09 February 2010 - 17:04
News ID: 940
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
رسا نیوزایجنسی - قائد انقلاب اسلامی نے الہی جذبہ اور ایمان و اخلاص کو اسلامی انقلاب کی پائیداری کا راز بیان کیا ۔
قائد انقلاب اسلامي

 

رسا نیوزایجنسی کی رھبر معظم کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق ،  فضائیہ کے کمانڈروں، عہدہ داروں اور جوانوں نے آج مسلح فورسز کے کمانڈر انچیف قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علیہ خامنہ سے ملاقات کی۔


اس سالانہ ملاقات میں فضائیہ کے کمانڈروں، افسروں، پائلٹوں، جوانوں اور اہلکاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی بنیادوں میں الہی جذبے اور اخلاص و ایمان کے وجود کو اسلامی انقلاب کے استحکام و دوام اور اثر و نفوذ کا راز قرار دیا اور عوامی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران بائیس بہمن (مطابق گیارہ فروری) کے دن اپنے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سامراجی خیمے کو ماضی کی مانند ایک بار پھر مبہوت کر دے گی۔


انیس بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی مطابق آٹھ فروری انیس سو اناسی عیسوی کو فضائیہ کے کمانڈروں اور جوانوں نے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ سے عہدہ وفاداری باندھا تھا، اسلامی انقلاب کی تاریخ کے اس اہم ترین دن کی سالگرہ پر آج اپنے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے انیس بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی کے واقعے کو ایک نیا سیاسی باب قرار دیا اور فرمایا کہ اس واقعے کے در پردہ جذبہ الہی اور اخلاص کے علاوہ کوئی جذبہ کارفرما نہیں تھا، اسی لئے انیس بہمن تیرہ سو ستاون کا دن تاریخ میں ہمیشہ کے لئے یادگار بن گیا جو آج بھی اپنا اثر دکھا رہا ہے۔


قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کے اسلامی انقلاب کو الہی اور ایمانی بنیادوں پر استوار ہونے کے باعث پائیدار اور انتہائی موثر قرار دیا اور فرمایا کہ یہ انقلاب، اللہ کے لئے لایا جانے والا اور احکام الہی اور عدل و مساوات کو برقرار کرنے والا انقلاب تھا جو مجاہدت و استقامت کے نتیجے میں کامیابی سے ہمکنار ہوکر آگے بڑھا اور دلوں کو مسخر کرتا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی انقلاب، تاریخ میں ہمیشہ کے لئے پائیدار ہو گیا اور اسے روحانی ثبات و توانائی حاصل ہوئی۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے دشمن، سامراجی ادارے اور صیہونزم، اسلامی انقلاب کے روحانی استحکام و ثبات کے علل و اسباب کے ادراک سے قاصر ہیں۔


آپ نے فرمایا کہ ہزاروں ذرائع ابلاغ عامہ اور سیکڑوں دماغ جدید ترین تشہیراتی روشوں اور گوناگوں حربوں کے ذریعے اسلامی انقلاب کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کرنے اور تشہیراتی مہم چلانے میں مصروف ہیں لیکن آج تک وہ اس نظام کو کوئی زک نہیں پہنچا سکے ہیں کیونکہ اس نظام کے استحکام و پائیداری کا راز اس کا الہی اور ایمانی بنیادوں پر استوار ہونا ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت دنیا میں اسلامی نظام کے مثل کوئی ایسا نظام نہیں ہے جو وسیع زہریلے اور جھوٹے پروپیگنڈے، سیاسی و اقتصادی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنے کے باوجود مستحکم و مضبوط بنا رہے۔


آپ نے فرمایا کہ اسلامی نظام آئندہ بھی دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا رہے گا اور امریکا، صیہونزم اور دنیا کی سامراجی اور استبدادی طاقتیں سیاسی و اقتصادی حربوں، دھونس اور دھمکیوں، الزام و بہتان یا اپنے مہروں کی مدد سے اس انقلاب کے پائے ثبات میں ذرہ برابر تزلزل پیدا نہیں سکیں گی۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے دوام اور پائیداری کا راز عوام کا جذبہ ایمانی اور اللہ تعالی کی ذات پر توکل ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک کے عوام کو جب بھی انقلاب کے لئے کوئی سنگین خطرہ پیدا ہوتا نظر آتا ہے یا دشمنی دکھائی پڑتی ہے وہ بغیر کہے سڑکوں پر نکل آتے ہیں، چنانچہ تیس دسمبر کو یہی اتفاق دیکھنے میں آیا۔


قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی (جلوسوں اور ریلیوں میں) دسیوں لاکھ کی تعداد میں شرکت کو بہت کم کرکے دکھانے کی اسلامی انقلاب کے دشمنوں اور بد خواہوں کی ہمیشہ کی کوشش کا ذکر کیا اور فرمایا کہ تیس دسمبر کے ملک گیر جلوس اتنے عظیم تھے کہ اس دفعہ دشمن ان کی عظمت و شکوہ پر پردہ نہ ڈال سکے اور اس کی تصدیق کرنے پر مجبور ہو گئے۔


آپ نے اسلامی نظام کے لئے کسی بھی خطرے کا احساس کرتے ہی میدان میں نکل آنے کی عوام کی خصوصیت کو ایک قلبی اور ایمانی اور جذبہ الہی سے سرشار عمل قرار دیا اور فرمایا کہ تیس دسمبر کے جلوسوں کی مانند عوام کا دسیوں لاکھ کی تعداد میں باہر نکل پڑنا ارادہ پروردگار اور دست قدرت الہی کی کارفرمائی سے ہی ممکن ہے کیونکہ قلوب، اللہ کے ہاتھ میں ہیں اور چونکہ اسلامی نظام ایک الہی تحریک ہے لہذا اللہ تعالی اس کا اس انداز سے دفاع کرتا ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے اس حقیقت کے ادراک سے دشمنوں کی عاجزی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی نظام کے دشمن جو ان حقائق کا ادراک کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں ہمیشہ دھمکیاں دیتے ہیں اور اس خیال میں ہیں کہ انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے حربوں کے ذریعے اسلامی جمہوریہ میں خامیاں اور کمزوریاں نکال سکتے ہیں لیکن عالمی رائے عامہ ان حربوں کو تمسخر آمیز نظر سے دیکھتی ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراج کے عمائدین سے دنیا کے عوام کی نفرت اس کی علامت ہے کہ ان کی زبان پر جاری رہنے والے جمہوریت اور انسانی حقوق کے نعروں پر عالمی رائے عامہ کو یقین نہیں ہے۔


آپ نے فرمایا کہ انسانی حقوق کی باتیں وہ لوگ کر رہے ہیں جو جیلوں اور دنیا بھر کے علاقوں حتی خود اپنی قوم کے اندر بنیادی ترین انسانی حقوق کو پامال کرتے ہیں اور ایذا رسانی کو قانونی حیثیت دیتے ہیں۔ کیا ایک ملک کے لئے یہ شرم سے ڈوب مرنے کی بات نہیں ہے؟


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جمہوریت کے یہ علمبردار دنیا منجملہ مشرق وسطی اور شمالی افریقا میں استبدادی ترین اور رجعت پسند ترین حکومتوں سے عہد اخوت باندھتے ہیں اور اس کے بعد جمہوریت کا دم بھرتے ہیں۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب عالمی رائے عامہ ان نعروں پر انسانی حقوق اور جمہوریت کے دعویداروں کے عمل کو تولتی ہے تو کوئی وجہ نہیں نظر نہیں آتی کہ ان دعوؤں پر اعتبار کرے۔


قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ بڑے بڑے دعوے کرنے والے اپنی اس کرتوت اور کارکردگی کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران میں جمہوریت کے قفدان کی بات کرتے ہیں جو پچاسی فیصدی رائے دہندگان کو پولنگ کے مراکز پر لانے کی طاقت رکھتا ہے، البتہ امریکا اور دیگر سامراجی طاقتوں کی جانب سے کی جانے والی یہ باتیں اور ان کے موقف عالمی رائے عامہ کی نظر میں مضحکہ خیز ہیں۔


قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تیس برسوں کے دوران اسلامی جمہوریہ کے خلاف پابندیوں، تہمتوں اور دھمکیوں کا بازار گرم رہنے اور ملت ایران کی ہوشیاری و دانشمندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ گوناگوں دباؤ اور وسیع تشہیراتی مہم کا سامنا کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران حیاتیاتی، جوہری اور لیزر کے شعبوں سمیت مختلف سائنسی و تکنیکی میدانوں اور دفاعی شعبے میں حیرت انگیز ترقی کرنے میں کامیاب رہا ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے اتحاد کو بنیادی ترین عصری ضرورت اور دشمنوں کی آنکھ کا کانٹا قرار دیا اور فرمایا کہ انتخابات کے بعد رونما ہونے والے آشوب او بلوے کا سب سے بڑا مقصد عوام کی صفوں میں انتشار پیدا کرنا تھا جو پورا نہیں ہوا اور اب بالکل واضح ہو گیا کہ انتخابات میں ملت ایران کی عظمت و شکوہ کے مد مقابل جو لوگ کھڑے ہوئے ان کا تعلق ایرانی قوم سے نہیں تھا بلکہ وہ کھلے انقلاب دشمن عناصر یا پھر ایسے افراد تھے جنہوں نے ضد اور نادانی کے نتیجے میں دشمنان انقلاب والی حرکتیں کیں، قوم و ملت سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوام کی پیشقدمی راہ خدا، راہ اسلام اور راہ انقلاب میں اور اسلامی احکام کے نفاذ کی سمت ہے۔ عوام اسلام کے زیر سایہ آزادی اور عزت و وقار کی منزل کی جانب رواں دواں رہیں گے۔


آپ نے فرمایا کہ کچھ لوگ اسلامی انقلاب کی کامیابی کی ابتدا سے ہی اس نظام کے مخالف اور امریکی تسلط کی بحالی کے خواہشمند تھے جو آج ملک کے اندر اور باہر موجود ہیں جبکہ کچھ لوگ انقلاب سے زخم کھانے والوں سے وابستہ افراد اور طاغوتی (سلطنتی) نظام کے نمک خوار ہیں جن کے دلوں میں وہی تیس سال سے چلا آ رہا بغض و کینہ ہے جو آئندہ بھی باقی رہے گا، اس کے علاوہ کچھ وہ افراد ہیں جو سرے سے اسلام کی حکمرانی اور اسلامی احکام کے ہی مخالف ہیں۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ سب کے سب مٹھی بھر افراد ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں عظیم ملت ایران ہے جو سیاسی نظریات کے بعض اختلافات کے باوجود راہ اسلام اور احکام الہی کے نفاذ کے سلسلے میں پوری طرح متحد اور متفق ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے اس اتحاد اور اتفاق رائے کو ختم کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالی کے لطف و کرم سے ملت ایران بائیس بہمن (مطابق گیارہ فروری) کو اپنے اتحاد و یکجہتی سے امریکا، برطانیہ اور صیہونیوں سمیت تمام سامراجیوں کو پہلے کی مانند ایک بار پھر مبہوت اور حیرت زدہ کر دے گی۔


آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلام کے زیر سایہ وقار، اسلام کے زیر سایہ سلامتی و تحفظ، اسلام کے زیر سایہ عدل و انصاف اور اسلامی فکر پر استوار جمہوریت کی راہ پر بغیر کسی پس و پیش اور بغیر کسی تزلزل کے بڑھتا رہے گا اور سامراج سے مقابلے کے ملت ایران کے طویل تجربے سے استفادہ کرتے ہوئے موجودہ اور آئندہ نسلیں ترقی کی منزلیں طے کریں گی۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران جیسی باہوش قوم جس کے پاس ایمان، جدت عمل اور اسلام و انقلاب پر مبنی آزادی کی دولت ہے، اس کا ارتقائی سفر کبھی بھی موقوف نہیں ہوگا۔


قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے تمام شعبوں اور محکموں کو بلند ہمتی اور محنت و مشقت کی دعوت دی اور فضائیہ کی قابل قدر کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ کسی بھی منزل پر پہنچ کر پیشقدمی بند نہیں کرنا چاہئے بلکہ فضائیہ کے لئے ضروری ہے کہ اپنی جدت عمل کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرے اور ہمیشہ ملت ایران کی قوت و توانائی اور استحکام و پائیداری کا مظہر بنی رہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے اپنی خطاب میں ماہ صفر کے آخری دس دنوں کو ثانی زہرا دختر امیر المومنین حضرت زینب سلام اللہ علیہا سے منسوب ایام قرار دیا اور پوری تاریخ میں اس عظیم خاتون کی عظمت اور پائیدار اثرات کے حامل طرز عمل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے الہی جذبے کے ساتھ اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے عاشور سے قبل کے ایام سے لے کر اپنے عزیز ترین افراد کی شہادت کے دن تک اور پھر اس کے بعد اسیری کے ایام میں عاشور سے متعلق واقعات کی مصیبتوں اور رنج و الم کو برداشت کیا، اسی لئے اللہ تعالی کے نزدیک اس عظیم خاتون کے عمل کی جو عظمت ہے وہ قابل توصیف نہیں ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو تاریخ کی ایک بے مثال ولی خدا قرار دیا اور فرمایا کہ اسلام، راہ خدا اور اسلامی اقدار کی ترویج اور ان کا استحکام امام حسین علیہ السلام اور حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کے صبر جمیل اور پاکیزہ الہی نیت کی برکت اور ان دونوں ہستیوں کی استقامت اور مصائب پر صبر و ضبط کا ثمرہ ہے۔


اس ملاقات کے آغاز میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے سربراہ جنرل شاہ صفی نے انیس بہمن تیرہ سو ستاون کو فضائیہ کے بعض کمانڈروں اور جوانوں کی امام خمینی رحمت اللہ علیہ سے بیعت اور عہد وفاداری کی قدردانی کرتے ہوئے جدید ترین ساز و سامان کی مرمت، ڈیزائننگ اور تعمیر، تربیتی کیمپوں کے اہتمام، میلاد نور ولایت فوجی مشقوں اور فضائیہ کی دفاعی صلاحیتوں کے ارتقاء کے پروگراموں کی رپورٹ پیش کی۔
 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬