

رسا : کیا آپ کو ایسا لگتا ہے کہ  وہابیت اس زمانے میں اپنی تمام کوششوں کے ذریعہ اور اپنے تمام ذرائع ابلاغ و وسائل مواصلات کا استعمال شیعوں کے خلاف کر رہی ہے ؟  

جی ہاں ! آپ کا کہنا کاملاً درست ہے آج کل شیعی ثقافت و تہذیب پر مختلف طرح سے یلغار جاری ہے اور اصل شیعی اعتقادات پر انگشت نمائی آج کل کے تازے و جاری مسائل ہیں ۔ وہابیت نے آج کل تقریباً تیس ہزار کتابوں و مجلات کو انٹر نیٹ پر چھوڑ رکھا ہے جو کہ تمام کے تمام شیعوں کے اصل اعتقاد کے خلاف ہیں اور دن بدن ان میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے ۔ حقیر کو چونکہ ۲۵ سال کا تجربہ ہے اور اسی زمینہ میں یعنی شیعت کا دفاع کرنے میں میں بھی مشغول ہوں تاکہ ان کے اصل سوالات کا جواب دیا جائے اور جس وقت سے انٹر نیٹ حوزہ علمیہ میں وارد ہوا ہے میں نے تمام شیعی سایٹیوں کو بھی دیکھا تاکہ ایک لیسٹ حاصل کر سکوں کہ خود شیعوں کی سایٹیں اپنے دفاع میں کتنی موجود ہیں ؟ یہاں تک کہ وہ مراکز جو فقط اسی سلسلے میں کام کرتے ہیں ان سے بھی رابطہ قائم کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شیعوں کی تمام سائٹ ایرانی و غیر ایرانی سب ملا کر پانچ ہزار سے زیادہ نہیں ہو سکی ہیں اور اس کے مقابلے میں آپ سوچ سکتے ہیں کہ کتنی سائٹیں شیعوں کے خلاف اپنا کام کر رہی ہیں ؟

رسا : اس طرح تو ان کی سائٹ کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے

تقریباً چالیس ہزاروہابی  سائٹیں شیعوں کے خلاف کام کر رہی ہیں اور سیٹے لائٹس کا بھی یہی حال ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے تقریباً پچاس سے زیادہ چینل شیعوں کے خلاف کام کر رہے ہیں متحدہ امارات سے لے کر سعودیہ عربیہ تک مثلاً المجد ، اقرأ ، المستقلۃ لندن و ۔۔۔ اور ابھی انقلاب اسلامی ایران کے خلاف بھی ایک سیٹ لائٹس چینل لس آنجلس میں چلایا ہے جو کہ وہابیوں کی مدد سے چل رہا ہے اب آپ خود سوچیں انٹر نیٹ و سیٹ لائٹس کے ذریعے سے فارسی زبان میں ہی کتنا کام شیعوں کے خلاف کیا جا رہا ہے جب آپ ان سب کی تعداد کو دیکھیں گے تو خود بخود معلوم ہو جائے گا ۔

رسا : ظاہراً شیعوں کے بھی متعدد چینلز ہونے چاہیے ؟

ہاں ! شیعوں کے بھی چینلز ہیں لیکن زیادہ وہ سیاسی مسائل بیان کرتے ہیں اگر وہابیوں کے سوالات و شبہات کو جواب بھی دیتے ہیں تو اصل پروگرام کے ذیل میں کسی طرح بیان کر دیتے ہیں ۔ البتہ اتنے سارے چینلز کی جہاں بارش ہو رہی ہو بین الاقوامی سطح پر کوئی پانچ چینل جو شبہات کا جواب دے سکے کیا ہمارے پاس ہیں ؟ جی نہیں ! ہمارے پاس ایسا پانچ چینل بھی نہیں ہے ۔

کچھ دن پہلے " اھل البیت " نامی چینل جو کہ عراق کے بزرگ عالم دین کے ذریعہ سے چلایا گیا تھا اس چینل نے تین مہینھ تک اپنا کام کیا اور شبہات کا جواب دیتا رہا اور متحدہ امارات سے چلتا رہا لیکن جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ ایک مہینے کے اندر چھ لاکھ شکایتیں وہابیت و اھل سنت کی طرف سے مکتوب دی گئیں اور بند کرنے کی درخواست کی گئی ۔ جب ایک چینل اہل بیت کا دفاع کرنے کے لئے کام کرنا شروع ہوتا ہے تو ایک مہینے کے اندر لاکھوں شکایتیں بھیج دی جاتی ہیں اور خود دن و رات چینلز کے ذریعے شیعوں کے مقدسات اور خاندان پیغمبر کی توھین کرتے رہتے ہیں چینلز میں زبان بھی گندی استعمال کی جاتی ہے مگر کوئی ان کے خلاف شکایتیں کرنے والا نہیں ہے ۔ کہ خاندان پیغمبر کی توھین کیوں کر رہے ہیں ؟

رسا : کتاب کے نشر کرنے میں وہابیت کی کار کر دگی کو آپ کیسا محسوس کرتے ہیں ؟

نشر و اشاعت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ آپ ان تعداد کو توجہ سے سنیں تاکہ خود آپ کو معلوم ہو سکے کہ وہاں کا کیا حال ہے ؟ اور وہان کے لوگ کن حالات سے روبرو ہیں ؟ وہ تعداد جو مجلہ " میقات "  ( حج کمیٹی سے وابستہ ) نے نشر کی ہے کہ صرف ایک سال کے ایام حج میں سعودی عربیہ ایک کروڑ پانچ لاکھ ستاسی ہزار کتابیں دنیا کی بیس زندہ زبانوں میں حاجیوں کی خدمت میں پیش کرتا ہے ۔ حقیر کو بھی کچھ سال پہلے مکہ معظمہ مشرف ہونے کا موقع ملا ۱۲ ذی الحجۃ کو ایرانیوں کے لئے ایک اخبار بانٹ رہے تھے جو فارسی زبان میں تھا اس میں وہاں ( سعودی عربیہ ) کے وزیر نشرو اشاعت نے کہا تھا : کہ ہم نے حج کے بیس پہلے دنوں میں ایک کروڑ کتابیں ، سی ڈیز اور کیسٹیں بانٹی ہیں جو کہ بالکل مفت تھیں ۔

رسا : ان کتابوں ، سی ڈیز ، اور کیسٹوں میں کس طرح کے مطالب بیان کئے جاتے ہیں ؟

اکثر ان کتابوں ، سی ڈیز ، کیسٹوں میں شیعوں کے خلاف مطالب بیان کئے جاتے ہیں یوں کہا جائے کہ آج کل ان لوگوں کے پاس شیعوں کے خلاف کام کرنے کے سوا اور کوئی مشکل مسئلہ ہی نہیں ہے جب کہ نہ جانے کتنے شبہات کا جواب دیا جا چکا ہے جن میں اکثر ہمارے بزرگوں نے جواب دئے ہیں لیکن ان کو کچھ سمجھ میں ہی نہیں آتا یا یہ کہیں کہ وہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں اور صرف کیسٹ کی طرح خود بولتے رہتے ہیں ۔

رسا : کیا آپ کو کبھی ایسا موقع ملا ہے جب آپ کو کسی بڑے وہابی سے ڈائریکٹ گفتگو کرنی پڑی ہو ؟

حقیر جب کچھ دن پہلے مکہ معظمہ مشرف ہوا تھا اگر میرا حافظہ ساتھ  دے تو ۲۶ شعبان المعظم تھی جب شیخ احمد الغامدی جو کہ مکہ کی امیر بالمعروف و نہی عن المنکر کمیٹی کے سربراہ ہیں ان سے ہماری ایک گھنٹہ کی ملاقات ہوئی تھی وہ جناب دیگر وہابیوں کے بہ نسبت تھوڑا انصاف پسند نظر آئے اور ان وہابیوں سے بہتر تھے ۔ انھوں نے کہا : کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ عقیدہ تحریف قرآن سے کنارہ کشی اختیار کر لیں ؟ کب تک عائشہ کو بدکردار کہتے رہیں گے اور انھیں زنا کی نسبت دیتے رہیں گے ؟ اور کیا اس عقیدہ علم غیب آئمہ و عصمت کو نہیں چھوڑیں گے ؟ جب ایران کے کچھ اہل سنت یہاں آتے ہیں اور بندہ حقیر سے بات کرتے ہیں تو بیان کرتے ہیں کہ ایران کے چینلز میں کتے و گدھوں کی تصویریں بنا کر اس پر عمر و ابو بکر کا نام لکھ دیتے ہیں یہ کیسے حالات ہیں جو آپ شیعہ حضرات ایران میں انجام دیتے ہیں ؟

رسا : آپ کا جواب کیا تھا ؟

ہم نے تھوڑی سی ان سے بات کی اور کہا کہ تحریف قرآن کا مسئلہ روشن ہے اور ہمارے بزرگوں نے بہت پہلے ہی سے تحریف قرآن کو انکار کیا ہے ان کی عبارتوں کو میں نے پڑھ کر سنایا کہ حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ خوئی فرماتے ہیں " القول بالتحریف قول بخرافۃ و خیال " کیا یہ آپ کے لئے کافی نہیں ہے ؟ پھر میں نے کہا : امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ کوئی بھی عاقل انسان تحریف قرآن کا قائل نہیں ہے ۔ ہمارے بزرگوں مثلاً علامہ حلی نے فرمایا ہے تحریف قرآن کے قائل ہونے کا مطلب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے معجزہ پر انگلی اٹھانا ہے ۔

پھر میں نے عائشہ کے بارے میں بھی بیان کیا کہ ہمارے مراجع کرام و بزرگان میں سے کس نے عائشہ کی طرف غلط نسبت دی ہے ؟ کس نے زنا کی نسبت دی ہے ؟ البتہ آپ کے بزرگوں میں سے مثلاً ناصر الدین البانی جس کو بخاری دوراں کہا جاتا ہے ، بن باز جو کہ سعودیہ عربیہ کے مفتی ہیں جن کو امام الحدیث کہا جاتا ہے ان لوگوں نے اپنی کتاب میں صریحاً لکھا ہے کہ : ازواج پیغمبر کے درمیان فحشاہ کے وجود کا امکان ہے اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ لیکن آپ کسی شیعہ عالم و فقیہ کو نہیں دکھا سکتے جس نے ان چودہ صدیوں میں ازواج نبی کے لئے اس طرح کی باتیں کی ہوں ۔

ایرانی کے چینلز کے بارے میں میں نے کہا : شیخ صاحب ! انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد سے صرف برادران اہل سنت کے حقوق کی رعایت کرتے ہوئے کبھی آج تک زیارت عاشورا ٹی وی سے نہیں چلائی گئی اب آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ کتے و گدھوں کی تصویروں پر عمر و ابو بکر کا نام لکھ دیا جاتا ہے ؟ جن لوگوں نے یہ بات آپ تک پہونچائی ہے وہ اپنی ذاتی منفعت طلب ہیں آپ ان کی باتوں میں نہ آئیں کہ یہ لوگ جھوٹے اور تہمت لگانے والے ہیں ۔

رسا : کیا انھوں نے کوئی دوسرا سوال بھی پوچھا ؟

ہاں ! انھوں نے پھر دوسرا سوال کیا کہ آپ لوگ کیوں اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ آئمہ علم غیب کے حامل ہیں یہ غلو ہے جب کہ قرآن کریم کہہ رہا ہے " و عندہ مفاتح الغیب لا یعلمھا الا ھو ۔۔۔ " ( سورہ انعام / ۵۹ ) میں نے کہا : بہت اچھی بات کہی ہے آپ نے ۔ جناب ابن تیمیہ نے اپنی کتاب مجموعہ فتاوی میں لکھا ہے کہ بہت سے صحابہ و تابعین کے پاس علم غیب تھا حتی ابن قیم جوزیہ ( ابن تیمیہ کے شاگرد ) بھی کہتے ہیں کہ ہمارے استاد ( ابن تیمیہ ) کے پاس بھی علم غیب تھا اور کئی بار انھوں نے آئندہ کے بارے میں پیشگوئی کی تھی اور وہی ہوا جس کی انھوں نے پیش گوئی کی تھی اور حملہ مغول کے سلسلے میں انھوں نے پیش گوئی کی تھی ۔ ہم نے کہا تھا کہ اتنے یقین کے ساتھ پیش گوئی نہ کیجئے ۔ وہ کہنے لگے ( ابن تیمیہ ) میں جو کچھ کہتا ہے وہ لوح محفوظ پر لکھا ہوا ہے ۔

آپ کا امام تو لوح محفوظ سے خبر دے سکتا ہے لیکن اگر ہم لوگ آئمہ کے بارے میں ( جن کی طھارت کی گواہی قرآن نے دی ہے اور قرآن نے امیر المؤمنین علیہ السلام کو نفس پیغمبر بتایا ہے ) یہ باتیں کہہ دیں تو غلو نظر آتا ہے ؟ اور شیعوں کا قتل واجب ہو جاتا ہے ؟ یہ سننا تھا کہ اس نے کہا یہ بات کہاں لکھی ہے ؟ میں نے بھی اس کو تمام کتابوں کا حوالہ پیش کر دیا

رسا : ان حقائق کے مقابلے میں ان کا رد عمل کیا تھا ؟

انھوں نے کہا کیوں ان سب باتوں کو آپ کے بزرگ و مراجع کرام نہیں لکھتے اور ان کی اشاعت نہیں کرتے ؟ میں نے کہا : اگر ہمارے مراجع کرام ان باتوں کو لکھیں کیا آپ ان کتابوں کو سعودی عربیہ میں داخل ہونے کی اجازت دیں گے ؟ انھوں نے کہا اگر آپ کے مراجع کرام جو باتیں آپ ( جناب قزوینی صاحب ) نے کہی ہیں لکھ دیں تومیں خود اس بات کا وعدہ کرتا ہوں کہ ان کو سعودیہ عربیہ میں داخل کروں گا اوران کی اشاعت کا خرچ اٹھانے کے لئے تیار ہیں ۔ حقیر بھی بعض مراجع کرام کی خدمت میں شرفیاب ہوا بالخصوص آیۃ اللہ مکارم شیرازی جو اس بارے میں زیادہ توجہ دیتے ہیں ان سے بات بتائی ۔ انھوں نے فرمایا : جو کچھ ان کے پاس سوال و شبھات ہیں ہم ان کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں اور مکتوب دیں گے لیکن اگر ہم نے مکتوب دیا تو کیا وہ اس بات کے پابند ہوں گے کہ شیعوں کے خلاف اپنی کار کردگی کو بند کر دیں ؟ اگر ہمارے مراجع کرام نے اس بات کو لکھ دیا کہ ہم تحریف قرآن کے قائل نہیں ہیں تو کیا وہ اس بات کے لئے حاضر ہیں کہ یہ کتابیں و سی ڈیز ، کیسٹوں کو یا جو کچھ شیعوں کے خلاف لکھتے ہیں اور انہیں نشر کرتے ہیں چھوڑ دیں گے ؟

رسا : ایسے حالات میں ہمارے حوزہ علمیہ کی کیا ذمہ داری ہے ؟

ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ ہم لوگ ابھی کس حالت اور کس مقام پر ہیں اور اس وقت ہم لوگوں کا فرض کیا ہے ؟ آج کے طالب علم و سرباز امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی ذمہ داری کیا بیس سال پرانے طالب علم کی ذمہ داری سے ہٹ کر ہے ؟ خاص کر انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد جب کہ شیعی تہذیب و ثقافت کسی حدود تک محدود نہیں رہ سکی ہے ۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جنھوں نے کبھی لفظ شیعہ بھی نہیں سنا تھا آج ان تک بھی شیعیت کا مفھوم پہنچ چکا ہے اور وہ بھی لفظ شیعہ سے آشنا ہو چکے ہیں ۔

اسی طرح نوجوانوں کا وسیع پیمانہ پر علم کا حاصل کرنا اور مذہب شیعہ کے محققین کے تحقیق اور ان کے نظریات سے جو حاصل ہوتا ہے اور یہ سب شک و شبہہ جو شیعی ثقافت و تہذیب کے عالمی پیمانہ پر پھیلنے کی وجہ سے وہابیوں کی طرف سے ہو رہے ہیں ان چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری ذمہ داری بھی پہلے سے الگ ہو گئی ہے ہمارا فرض گذشتہ زمانے سے الگ ہے ۔

رسا : انقلاب اسلامی ایران کے بعد وہابیوں کی کار کردگی کیسی رہی ہے ؟

میں تقریباً چھ سال پہلے کا جائزہ یہاں بیان کرنا چاہوں گا جو ہماری تالیف کی ہوئی بیشتر کتابوں میں ذکر ہوئی ہیں جو حوزہ علمیہ قم کے تحقیقی دفاتر ( مرکز ابحاث عقائدیہ جو حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ السید علی حسینی السیستانی مد ظلہ العالی کے زیر نظر ہے ) اس ادارہ نے انقلاب اسلامی ایران کے بعد شیعوں کے خلاف لکھی جانے والی کتابیں جو ایرانی و غیر ایران میں لکھی گئی ہین ان کو جمع کیا ہے اور تقریباً پانچ ہزار کتابیں جو وہابیت کے ذریعہ یا وہابیت کے راستہ کو جاری رکھنے والے پاکستانی وہابیوں کے ذریعہ لکھی گئی ہیں ان کتابوں کو دیکھنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ تقریبا ۷۵ فیصد کتابیں انقلاب اسلامی ایران کے بعد لکھی گئی ہیں ۔ اس مرکز کے مینیجر کا کہنا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد شیعوں کے خلاف لکھی گئی کتابیں پچھلی چودہ صدی میں لکھی گئی کتابوں کے  تین گنا برابر ہیں ۔

 رسا : کیا آپ لوگوں نے اس طرح کے شکوک کا اعتراض اور شبہ کا جواب دینے کے لئے کوئی قدم اٹھانے کی فکر کی ہے ؟

ہاں ! اس سلسلے میں کچھ با صلاحیت محققین کو چنا گیا ہے جنھوں نے ان کے شبھات اور اعتراضات کو نکال کر موضوع بندی کیا ہے جن کی تعداد تقریباً ۶۰۰ عنوان پر آٹھ ہزار (۸۰۰۰) اعتراض ہیں اس کی کچھ کاپی چھاپی گئی ہے اور اس کو کچھ مراجع کرام اور بزرگان کو دی گئی ہے میں نے عالی سطح کے استاد اور خارج حوزہ علمیہ قم کے استادوں کی خدمت میں عرض کیا ہے کہ یہ ۸۰۰۰ شبھہ کا جواب دیں حالانکہ اس ۸۰۰۰ میں سے ۷۵۰۰ تکراری ہیں صرف پانچ سو اصل ہیں جن کا جواب سب لوگ مل کر دیں

( یہ سلسلہ باقی ہے )

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬