رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج تہران میں ملک کی نرسوں کے ایک اجتماع سے خطاب میں بیماروں کی جسمانی اور ذہنی صحت و سلامتی کے سلسلے میں نرسوں کے اہم کردار کی قدردانی کرتے ہوئے نواسی رسول حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو پوری تاریخ میں انسانیت کے لئے نمونہ عمل اور اسلامی انقلاب کے مختلف مراحل میں ملت ایران کے لئے اسوہ حسنہ قرار د یا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران کی قوت اور الہام کا سرچشمہ اس کا ایمانی جوہر ہے اور یہ قوم اللہ تعالی کے لطف و کرم سے تمام شعبوں میں پیش قدمی کرے گی اور روز افزوں بصیرت و جذبہ ایمانی کے سہارے تمام خطرات اور حربوں پرغلبہ حاصل کر لے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عظیم ہستی کی تاریخی تحریک کے اسلامی انقلاب پر گہرے اثرات اور انقلاب کی عظمت و توانائی میں ایمان و معنویت کے اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جس چیز کی وجہ سے ملت ایران گزشتہ تیس برسوں کے دوران عالم اسلام کے لئے ہمیشہ نمونہ عمل کی حیثیت کی حامل رہی ہے وہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا سمیت نمایاں دینی ہستیوں کی پیروی ہے اور ملت ایران کی طاقت در حقیقت اسی پیروی کی روحانی تاثیر ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کی طاقت کا انحصار فوجی ساز و سامان پر نہیں ہے، البتہ ملت ایران نے دفاعی اور فوجی ساز و سامان اور وسائل کے شعبے میں بھی تیز رفتار ترقی کی ہے لیکن ملک اور مسلم قوم کی عظمت و قوت کی بنیاد جوہر ایمانی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ ملت ایران نے تیس سال تک پابندیوں، دھمکیوں، لشکر کشی اور سیاسی اور سیکورٹی کے شعبے کی خباثتوں کا سامنا کرنے کے باوجود برق رفتاری سے ترقی کی ہے اور معمول سے کہیں زیادہ پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اشاروں میں دی جانے والی ایٹمی دھمکی کا ملت ایران پر کوئی اثر نہیں پڑے گا تاہم یہ دھمکی امریکا کی سیاسی تاریخ میں بد نما داغ اور امریکی حکومت کے ریکارڈ میں کلنک ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس دھمکی کے بعد تو امن پسندی، انسان دوستی، ایٹمی معاہدوں کی پاسداری اور ملت ایران کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانے کے ڈرامے کی حقیقت پوری طرح آشکارا ہو گئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران کو ایٹمی دھمکی دینا در حقیقت امریکی حکومت کی لومڑی کی چال کا بھیڑئے کے انداز میں تبدیل ہو جانا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایٹمی طاقتیں خاص طور پر امریکا کی کوشش ایٹمی طاقت سے دنیا پر تسلط قائم کرنے کی ہے اور ان ایٹمی طاقتوں میں کوئی بھی طاقت ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کی پابند نہیں ہے اور وہ کھلے عام جھوٹ بول رہی ہیں لیکن جب دوسرے ممالک ایٹمی ٹکنالوجی سے استفادے کے لئے قدم آگے بڑھاتے ہیں تو ان پر عالمی معاہدوں پر عمل نہ کرنے کا الزام عائد کر دیا جاتا ہے کیونکہ یہ طاقتیں ہرگز نہیں چاہتیں کہ کوئی ان کے مقابلے پر آ سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی حکمت عملی پر دوبارہ تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ عام تباہی کے ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہتے تاہم ملت ایران ان دھمکیوں اور رائی کا پربت بنانے کی روش کے سامنے جھکے گی نہیں بلکہ دھمکی دینے والوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گی ـ
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی صدر کی جانب سے ملت ایران کو دی جانے والی ایٹمی دھمکی پر عالمی اداروں کو خاموش نہیں رہنا چاہئے، امریکی صدر آخر کس حق کے تحت ملت ایران کو ایٹمی دھمکی دیتے ہیں؟ یہ دھمکی عالمی امن و سلامتی اور انسانیت کو دی جانے والی دھمکی ہے دنیا میں کسی کو بھی اپنی زبان پر ایسی بات لانے کی جرئت نہیں کرنا چاہئےـ
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران اس طرح کی دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہے اور ایرانی قوم ہرگز یہ اجازت نہیں دے گی کہ امریکی اپنی ان دھمکیوں اور حربوں کے ذریعے ایران پر دوبارہ اپنا جہنمی تسلط قائم کریں۔
آپ نے فرمایا کہ دشمن کی خواہشوں کے برخلاف ملت ایران تمام شعبوں میں ترقی کرتی رہے گی اور ملت ایران اور ہمارے نوجوانوں کی روز افزوں قوت ایمانی و آگہی تمام خطرات اور حربوں پر جو گزشتہ سال بھی اپنائے گئے غالب آئے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت کی خصوصیات اور واقعہ عاشورا اور اس کے تاریخی پیغام کی بقاء و دوام میں آپ کے نمایاں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ واقعہ عاشورا میں شمشیر پر خون کی فتح کا بنیادی سبب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ذات گرامی تھی جس نے اپنے نمایاں کردار کے ذریعے ثابت کر دیا کہ عورت تاریخ کے اہم واقعات کے دھارے میں قرار پاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے حجاب اور پاکدامنی کو مجاہدانہ وقار اور عظیم جہاد میں تبدیل کر دیا اور اس حقیقت کی واضح مثال بازار کوفہ میں ان پر محن حالات میں آپ کا ناقابل فراموش خطبہ ہے جس میں آپ نے بڑی فصاحت و بلاغت کے ساتھ اس دور کے اسلامی معاشرے کی صورت حال کا باریک بینی سے تجزیہ کیا اور انقلاب علوی و نبوی کو لاحق خطرات کی نشاندہی فرمائی۔
قائد انقلاب اسلامی نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے خطبے کے کچھ حصے پڑھ کر سنائے اور فرمایا کہ حضرت زینب نے صراحت کے ساتھ فرمایا کہ اس دور میں اسلامی معاشرے کی سب سے بنیادی مشکل فتنہ و فساد کی شناخت کے لئے ضروری بصیرت کا عوام میں فقدان اور حق و باطل کے فرق کو نہ سمجھ پانا تھا جس کے نتیجے میں فرزند رسول کا سر مبارک نیزے پر بلند کیا گیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے واقعہ عاشورا اور بعد کے مرحلے میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے کردار کو انسانیت بالخصوص مسلمان خواتین کے لئے اسوہ حسنہ قرار دیا اور فرمایا کہ حضرت زینب نے نسوانی عفت و حیا کو مومنانہ اور اسلامی وقار و متانت سے ملاکر در حقیقت عورتوں کی حقیقی عظمت و منزلت کی نشاندہی کر دی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عورت کے تعارف میں مغرب کی بد عنوان دنیا کی غلط اور انحرافی روش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مغربی دنیا یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش میں ہے کہ عورت کی عظمت عفت و حجاب سے کنارہ کش ہو جانے اور ہوس پرستوں کے سامنے جسم کی نمائش کرنے میں ہے جبکہ یہ روش عورت کی تحقیر و تذلیل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب میں خواتین کا عمل حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے کردار سے مشابہ تھا اور اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع میں عورتوں نے مسلسل نمایاں کردار ادا کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے صحت و سلامتی کے سلسلے میں نرسوں کے سنگین فرائض کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نرسوں کے خاص برتاؤ اور اخلاق کو ملحوظ رکھنا بھی بہت اہم اور ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیماروں کی جسمانی اور ذہنی تکالیف پر قابو پانے کے سلسلے میں نرسوں کے حساس اور دشوار کام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ نرسوں کی اہم ترین ذمہ داریوں کے پیش نظر نرسوں کا اخلاقی منشور تیار کیا جانا چاہئے اور نرسوں کو ان کے میثاق کی تعلیم دینا چاہئے۔