رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ زخرف کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم نے انسانوں کے درمیان اچھی زندگی بسر کرنے کے لئے اختلاف قرار دیا ، کوئی مزدور ہے تو کوئی انجینیئر ہے تو کوئی ڈاکٹر ہے تا کہ ہر شخص اپنی مشکلات کو ایک دوسرے کے تعاون کے ذریعہ حل کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ متقابل رویہ قائم رکھیں ۔
انہوں نے آیہ « أَهُمْ یَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّکَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَهُم مَّعِیشَتَهُمْ فِى ٱلْحَیَوٰةِ ٱلدُّنْیَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍۢ دَرَجَـٰتٍۢ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًۭا سُخْرِیًّۭا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّکَ خَیْرٌۭ مِّمَّا یَجْمَعُونَ ﴿٣٢﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اگر کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص اس طرح ہے اور کیوں اس شخص میں یہ خصوصیت پائی جاتی ہے یہ سب شخصی خصوصیت ہے اور اگر مسئلہ برعکس ہو تب بھی سوال پایا جاتا ہے ، لیکن اصل اختلاف ضروری ہے ، اس آیہ مبارکہ کے ذیل و صدر میں رحمت رحیمیہ ہے اور اس کے درمیان میں رحمت رحمانیہ پایا جاتا ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اس بیان کے ساتھ کہ دنیا غلطی و کوتاہی کا زلزلہ ہے اور ایسی جگہ نہیں ہے کہ انسان ثبات پیدا کرے بیان کیا : اگر کوئی شخص ان لوگوں کے درمیان رہ کر اپنے دین کی حفاظت کی تو اس کے انتظار میں جاویدانگی ہے کہ اس کے بعد کوئی بھی لذت مومن کی موت کی برابری نہیں کرتا ہے ، اس وقت ہم لوگوں کی تمام عزت اس میں ہے کہ ہمارا ہاتھ سید الشهدا امام حسین علیہ السلام کے ضریح تک پہونچ جائے ، لیکن روایت میں ہے کہ چودہ معصومین احتضار کے وقت آئے نگے ، دنیا کی یہ حالات ہیں ۔
انہوں آیت « وَلَوْلَآ أَن یَکُونَ ٱلنَّاسُ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ لَّجَعَلْنَا لِمَن یَکْفُرُ بِٱلرَّحْمَـٰنِ لِبُیُوتِهِمْ سُقُفًۭا مِّن فِضَّةٍۢ وَمَعَارِجَ عَلَیْهَا یَظْهَرُونَ ﴿٣٣﴾» کی تلاوت کرتے ہوئے کہا : سونا و چاندی فضیلت کی معیار نہیں ہے ، اگر لوگ کفر کی طرف مایل نہ ہوتے تو خداوند عالم فرماتا ہے کفار کے لئے اس کی سیڑھی اور چھت کے ستون و بیم کو سونا کا بنا دیتے اور ان کے گھر کے کمرے اور گھر کے دروازے و تخت کو ایسا بناتے کہ جیسا کہ ان میں تمام سہولیات کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے ہیں ، اگر ہم یہ سہولتیں کفار کو دے دیتے تو سب کے سب اس کی طرف قدم بڑھاتیں ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : زخرف کا معنی سونے کا بھی ہے اور زینت کا معنی بھی ہے ، جیسا کہ زینت کے لئے زیادہ سونا استعمال ہوتا ہے اس لئے بعض نے کہا ہے کہ زخرف سونا ہے ، حالانکہ یہ زینت شان شوکت کا معیار نہیں ہے ، «وَزُخْرُفًۭا ۚ وَإِن کُلُّ ذَٰلِکَ لَمَّا مَتَـٰعُ ٱلْحَیَوٰةِ ٱلدُّنْیَا ۚ وَٱلْءَاخِرَةُ عِندَ رَبِّکَ لِلْمُتَّقِینَ ﴿٣٥﴾» اور یہ تمام دنیا کے زندگی کی چیزیں ہیں ، اور خداوند عالم کے نزدیک آخرت پرہیزگاروں کے لئے ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : خداوند عالم فرماتا ہے کہ کیوں تم لوگوں نے خود کو اندھا پن میں ڈال دیا ہے ، کیوں تجاہل کر رہے ہو اور خود کو اندھا پن میں ڈال رکھا ہے ، اب جب تم نے خود کو اندھے پن میں ڈال ہی دیا ہے تو تمہارے لئے ایک رفیق کا انتخاب کر دیتے ہیں ، جو اپنے خدا کے نام و یاد سے خود کو اندھا پن میں ڈال دیتے ہیں ان کے ساتھ برائی ہے ، ان کے لئے اچھی نیند بھی نہیں ہے اور شیطان نیند میں اور جگنے کی حالت میں بھی اس پر وسوسہ کرتا ہے ۔