رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کۓ3ازش میں اس کا مقابلہ کرنا ہے ۔
شیعوں کی اہم مجالس کو اہل سنت علماء کا خطاب جہاں اتحاد و یکجہتی کی نشانی ہے وہیں اہل بیت کی حقانیت کی دلیل اور انسانیت کی بیداری کی علامت ہے اور شیعوں کے عزاداری پر یزیدیوں کے اعتراض کا میدانی جواب ہے ۔
اس سال محرم میں مومنین کی طرف سے اہل سنت خطیب کو دعوت دینا اس بات کی علامت ہے کہ ہم نے کبھی عزاداری کو اپنے سے مخصوص نہیں کیا یہ تو ہر آزاد فکر رکھنے والے اور محمد و آل محمد سے محبت کرنے والوں کی والہانہ عقیدت کی نشانی ہے ، وہ تو تمام بشریت کی ہدایت کے لئے ہیں بلکہ بعض لوگوں نے دشمن کی سازش کو سمجھے بغیر خود کو اہل بیت سے الگ کر لیا اور اپنے لئے آخرت بھی سخت کر لی ۔
تمام عزاداروں کو چاہیئے کہ مقصد اہل بیت کو سمجھیں اور امام حسین علیہ السلام کی قربانی کے فلسفہ کو سمجھتے ہوئے اتحاد و اتفاق کے ساتھ فرش عزا سے مستفد ہوں اور حقیقی حسینی بن کر دنیا کے ظالموں کے خلاف سیسا پلائی ہوئی دیوار بن جائیں ۔
اس سال راجستھان کے مفتی و قاضی شہر نے جہاں اہل بیت کی فضیلت بیان کی وہیں تمام مسلمانوں کے ایک ہونے کا اعلان بھی کیا مگر بعض نا فہم لوگ اب بھی شک کرتے ہیں کہ کیا شیعہ اور سنی دونوں مسلمان ہیں ۔ اور بعض لوگ سامراجیت کے آلہ کار بنتے ہوئے اس شہر میں قائم اتحاد کو نقصان پہوچانے میں مشغول ہیں ۔
قابل تحسین ہیں وہ حضرات جنہوں نے لکھنو کی قدیمی عزاداری جہاں سب مسلمان مل کر عزاداری کرتے تھے اس کو دوبارہ زندہ کرنے میں قدم بڑھا رہے ہیں اور یہاں کی عزاداری کی حفاظت میں حکومت کی سازش سے مقابلہ کر رہے ہیں ۔