رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے حوزہ علمیہ انوار العلوم کے شفیق استاد و مربی اخلاق عالیجناب مولانا سید حیدر علی رضوی صاحب کا حرکت قلب بند ہوجانے کے سبب الہ آباد میں ۵۵ برس کی عمر میں انتقال ہوگیا ۔
حیدر علی رضوی مرحوم ہندوستان کے صوبہ بیہار کے مظفر پور کے رہنے والے تھے وہ اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد سید محمد کاظم رضوی مرحوم جو خود بھی ایک پڑھے لکھے اور با عمل شخص تھے سے اپنے گھر میں حاصل کی اور اس کے بعد کچھ عرصہ تک اپنے علاقہ کے درسگاہ میں تعلیم حاصل کی ۔
مرحوم ہندوستان کے مشہور و معروف حوزہ علمیہ جامعہ جوادیه بنارس میں اعلی تعلیم کے لئے سفر کیا اور اس عظیم درسگاہ سے جہاں فخر الافاضل کی وہیں وہاں کے بزرگ و شفیق اساتذہ سے اخلاق و ادب کی تربیت حاصل کی جس کی عکاسی ان کی زندگی میں نمایا تھیں ۔
جامعہ جوادیه بنارس میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علامہ السید ذیشان حیدر جوادی اعلی الله مقامه کی تصویب پر جامعہ امامیه انوار العلوم الہ آباد میں تقریبا پچیس برس
قبل بحیثیت مدرس و ناظر دار الاقامه مقرر ہوئے تهے اور انتہائی خوش اسلوبی اور جاں فشانی کے ساتہ خدمات انجام دیتے تهے ۔
مزاجی اعتبار سے بہت متین اور خوش اخلاق تهے اور اکثر و بیشتر دیگر اساتذہ جامعہ کے ساتہ شائستہ مزاح میں شامل رہا کرتے تهے ۔
تدریسی فرائض کے ساتہ ساتھ جہاں انتظامی معاملات میں بهی حد درجہ دخالت رکهتے تهے طالب علموں کے اخلاقی پہلو پر بھی خاص توجہ کرتے تھے ۔
مرحوم صوبہ بہار کے بهیک پور میں اپنے اعزاء میں ہی شادی کی تهی جن سے تین بیٹیاں ہیں اور ابهی تقریبا ایک برس قبل انکی اہلیہ کا مختصر عرصہ کی علالت میں انتقال ہو گیا تها ۔
آپ الہ آباد میں علامہ جوادی کمپلکس رحمت نگر میں رہائش پذیر تهے اور کچہ برسوں قبل آپ ہی جامعہ انوار الزهراء کے لئے ایک مناسب زمین کی نشاندهی کی تهی اور پهر معاملات انجام پانے پر آج اسی زمین پر جامعہ کی عمارت موجود ہے ۔
ابتدائی دور میں موصوف باضابطه شاعری بهی فرماتے اور بعض مقاصدوں میں مدحیه کلام پڑها بهی کرتے تهے لیکن بعد میں شاید مصروفیات کے سبب اس سے کنارہ کشی اختیار کر لی تهی ۔
شهر الہ آباد و بیرون شہر میں متعدد مقامات پر پیش نمازی کے فرائض بهی انجام دیتے رہے، آپ کی گفتگو شائستہ، بیان دلنشین، انداز مہذب اور تدریس جانسوز ہوا کرتی تهی اور ہمیشہ دین کی تبلیغ اور علم آل محمد کی توسیع میں پیش قدم رہے ۔
یقینا بقول معصومین علیہم السلام کے ، عالم دین کے اٹهنے سے جو خلاء پیدا ہوتے ہے اسے کوئی شی پر نہیں کرسکتی، مرحوم کو ان کی نیک خدمات کی وجہ سے عرصہ دراز تک یاد رکها جائے گا اور یہ اپنے شاگردوں کی شکل میں ہمیشہ زندہ و پائندہ رہینگے ۔
اے اللہ ! ان کی مساعی جمیلہ کو اپنی بارگاه میں مقبول فرما اور جنت الفردوس میں بہترین جگہ عنایت فرما اور پسماندگان خصوصا بیٹیوں کو صبر جمیل عنایت فرما۔ آمین
قابل بیان ہے : مرحوم کے جنازہ کو ان کے آبائی وطن مظفر پور لے جایا جا رہا ہے جہاں تشییع جنازہ و تدفین ہوگی ۔