رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوم بحریہ کے موقع پر بحریہ کے کمانڈروں اور اعلی افسران کے ساتھ تہران میں ہونے والی ملاقات میں نے فرمایا : اسلامی انقلاب سے پہلے تک سمندری حدود کی اہمیت،عظمت اور حساسیت اور بحریہ کو نظرانداز کیا جارہا تھا لیکن آج ایرانی بحریہ نے زبردست ترقی کی ہے تاہم مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لیے بہت فاصلہ طے کرنا باقی ہے ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا : سمندر ایک جانب دشمنوں سے پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ آرائی کی جگہ ہے تو دوسری جانب موثر سرگرمیوں اور دوستوں کے ساتھ تعاون کا مقام بھی ہے کہا : آزاد سمندروں تک رسائی، سمندر کے ذریعے پوری دنیا کے ساتھ رابطہ اور ملک کے دفاع کا امکان ، سمندر کی ان برکتوں میں سے ہیں جن پر عوام اور حکام کو توجہ دنیا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : ایرانی عوام کی تاریخی عظمت کے لحاظ سے بحری پوزیشن کا حصول ، ایرانی بحریہ کی عظیم ذمہ داری ہے فرمایا : نیک، مستعد، اور صحیح فکری اور انتظامی صلاحیتوں کی حامل افرادی قوت کے ساتھ ساتھ، استقامت ، مضبوط ارادے، خدا پر توکل اور مستقبل پر یقین، ایسے عناصر ہیں، جن کے ذریعے ایران کو عظیم اور تاریخی مقام و منزلت پر پہنچایا جا سکتا ہے۔
مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے بحیرہ عمان اور مکران کے ساحلی علاقے کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یہ علاقہ ، بحریہ کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا بنیادی مرکز ہے اور اس علاقے کو ترقی دینے کے حوالے سے حکومت کو لازمی ہدایات دی جاچکی ہیں ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کے دوران ایرانی عوام کی حیرت انگیز کامیابی ، اور فوجی وسائل اور سیاسی حمایت سے بہرہ مند دشمن کی شکست کو قوت انسانی کے اعجاز کی ایک اور مثال قرار دیا اور فرمایا: آج ایرانی عوام اور مسلح افواج کی طاقت و توانائی میں کہیں زیادہ اضافہ ہوچکا ہے اور استقامت و پائیداری، مضبوط عزم و ارادے اور نیک امیدوں کے ساتھ مستقبل کو مزید روشن بنایا جا سکتا ہے۔