رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عصائب اهل الحق عراق کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام شیخ قیس الخزعلی نے لبنانی زائرین کے مجمع سے عراق میں خطاب کرتے ہوئے کہا: گذشتہ برس داعش نے بغداد اور کربلا کو براہ راست دھمکی دی تھی مگر یہ آیت اللہ سیستانی کا فتوا اور آیت اللہ خامنہ ای کی حمایت تھی جس نے ان شھروں کی حفاظت کی ۔
انہوں نے 24 گھنٹے سے بھی کم کی مدت میں پہونچنے والی ایران کی فوجی اور اسلحہ کی امداد کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ امداد بروقت اور بہت مفید رہیں ، عراق کے مختلف شھروں کی آزادی میں ایران کا اہم کردار رہا ہے ، اس مدت میں ایران نے فقط عراقی شیعوں ہی کی مدد نہیں کی بلکہ اس نے تمام عراقی گروہوں کی دستگیری کی ہے ۔
حجت الاسلام الخزعلی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ الحشد الشعبی اور مقاومت اسلامی کے دستے عراق کے دیگر شھروں کو آزاد کرانے کی مکمل طاقت رکھتے ہیں کہا: حکومت ان گروہوں کو بھاری اسلحے نہیں دیتی اور امریکا بھی نہیں چاہتا کہ الانبار اور موصل آزاد ہو جس کے خود سیاسی وجوھات و اسباب ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی کہ شام میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ فتنہ خوارج کے مانند ہے جس کا مقصد عراق و شام خصوصا کربلا و نجف اشرف ہے مگر استقامتی تحریکوں نے ان خطرات کو مقدس مقامات کربلا اور نجف اشرف سے دور رکھ رکھا ہے ۔