رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے اپنے درس خارج فقہ میں آیت اللہ شیخ باقر النمر کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے سعودی ظالم کی طرف سے اس ربانی عالم دین کی ظالمانہ پھانسی کی مذمت کی ہے اور حاضرین کے ساتھ مرحوم کے لئے سورہ فاتحہ کی تلاوت کی ۔
مرجع تقلید نے آل سعود کی طرف سے شیخ باقر النمر کی سزائے موت کو ایک بڑا ظلم جانا ہے اور وضاحت کی : پوری دنیا نے آل سعود کے اس اقدام کی مذمت کی ہے سوائے امریکائیوں کے کہ جس نے صرف افسوس کا اظہار کیا ہے ؛ ہمارا تصور یہ ہے کہ یہ وحشتناک اقدام احتمالا ان کے اطلاع کے ساتھ انجام پایا ہے ، امریکا اور صیہونیست شیعہ و اہل سنت اور اسلامی مذاہب کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کے منصوبے میں شدت کی کوشش میں ہیں اور اس طرح کے حالات و حادثات کی ونہ سے وہ خوش ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے شیخ باقر النمر کا نام کچھ دہشت گردوں کے فہرست میں رکھنا اور ان سب کے ساتھ ایک وقت پھانسی دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ لوگ اپنے گمان میں چالاکی کرنا چاہتے تھے اور ان بزرگ عالم دین کا نام بعض دہشت گردوں کے فہرست میں شامل کیا اور بعض قرآن کریم کی آیات و روایات سے استناد کرتے ہوئے غلط پتہ دینا چاہتے تھے ۔
انہوں نے وضاحت کی : شیخ نمر نے اسلحہ کے ذریعہ جنگ نہیں کی تھی ان کا اسلحہ ان کی زبان و قلم تھا ، شیخ باقر النمر کا سر قلم کرنے اور ان کو پھانسی دینے کے لئے جو کام کیا تھا وہ پوری طور سے ایسا تھا جیسا داعشی انجام دیتے ہیں ، یہاں تک کہ اس طرح کے اقدام کے سلسلہ میں مغرب کی معروف اخبار کی طرف سے بھی مذمت ہوئی ہے اور اس کارنامے کو پوری طرف داعش کی طرح جانا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ علاقہ میں سعودی اپنی گندی پالیسی و مقاصد میں ناکام ہوئے ہیں جس کی وجہ سے وہ چاہتے ہیں اپنی ناکامی کا بدلہ لیں بیان کیا : ان لوگوں کو جان لینا چاہیئے کہ یمن میں بمباری سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ؛ یہ لوگ شام ، یمن اور عراق میں اپنے ہار کا بدلہ لینا چاہتے ہیں ، لیکن ان لوگوں کو جان لینا چاہیئے کہ اس بے گناہ شیخ کی شہادت کی وجہ سے ان لوگوں کو اس حد تک نقصان ہوگا کہ وہ اس کے بارے میں تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس ملک کے تہران و مشہد میں سعودی عرب کے سفارت خانہ و کونصل خانہ پر بعض لوگوں کی طرف سے حملہ کو غیر پسند اقدام جانا ہے اور تمام انقلاب و نظام سے محبت کرنے والے لوگوں سے نصیحت کی ہے کہ ایسا کام نہ کرین کہ جس کی وجہ سے ملک کو نقصان ہو ۔