27 November 2015 - 15:09
News ID: 8755
فونت
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی :
رسا نیوز ایجنسی ـ لکھنو کے امام جمعہ نے بیان کیا : حضرت امام علی نقی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ عزاداری کے اجر و ثواب کا اندازہ انسان اس دنیا میں نہیں کر سکتا ہے بلکہ اس کا اجر مرنے بعد پتہ چلتا ہے ۔
حجت الاسلام سيد کلب جواد نقوي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان، لکھنو کے آصفی مسجد ، بڑا امام بارگاہ میں لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں ماہ صفر میں ایام عزاداری و اربعین امام حسین علیہ السلام کی مناسبت کو ذکر کرتے ہوئے امام زمانہ عج کے فرمان کو بیان کیا : امام زمانہ عج فرماتے ہیں کہ کربلا کے شہیدوں پر اگر کوئی شخص آہ بھی کرے گا تو اس کو تسبیح کا ثواب ملے گا ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : حضرت امام علی نقی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ عزاداری کے اجر و ثواب کا اندازہ انسان اس دنیا میں نہیں کر سکتا ہے بلکہ اس کا اجر مرنے بعد پتہ چلتا ہے ۔

لکھنو کے امام جمعہ نے مجالس عزا کی شان و عظمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : مجالس عزائے امام حسین مظلوم علیہ السلام میں ملائکہ و فرشتہ شرکت کرنے آتے ہیں اور جب وہ شرکت کرکے واپش جاتے ہیں تو دوسرے ملائکہ ان سے سوال کرتے ہیں کہ کہا سے آ رہے ہو تمہارے پاس سے تو بہت اچھی خوشبو آ رہی ہے تو وہ فرشتہ جواب دیتے ہیں عزاداری نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے آ رہا ہوں ۔

انہوں نے امام حسین علیہ السلام کے گریہ کی برکت بیان کرتے ہوئے کہا : قرآن کریم میں اشارہ و کنایہ پائے جاتے ہیں ، جناب ذکریہ نے امام حسین علیہ السلام کا تذکرہ کیا اور گریہ کیا اور جب فرعون اور اس کا لشکر غرق ہوا تو نہ آسمان رویا نہ زمین یہ باتیں قرآن نے کیوں کہا ؟ ۔

کلب جواد نقوی نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : مفہوم موافق و مفہوم مخالف دو چیز ہوتی ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ شخصیتیں ایسی ہوتی ہیں جن کی شہادت پر آسمان بھی روتا ہے اور زمین بھی روتی ہے ۔ مثال کے طور پر یم کہتے ہیں دریا بہ رہا ہے جب کہ دریا نہیں بلکہ اس کے اندر کا پانی بہتا ہے ، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ ظالم تھا جس پر کوئی نہیں رویا اور یہ مظلوم ہیں جن پر اہل آسمان بھی رو رہے ہیں اور اہل زمین بھی گریہ کر رہے ہیں ۔

انہوں نے عزاداروں کی طرف سے عزاداری میں خرچ کرنے پر اعتراض کرنے والوں کا جواب دیتے ہوئے کہا : بعض کم فہم لوگ کہتے ہیں کہ عزاداری میں عربوں روپیہ خرچ ہوتے ہیں اس طرح خرچ نہ کریں ، اتنے میں تو شیعوں کی اقتصادی حالت بہتر کی جا سکتی ہے فیکٹری لگائیں انڈسٹریز لگائیں ، اتنے سال ہو گئے پھر بھی گریہ کرتے ہیں ؟ میں ان کم و کج فکر افراد سے سوال کرتا ہوں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو تو چار ہزار برس گزر گئے مگر ان کی یاد جز ایمان تو یہ تو فخر ابراہیم ہیں ان کی یاد میں جتنا خرچ کیا جائے جتنا بھی غم منایا جائے کم ہے ۔

امام جمعہ لکھنو نے " ہم زندہ و جاوید کا ماتم نہیں کرتے" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : جب ہم لوگ ماتم کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ شہید زندہ ہیں اس لئے ان کا ماتم نہیں کرنا چاہیئے اور جب ان کو مدد کے لئے بلاتے ہیں ان سے توسل کرتے ہیں تو کہتے ہیں مردہ مدد نہیں کر سکتے ، ارے بھائی مردوں کی طرح ایک بات کیا کرو ۔

انہوں نے بیان کیا : بعض وقت کچھ مستحب و سنت کا ثواب واجب سے زیادہ ہو جاتا ہے جیسے سلام کرنا ، امام فرماتے ہیں سلام کے 100 اجر ہیں تو 90 سلام کرنے والے کو ملتا ہے تو 10 جواب دینے والے کو ملتا ہے حالانکہ جواب سلام واجب اور سلام کرنا مستحب فعل ہے ۔

حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے دہشت گردی سے نجات کا تنہا راستہ سیرہ امام حسین علیہ السلام پر عمل جانا ہے بیان کیا : اگر دنیا میں امن قائم کرنا ہے تو پیغام امام حسین علیہ السلام اور کربلا کے واقعات عام کیا جائے سب تک پیغام عاشورہ پہوچایا جائے ، امام حسین علیہ السلام نے حضرت ابالفصل الباس سے فرمایا کہ ہم جنگ کا پہل نہیں کرے نگے اس قول پر غور کیا جائے تو بے پناہ مطالب پائے جاتے ہیں جو انسان کے نجات کے لئے کافی ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬