رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت السلام و المسلمین حسن روحانی نے تهران میں ڈنمارک کے وزیر خارجه کرسٹین یانسین کے ساته ایک ملاقات میں گفت و گو کرتے هوئے کہا : سعودی عرب ایران کے ساتھ تعلقات ختم کر کے بے گناہ ممتاز عالم دین شیخ باقر النمر کی ظالمانہ سزائے موت کے جرم کو نہیں چھپا سکتا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت وگو میں تاکید کرتے ہوئے کہا : کسی کی تنقید کی وجہ سے اس کا سر قلم کرنا اس کا جواب نہیں ہے اور نہ ہی انسانی و اسلامی اقدام ہے ۔
حسن روحانی نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : سعودی عرب نے آیت الله شیخ النمر کو حکومت پر تنقید کرنے کے مبینہ جرم میں پهانسی دے کر شهید کر دیا مگر ہم امید کرتے ہوئے یورپی ممالک جو انسانی حقوق پر ہمیشہ حساس ہیں اس حوالے سے بھی اپنی ذمہ داری میں کوتاہی نہیں کرے نگے ۔
انہوں نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا اسلامی جمہوریہ ایران کی امتیازات میں سے جانا ہے اور تاکید کی ہے : اسلامی اور انسانی حقوق کی پامالی اور اس کے خلاف مجرمانہ اقدامات پر رائے عامہ کی بھرپور رد عمل ایک معمولی بات ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران صدر نے کہا : سعودی عرب نے بزرگ عالم دین آیت اللہ النمر کو پہانسی دینے کے اپنے ہولناک جرم پر پردہ ڈالنے کے لئے ایک حیران کن فیصلے سے ایران کے ساتہ تعلقات ختم کردئے مگر وہ اس چال کے ساتغ اپنی غلطی نہیں چھپا سکتا ۔
اس ملاقات کے دوران ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے سعودی عالم دین شیخ باقر النمر کی پہانسی پر سعودی عرب کے اس ظالمانہ و سفاکانہ اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور ڈنمارک کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت کاحال جانا ہے ۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی طرف سے عالم اسلام میں اختلاف پھیلانے کے لئے اس ملک کے شیعہ بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو صرف حکومت کی غلط پالیسی پر نتقید کے جرم میں بے گناہ شہید کر دیا تا کہ عالم اسلام میں پائے جانے والے اتحاد میں شگاف پیدا ہو اور آل سعود و یہود کے آقا صیہونیست و امریکا فائدہ اٹھا سکے ، جس کی تمام انصاف و امن پسند ممالک نے مذمت کی ہے ۔