رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام شیخ غلام محمد فخراالدین سانحہ منٰی کے بعد سے لاپتہ تھے، گذشتہ روز ایک کنٹینر سے موصوف کی لاش اتارنے کی خبر کی تصدیق ہوگئی ہے اور ان کی تدفین بھی سعودی عرب میں کر دی گئی ہے ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے علاقہ بلتستان کے نامور عالم دین، بلند پایہ خطیب، عالم مبارز حجت الاسلام حجت الاسلام شیخ غلام محمد فخرالدین کی سانحہ منٰی میں شہادت کی تصدیق ہونے کے بعد جسد خاکی کی تدفین کل سعودی عرب میں ہوئی اور اس حادثہ کی خبر ان کے اہل خانہ کو دے دی گئی ہے ۔
حج کے دوران سعودی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے سبب پیش آنے والے دلخراش سانحے میں بلتستان کے سات حجاج گمشدہ تھے، ان میں ایک شیخ غلام محمد فخرالدین بھی شامل تھے۔
حجت الاسلام شیخ غلام محمد فخرالدین امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں جبکہ ان دنوں وہ مجلس وحدت مسلمین قم کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
مرحوم نے المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی قم ایران سے اپنے تحقیقی تھیسز کا کامیاب دفاع مکمل کرنے کے بعد قرآنیات میں پی ایچ ڈی مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
آپ نے اپنی تعلیم کا آغاز اپنے آبائی گاؤں قمراہ سے کیا پھر ہائی سکول سکردو سے میٹرک اور کالج سے ایف اے مکمل کیا اس دوران آپ آئی ایس او بلتستان یونٹ کے صدر اور تحریک جعفریہ کے فعال رکن رہے بچپن سے ہی علم دوستی اور بے نظیر خطابت کی بنا پر آپ آخوند کی صفت سے متصف تهے ۔
کالج میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ حوزہ علمیہ قم آے جہاں متون کے ساته علم تفسیر فلسفہ سمیت انسانی علوم سے بہر مند ہوے اور تفسیر قرآن میں پی ایچ ڈی کے ساتھ مراجع عظام کے دروس خارج سے بھی مستفید ہوے ۔
آپ ولایت فقیہ اور انقلاب اور فکر امام خمینی کے مبانی پر تبحر رکھتے تھے اور ولایت فقیہ اور نہج البلاغہ کی تدریس کرتے تھے ۔
مرحوم پاکستان کے سیاسی اجتماعی مسائل میں رہبر معظم انقلاب کے مشاور خاص اور المصطفی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ایران کی علمی کمیٹی کے رکن تھے آپ تعلیم کے حصول کے ساته سال کا کثیر عرصہ تبلیغ دین میں گزارتے تھے اور مسلسل کئی سالوں سے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کر رهے باالا خر اس سال نو ذی الحجہ کو دعا عرفہ کی تلاوت مناسک حج اور ذیارت بیت اللہ کے بعد دس ذی الحجہ کو آل سعود کے ظالموں کی بے مدیریتی کے نتیجہ میں ملت مظلوم تشیع عزادران سید الشہداء علیہ السلام اور تمام عاشقان ولایت کو علمی و فکری طور پر مغموم کر کے ومن یهاجر الی اللہ ورسولہ ...... کا مصداق بن گے ۔
حج کے سفر سے پہلے جب گهر والوں نے انہیں اس سال حج پر نہ جانے کو کہا تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ اگر موت کا وقت آپنچا ہے تو فرق نهیں پڑتا کہ سفر کریں یا نہ کریں موت مقرر شدہ چیز ہے لیکن آپ بڑے خوش قسمت تھے دوتین ماہ دینی سیاسی اور تبلغی محاذوں پر محو عمل رہنے کے بعد بیت خدا کے ساے میں ابدی نیت سوگے۔
قابل ذکر ہے محمد فخرالدین کی شہادت سے ملت ایک جامع اور نابغہ روزگار شخصیت سے محروم ہو گئی ہے آج المصطفی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ایران کے وائس چانسلر ان کے گھر پر ان کے فرزند سے ملاقات کی اور ان کی خدمت میں تعزیت پیش کی ۔