‫‫کیٹیگری‬ :
12 January 2016 - 23:38
News ID: 8937
فونت
آیت‌الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے اس تاکید کے ساتھ کہ انسان کو چاہیئے اپنے دل کی حفاظت کرے بیان کیا : وہ لوگ اپنی دولت ہار گئے ہیں ، تم لوگ اپنے دل میں فرشتے کو جگہ دے سکتے ہو ، آپ لوگوں کا دل خداوند عالم کی محبت سے کامل ہو سکتا ہے ، لیکن تم لوگ اپنی پوری دولت و اپنی شناخت ہار چکے ہو ۔
آيت‌الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت‌الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ زخرف کے تفسیر کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا : سورہ مبارکہ زخرف حوامیم سبعہ کا جز ہے اور مکہ میں نازل ہوا ہے اور سورہ مکی کی کلی عناصر دین کے کلی اصول و خطوط جیسے وحی و بنوت ہے ، جاہلی نظام میں ان کا معرفتی نظام حس اور تجربہ حسی ہے ، اگر کوئی شئ محسوس و ملموس ہو تو اس کو سمجھتے تھے اور قبول کرتے تھے اس کے علاوہ موجود کا انکار کرتے تھے ۔

انہوں نے آیہ « وَمَن یَعْشُ عَن ذِکْرِ ٱلرَّحْمَـٰنِ نُقَیِّضْ لَهُۥ شَیْطَـٰنًۭا فَهُوَ لَهُۥ قَرِینٌۭ ﴿٣٦﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : فرماتے ہیں حق کا نام و یاد اس قدر واضح و روشن ہے کہ قابل دید ہے ، سورہ مبارکہ کہف میں فرمایا یہ لوگ حق کی یاد کو نہیں دیکھتے ہیں ، ان کی آنکھیں ہماری یاد کو نہیں دیکھتی ہیں ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ الہی نشانیاں اس قدر واضح و روشن ہے کہ دیکھنے کے قابل ہے ، یہ لوگ خود کو خداوند عالم کی یاد سے انڈھے پن میں ڈال دیتے ہیں ، ظاہری اعتبار سے "من" اور شیطان مفرد ہے حالانکہ اس سے مراد جمع ہے ۔ 

قرآن کریم کے مشہور مفسر نے بیان کیا : ذات اقدس الہی نے قرب کے کئی منزل اپنے قربت کے لئے مشخص کیا ہے ، یہ وہ لوگ ہیں کہ جو جان بوجھ کر اپنے آپ کو اندھا پن میں ڈال دیا ہے ، خداوند عالم کو نہیں دیکھتے ہیں ، سورہ مبارکہ واقعہ میں فرمایا ہم تم سے اس محتضر سے نزدیکتر ہیں ، سورہ مبارکہ انفال میں فرمایا ہم خود انسان سے خود اس انسان سے نزدیکتر ہیں ، یہ سورہ انفعال اتنے آسانی سے قابل فہم نہیں ہے ، سورہ مبارکہ مقرہ میں بھی فرمایا ہے جب میرے بندے مجھ کو طلب کرتے ہیں میں ان کے نزدیک میں ہوں ۔ 


انہوں نے اظہار کیا : ہم لوگوں کو اپنے اندر کسی دوسرے کو آنے کی اجازت نہیں دینا چاہیئے ، ہم لوگوں کو کہنا چاہیئے اے خدا میرے قلب کو اپنے محبت سے بھر دے ، اپنے خالی جگہ کو پر کریں ، ہم اگر صمد ہوتے تو ہمارے باطن پر ہوتا لیکن اجوف و باطن خالی ہے اور ہمارے باطن میں ممکن ہے دوسروں نے راستہ با لیا ہو ، اس وجہ سے فرمایا جان لو کہ خداوند شخص اور خود اس کے درمیان فاصلہ ہے ، فرمایا ان لوگوں نے خود کو فراموش کر دیا ہے ، یعنی خود اس کے اور اپنے درمیان ایک فاصلہ پایا جاتا ہے کہ جو اپنے آپ کو درک نہیں کرنے دیتا ہے ۔


حضرت آیت‌الله جوادی آملی نے آیہ «وَإِنَّهُمْ لَیَصُدُّونَهُمْ عَنِ ٱلسَّبِیلِ وَیَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٣٧﴾» کی تلاوت کرتے ہوئے بیان کیا : شیطان انسان کے باطن میں جگہ بنا لیتا ہے اور انسان اس بات کو فراموش کرتا ہے کہ اس کے اندر اس کا دشمن بیٹھا ہے ، لیکن یہ بات قیامت کے روز مشخص ہوتا ہے ، انسان کا باطن سامنے آجاتا ہے ، اس وقت دیکھتا ہے کہ یہ غیر ہمارے اندر بیٹھا تھا اور اس وقت کہے گا کہ اے کاش ہمارے اور تمہارے درمیان دو مشرق کے انداز کا فاصلہ ہوتا «حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَنَا قَالَ یَـٰلَیْتَ بَیْنِى وَبَیْنَکَ بُعْدَ ٱلْمَشْرِقَیْنِ فَبِئْسَ ٱلْقَرِینُ ﴿٣٨﴾» ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬