رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مصر کی عوام نے اس ملک کے دو جزیروں کو سعودی عرب کے حوالہ کرنے کے خلاف قاہرہ کے طلعت اسکوائر پر مظاہرہ کیا جس میں مظاہرین ملکی سرحدوں کی تبدیلی اور دو جزیروں کو سعودی عرب کے سپرد کیے جانے کے خلاف نعرے لگائے ۔
موصولہ رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے : ایک مصری قانون داں خالد علی نے حکومت مصر کے اس اقدام کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی ہے کہ مذکورہ دونوں جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کئے جانے کا معاہدہ آئین کی خلاف ورزی ہے لہذا عدالت اس فیصلے کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کرے ۔
درخواست گزار کے مطابق مذکورہ دونوں جزیروں کے بارے میں کوئی فیصلہ عوامی رائے کی بنیاد پر کیا جائے اور اس مقصد کے لئے ریفرنڈم کرایا جانا چاہیے ۔
قابل ذکر ہے کہ مصر کی حکومت نے ایک معاہدے کے تحت بحیرہ احمر میں واقع اپنے دو جزیروں صنافیر اور تیران کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔
جزیرہ تیران کا رقبہ اسّی کلومیٹر جبکہ صنافیر کا رقبہ تینتیس کلومیٹر ہے۔ دونوں جزیرے خلیج عقبہ کو بحیرہ احمر سے جدا کرتے ہیں اور آبی مخلوقات، گھاٹیوں اور مشرقی ملکوں بالخصوص ہندوستان کی طرف سے ہونے والی آبی تجارت کی اہم گذرگاہ شمار ہوتے ہیں ۔
واضح رہے کہ بعض تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور مصر کے درمیان اس طرح کے معاہدے صہیونی حکومت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اسرائیل کے منشاء کے مطابق انجام دیا جا رہا ہے ۔