رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا : عالمی شہرت یافتہ ممتاز مذہبی سکالر اور سعودی عرب کے نامور عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو پھانسی دے دی گئی جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ۲۰۱۱ ء میں ملک کے مشرقی صوبے میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت میں آواز بلند کرنے پر سعودی عرب کی حکومت ان سے نالاں تھی۔ دو سال قبل بھی جب ان پر گولی چلائی گئی اور انہیں گرفتار کیا گیا تو سعودی عرب میں کئی دنوں تک کشیدگی رہی۔
عارف حسین واحدی نے کہا : اس وقت اسلامیان عالم سمیت اسلامیان پاکستان میں عالم اسلام کی برجستہ شخصیت آیت اللہ نمر باقر النمر کو دی جانے والی سزائے موت پر گہری تشویش اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی کیونکہ شیخ باقر باصلاحیت، صاحب علم و دانش اور ممتاز عالم دین تھے ان کی خدمات قابل قدر ہیں جنہوں نے ہمیشہ اتحاد امت کیلئے خدمات انجام دیں۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : کسی بھی معاملے پر مختلف نکتہ نگاہ یا اختلاف رائے جمہوری حق ہے یہ معاملہ ایسا نہیں تھا کہ جو ناقابل برادشت ہو اس لئے مفاہمت کی پالیسی اپناتے ہوئے سعودی حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتی اور سزائے موت کو معطل کیا جاتا تو قرین انصاف تھا کیونکہ اس اقدام سے امہ میں اضطراب و بے چینی پھیل گئی ہے۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر شیعہ علماء کونسل پاکستان اس دردناک، ظالمانہ اقدام اور مظلومانہ شہادت پر " تین روزہ سوگ اور احتجاج" کا اعلان کرتی ہے اور آنے والے جمعۃ المبارک کو بھرپور ملک گیر یوم احتجاج کا اعلان کرتی ہے ۔
آیت اللہ شیخ نمرباقر النمر کو دی جانیوالی سزائے موت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسلامی سربراہی کانفرنس (او ائی سی) سمیت اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اورانسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ ہے کہ وہ اس حساس اور سنگین معاملے پرصدائے احتجاج بلند کریں کیونکہ اپنے حقوق کی خاطر جمہوری انداز میں احتجاج کرنا کسی بھی شہری کا حق ہے اس معاملے پراس کی زندگی کے خاتمے کا فرمان جاری کرتے ہوئے تختہ دار پر لٹکادینا نتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
یہ سانحہ عالم اسلام کے لئے رنج و غم کا باعث ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ظالمانہ اقدام ایک مکتبہ فکر کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے کیونکہ جمہوری انداز میں احتجاج کرنے سے نہیں بلکہ ایک طبقہ کو دیوار سے لگانے سے نفاق پیدا ہونے کے خدشات بڑھتے ہیں ایسے غیر دانشمندانہ اور غیر منصفانہ اقدامات کی بجائے مفاہمتی پالیسی اپنا کر معاملات کو حل کیا جانا زیادہ موزوں و مناسب ہوتا۔