رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے اسراء وحیانی علوم ادارہ میں منعقدہ اپنے درس اخلاق کے جلسہ میں زیارت اربعین میں امام صادق علیہ السلام کے نورانی بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : تمام انبیاء اپنے امت کے خیر و صلاح کی کوشش میں تھے اور اس کام کو امام حسین علیہ السلام نے اعلی درجہ پر انجام دیا ۔
امام حسین علیہ السلام کی ذمہ داری پیغمبروں کے مشن کو جاری رکھنا ہے
انہوں نے وضاحت کی : انبیاء اپنی رسالت لوگوں کو نصیحت کے ذریعہ پہوچاتے ہیں ، جیسا کہ اس سلسلہ میں قرآن مجید کی کئی آیات اس مطالب کی وضاحت کرتی ہیں ؛ زیارت اربعین میں بیان ہوا ہے کہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں « ابا اعبد اللہ اس طرح لوگوں کو نصیحت کرتے تھے اور پورے خلوص کے ساتھ ان کے لئے نیکی و خیر چاہتے تھے کہ کسی طرح کا بہانہ و عذر ان کے لئے باقی نہیں رکھتے تھے » اس مطلب پر دلیل کے طور پر بہت سارے گفت و گو ، خطوط اور بہت سارے دلائل موجود ہیں کہ جو امام نے کوفیوں کے لئے پیش کی ہیں ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے امام حسین علیہ السلام کی نصیحتوں کا اثر کوفیوں پر نہ ہونے کی وجہ ان کی جہالت جانا ہے اور یاد دہانی کرتے ہوئے بیان کیا : امام حسین علیہ السلام تمام انبیاء کی طرح اپنی امت کے نجات کے لئے کوشش کی ؛ لیکن جب نصیحت کو انسانیت کی نجات کے لئے کافی نہیں دیکھتے ہیں تو اپنا خون دیتے ہیں تا کہ معاشرے کو الجھن و گھبراہٹ و تباہی سے بچایا جا سکے اس وجہ سے اسلامی معاشرے کی تمام برکات امام حسین ابن علی علیہ السلام کے خون کی وجہ سے ہے ۔
امام حسین علیہ السلام کی شہادت تاریخ میں بے مثال و منفرد ہے
انہوں نے اپنی گفت و گو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : حالانکہ دین کے دشمنوں نے پوری تاریخ میں خداوند عالم کے بہت سارے انبیاء کو شہید کیا کہ قرآن کریم میں اس کو بیان بھی کیا گیا ہے ؛ لیکن اس طرح و اس حالت میں شہادت ، اولاد کے ساتھ شہادت اور خانوادے کی اسارت یہ سب پورے تاریخ میں کبھی دیکھنے کو نہیں ملی ہے ۔
حوزہ علمہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں تالیف و تصنیف و کتابت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانہ میں بعض لوگ ان کی خدمت میں پہوچے اور ان سے استفادہ کیا اور اس جلسہ کے اختمام میں حاضرین میں سے ایک نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا کرنا چاہیئے تا کہ آپ کی تقریر و جلسات کے برکات آئندہ بھی ہم لوگوں کے لئے باقی رہے تو حضرت نے فرمایا « اپنے ہاتھوں سے مدد حاصل کرو اور لکھو » اس کے بعد آئمہ معصومین علیہم السلام کے زمانہ میں حدیث کی کتابت اس کے باوجود کہ امویان کی طرف سے کتابت حدیث کی ممانعت تھی سفارش کی جاتی تھی ؛ اس وجہ سے انسان کو چاہیئے ہمیشہ قلم و کاغذ اپنے ساتھ رکھیں تا کہ کسی بھی علمی جلسے و مجلس میں سے کھالی ہاتھ بغیر کسی کتابت کے واپس نہیں جائیں ورنہ یہ عمر کی بربادی کا سبب ہوتا ہے ۔