رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سیکرٹری محسن رضائی نے شام میں داعشیوں سے مقابلہ کرنے اور حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی حفاظت میں زخمی مجاہدوں سے ملاقات میں بیان کیا : اسلامی جمہوریہ ایران داعش سے ترکی حکومت کی تیل تجارت پر ترک حکومت کو ثبوت پیش کرنے کے لئے تیار ہے ۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے تاکید کی : شام میں ایران کے عسکری مشیروں نے داعش کی جانب سے تیل ٹینکروں کی ترکی منتقلی پر مبنی تمام ثبوت دشتیاب کیا ہے ۔
محسن رضائی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : داعش سے ترکی کی تیل تجارت کے ثبوت میں سب سے اہم ثبوت تیل منتقلی کے پورے عمل کی تصاویر اور فلموں کی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں ۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا : اگر ترکی حکومت اپنے اس خفیہ تجارت سے انکار کرتا ہے تو ان کو بطور ثبوت ترکی حکومت کو پیش کیا جا سکتا ہے یا ان ثبوت کو نشر بھی کیا جا سکتا ہے ۔
واضح رہے کہ جب سے عراق اور شام میں داعشیوں نے اس ملک کی بعض تیل نکالنے کی کمپنی پر قبضہ کیا ہے وہاں کے تیل کو ترکی سے نصف سے بھی کم قیمت پر فروخت کرتا ہے اور ترکی اس کے بدلہ اس کو اسلحہ فراہم کرتا ہے ۔
اسی طرح داعشیوں نے عراق کے تیل کو صہیونی حکومت کو فراہم کرتا ہے اور اگر ترکی و صہیونی حکومت اس کے حصول کے انکار کرتے ہیں تو پھر یہ تیل کہاں جاتا ہے؟ قابل غور ہے اس سلسلہ میں ابھی تک کسی مغربی یا یھودی و سعودیوں نے زبان نہیں کھولی ہے کیوںکہ یہ سب سرمایہ انہیں لوگوں کے حصہ میں جاتی ہے ۔
قابل ذکر ہے : روس نے داعش سے تیل تجارت میں اردغان کے داماد کے براہ راست شمولیت کا دعوا کیا ہے اور روس نے چند روز قبل ترکی کے وزیر اعظم کے بیٹے کی داعش سے تعلقات پر مبنی تصاویر شایع کی تھی اور بھی کئی ثبوت پیش کی تھی کہ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ترکی کے سربراہان داعش کے سربراہوں سے براہ راست تعلق رکھتے ہیں ۔
محسن رضائی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : بہت جلد تکفیری اور داعش دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کی اہم خبریں عوام کو ملیں گی ۔