رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ترکمانستان کے صدر سے ملاقات میں تکفیری دہشت گردی سے مقابلے کے لئے معقول فکری تحریکوں کی تقویت کو ضروری جانا ۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں ایران اور ترکمانستان کے دوستانہ روابط کی تقویت کی ضرورت پر زور دیا اور دہشت گردی کے مقابلے میں بھی دونوں ملکوں کے باہمی تعاون میں توسیع کو ضروری قرار دیا ۔
آپ نے یہ کہتے ہوئے کہ دہشت گردانہ تحریکوں اور عوام میں ان کے اثرونفوذ کو روکنےکے لئے ضروری ہے کہ عوام کو صحیح اسلامی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے اور معتدل نیز معقول فکری تحریکوں کی تقویت کی جائے کہا: داعش اور دیگر تکفیری دہشت گرد گروہوں کی جو اسلام کے نام پر جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں، ان کی درندگی اور وحشیانہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے عوام کی صحیح اسلامی سرگرمیوں اور معتدل فکری تحریکوں کی تقویت ضروری ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تکفیری دہشت گردوں کے وحشیانہ اور انسانیت سوز جرائم، لوگوں کے سر قلم کرنے اور انہیں زندہ جلانے کے اقدامات کو ان کے اسلام سے نابلد ہونے کا ثبوت بتایا اور فرمایا : اسلام ، برادری، بھائی چارے، محبت اور خیر خواہی کا دین ہے اور ان جرائم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آپ نے پڑوسی ملکوں کی سلامتی ، رفاہ وآسائش اور ترقی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے فائدے میں بتاتے ہوئے ایران اور ترکمانستان کی سرحد کو امن و دوستی کی سرحد بتایا اور فرمایا: ایران کے ذریعے خلیج فارس اور آزاد سمندر تک رسائی کا امکان ترکمانستان کے لئے اہم ہے ، نیز علاقے کے کشیدہ حالات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے ۔
ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے اپنے دورہ تہران پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات کو اپنے لیے باعث فخر جانا اور کہا: ایران اور ترکمانستان کے درمیان شروع ہی سے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات رہے ہیں ۔ دونوں ممالک تاریخی لحاظ سے ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اور ایک دوسرے کی خوشیوں اور غم میں برابر کے شریک ہیں ۔
ترکمانستان کے صدر نے اپنے پچھلے دورے کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کی سفارشات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایک دانا قائد اور مفکر انسان کی حیثیت سے آپ کی باتیں ہمارے لیے اتنہائی اہمیت رکھتی ہیں اور آپ کی سفارشات پر عمل کے انتہائی اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔
قربان قلی بردی محمدوف نے ایران اور ترکمانستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی بے پنا گنجائشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ اقتصادی اور تعمیراتی منصوبوں سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے شاہراہ ریشم کی تاریخی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض ممالک ایران اور ترکمانستان کے راستے کھلے سمندروں تک رسائی کے خواہاں ہیں ۔
قربان قلی بردی محمدوف نے خطے کی سیاسی صورتحال اور داعش دہشت گرد گروہ کی سرگرمیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : داعش اور اس جیسے دیگر گروہوں کا اسلام سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ مگر افسو س اس بات کا ہے کہ بعض حکومتیں اس دہشت گرد گروہ کی مالی اور سیاسی حمایت کر رہی ہیں ۔
واضح رہے کہ اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی موجود تھے ۔