‫‫کیٹیگری‬ :
09 January 2016 - 08:09
News ID: 8918
فونت
آیت اللہ باقر النِمر کی شہادت پر؛
رسا نیوز ایجنسی - مجمع علماء و طلاب ھند حوزہ علمیہ قم نے آیت اللہ شیخ باقر النِمر کی شہادت پر آل سعود کے ظلم و بربریت کے خلاف ایک احتجاجی جلسہ اور حضرت امام زمانہ(عج) سے استغاثہ کیا جس کثیر علمائے کرام اور طلاب ذوی الاحترام نے شرکت کی ۔
مجمع علماي و طلاب ھند کا جلسہ احتجاج و استغاثہ امام زمان مجمع علماي و طلاب ھند کا جلسہ احتجاج و استغاثہ امام زمان مجمع علماي و طلاب ھند کا جلسہ احتجاج و استغاثہ امام زمان جناب مولانا حيدر عباس رضوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و طلاب ھند حوزہ علمیہ قم کے زیر اھتمام آیت اللہ شیخ نمر باقر النِمر کی شہادت پر آل سعود کے ظلم و بربریت کے خلاف ایک مدرسہ حجتیہ قم میں گذشتہ روز احتجاجی جلسہ اور حضرت امام زمانہ(عج) سے استغاثہ منعقد کیا گیا جس کثیر علمائے کرام اور طلاب ذوی الاحترام نے شرکت کی ۔


اس رپورٹ کےمطابق، تلاوت قران کریم سے اس پروگرام کا انعقاد ہوا اور پھر شعرام کرام نے منظوم نذرانہ عقیدت آیت اللہ شیخ نمر باقر النِمر پیش کیا اس کے بعد قم کے برجستہ علمائے کرام نے آیت اللہ شیخ نمر باقر النِمر کی شھادت اور سعودی کارناموں کا تجزیہ کیا ۔


حجت الاسلام اختر عباس جون نے اپنی تقریر میں آیت اللہ شیخ نمر کی شہادت پر عالم اسلام اور دنیا کے تمام انصاف پسند لوگوں کو تسلیت پیش کی اور عالم اسلام کو سعودی حکومت کی اسلام دشمن سازشوں پر متوجہ رہنے کا پیغام دیا اور کہا : سعودی حکومت نے دسیوں دہشت گردوں کے ساتھ ایک عالم اہل سنت اور ایک شیعہ عالم دین کو بھی سزائے موت دی ہے تاکہ یہ ثابت کرے کہ یہ دو عالم بھی دہشت گرد تھے، جبکہ شہید آیت اللہ باقر النِمرنے عوام پر ہونے والے ظلم پر حق و انصاف کا مطالبہ کیا ہے، انھوں کبھی کسی کو مسلحانہ حملہ کی دعوت نہیں، تین سال سے تو وہ قید میں تھے، لیکن آل سعود کی حکومت کو عوام کے ساتھ انصاف پسند نہیں ہے؟!


انہوں نے اس بات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہ سعودی کے اس واقعہ نے یہ ثابت کردیا کہ حکومت سعودیہ کو اصل مسلمانوں سے دشمنی ہے چاہے وہ شیعہ ہو یا اہل سنت، جس کا ایک نمونہ یہی واقعہ ہے کہا: سعودی عرب سنی و شیعہ اختلاف کو ہوا دے رہا ہے، تاکہ اسی طرح اس کی حکومت چلتی رہے اور وہ اسی میں اپنی حکومت کی بقاء دیکھ رہا ہے جس کی طرف مسلمانوں متوجہ رہنا چاہئے اور  اس کے خلاف آواز اٹھا کر بیداری کا ثبوت دینا چاہئے ۔


سرزمین ھندوستان کے مشھور مقررحجت الاسلام سید مراد رضا رضوی نے اس احتجاجی جلسہ میں اپنی تقریر کے دوران کہا:  کہ آیت اللہ شیخ نِمر نے اپنی قربانی دے کر اپنی ذمہ پوری کردی ہے اور اب جو زندہ ہیں ان کی ذمہ داری سنگین ہوگئی ہے تاکہ آل سعود کی طرف سے پھیلائی جانے والی افواہوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں، کیونکہ حق کی آواز کبھی دبتی نہیں ہے، اِسے جتنا بھی دبانا چاہو گے اتنا ہی ابھرے گی ۔


انہوں نے مزید کہا: ہمیں اتحاد و امن کے ساتھ اپنے معاشرہ و ملک کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے اور کبھی بھی سنی و شیعہ اختلاف کو ہوا نہیں دینا چاہئے ۔


ام الائمہ ٹرسٹ کے صدر نے آیت اللہ شیخ نِمر کی مظلومانہ شھادت کے خلاف دنیا میں اٹھے والی آواز اور احتجاج کی جانب اشارہ کیا اور کہا: جو طاقتیں جیسے امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ وغیرہ باطنی طور پر سعودی عرب کی حمایت کرتی رہی ہیں انھوں نے بھی آیت اللہ شہید نمر کے قتل پر سعودی عرب کی حکومت کو قصور وار ٹھہرایا ہے ، کیونکہ یہ ایک ایسا دردناک حادثہ اور سعودی حکومت کا گھناؤنا ظلم ہے کہ دیگر ظالموں کی زبان پر اس کی سخت مذمت اور اسے حقوق الناس کی پامالی قرار دیا گیا۔


حجت الاسلام سید رضا حیدر رضوی نے اپنے بیان میں آیت اللہ شیخ نمر کی مظلومانہ شہادت کے سلسلہ سعودی حکومت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا: جب مدینہ منورہ میں زیارت کے لئے جانے والی قطیف کی خواتین کی توہین کی گئی تو شیخ نمر نے اس کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے سعودی حکومت نے ان کو گرفتار کرلیا اور تین سال سے قید خانہ میں سخت سے سخت اذیتیں دی گئیں، اور اب ایسے موقع پر ان کی گردن کاٹی گئی کہ جب سعودی عرب کو اپنی شکست کو چھپانے کے لئے اور کوئی راستہ دکھائی نہ دیا ۔


انہوں نے سعودی حکومت کی جانب سے آیت اللہ شیخ نمر کو معافی مانگنے کے مطالبے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: انھوں معافی مانگنے کو یزید وقت کی بیعت کے مترادف سمجھتے ہوئے اسے ٹھکرا دیا اور باطل کے سامنے سر نہ جھکایا ۔


سرزمین ھندوستان کی اس مشھور شخصیت نے یہ بیان کرتے ہوئےکہ 47 مقتولین نے میں سے صرف تین یا چار افراد شیعہ تھے ، باقی سب اہل سنت تھے، جس سے یہ بات واضح ہے کہ اس حکومت کو نہ شیعہ پیار ہے نہ اہل سنت سے، اسے بس اپنی حکومت کی فکر ہے کہا: اب ملت اسلامیہ اس قدر بیدار ہوچکی ہے کہ حتی برطانیہ نے بھی اس واقعہ کی مذمت کرنا پڑی، لہٰذا علماء اسلام کی ذمہ داری ہے کہ عوام میں مزید بیداری پیدا کریں تاکہ اس ظالم و جابر کا جلد از جلد زوال ہوسکے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬