03 January 2016 - 18:32
News ID: 8892
فونت
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی :
رسا نیوز ایجنسی ـ لکھنو کے امام جمعہ نے کہا : وہ لوگ جو اسلام کے نام پر تشدد کر رہے ہیں اور جہاد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں یہ اسلام کے دشمن ہیں اور آمریکا اور اسرائیل کی طرف سے اسلام کے خلاف چلائے جا رہے مشن کا ایک حصہ ہیں ۔
حجت الاسلام سيد کلب جواد نقوي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان، لکھنو کے آصفی مسجد ، بڑا امام بارگاہ میں لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں مسلمانوں کے خلاف ہو رہی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگ دین رحمت و محبت کو بدنام کرنے میں لگے ہوئے ہیں وہ اسلام جس نے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا اس کے لئے کہا جا رہا ہے کہ تلوار کے زور پر پھیلا ہے اور جہاد کی غلط تفسیر کرتے ہوئے بے گناہوں کو قتل کر کے اسلام کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : وہ لوگ جو اسلام کے نام پر تشدد کر رہے ہیں اور جہاد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں یہ اسلام کے دشمن ہیں اور آمریکا اور اسرائیل کی طرف سے اسلام کے خلاف چلائے جا رہے مشن کا ایک حصہ ہیں ۔

لکھنو کے امام جعمہ نے خطبہ کے درمیان تاکید کی : ان مسلمانوں کو کیا ہو گیا ہے کہ جب کسی مسجد پر حملہ ہوتا ہے مسلمانوں کا قتل عام ہوتا ہے تو کوئی بھی اس ظلم کے خلاف آواز بلند نہیں کرتا مگر جب کوئی فرنگی یا یھودی مرتا ہے تو مفتیوں کے کارخانہ سے فتوا صادر ہونے لگتا ہے ۔ فلسطینی مسلمانوں کی حمایت تو دور صہیونی ہھودیوں کے خلاف ہر طرح کے اقدام کو حرام قرار دے دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : دنیا کا بھی کیا انصاف ہے کہ جب داعش و تکفیری گروہ مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں تو اسے جہاد کہ دیا جاتا ہے اور جب وہی داعش کسی خاص مقصد کے تحت کسی امریکا یا فرانس کے لوگوں کو قتل کر دے تو دہشت گردی کہا جاتا ہے ۔

سید کلب جواد نقوی نے بیان کیا : جب کسی دہشت گرد حملوں کی بات آتی ہے تو کسی بھی ذر خرید مولوی کی طرف سے اس کی مخالفت یا مذمت نہیں کی جاتی ہے اگر پوچھا جاتا ہے تو گول مول جواب دیتے ہیں جو کسی نہ کسی صورت میں ظالم کی حمایت ہے کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ دہشت گردی کو بڑھاوا دینے میں ان مولویوں کا ہاتھ ہے ۔

انہوں نے سعودی عرب کی طرف سے اسلامی اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آل سعود کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف 34 ملکوں کے اتحاد میں عراق ، شام ، لبنان اور یمن کو کیوں شامل نہیں کیا گیا حالانکہ یہ ممالک سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ہیں ، ان ممالک کو شامل نہ کرنا اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ان کی حمایت کرنے اور بڑھاوا دینے کو بنایا گیا ہے ۔

حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے دشمن کی سازش میں ہوشیاری کی ضرورت کی تاکید کرتے ہوئے کہا : نیجیریہ میں مسلمانوں پر فوج کی طرف سے ظلم ہوا تو کسی دانشور نے اس مظالم کی مذمت نہیں کی ، فراموش نہیں کرنا چاہیئے کہ اگر مسلمانوں کو زندگی چاہیئے تو اتحاد کی رسی کو مضبوط سے پکڑنا ہوگا ورنہ آپس کے اختلاف سے دشمن فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ہم مسلمان امت واحدہ کو مختلف فرقہ میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں جس سازش کو ہم لوگ اتحاد کے ذریعہ ناکام کر دے نگے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬