26 May 2010 - 15:29
News ID: 1372
فونت
آیت الله وحید خراسانی:
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت الله وحید خراسانی اس بیان کے ساتھ کہ قرآن کریم کی وہ منزلت ہے کہ جس کی گہرائی تک نہی پہوبچا جا سکتا، تاکید کی : یہ آسمانی کتاب علماء و فقھا کو سیراب کرتا ہے ۔
آيت الله وحيد خراساني

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله حسین وحید خراسانی مرجع تقلید نے اپنے تفسیر کے درس میں جو ھر چہارشنبہ کو طلاب و علماء کی شرکت کے ساتھ مسجد اعظم قم ایران میں انعقاد پاتا ہے قرآن کریم کی معرفت کے سلسلہ میں بیان جاری رکھتے ہوئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک روایت کو ذکر کیا اور کہا : قرآن کریم ایک عمیق دریا ہے جس کی گہرائی کا اندازہ نہی لگایا جا سکتا ۔

انہوں نے وضاحت کی : ھم لوگوں کو چاہیئے اپنی ایک عمر اصول و فقه جو فکر کو بلند ترین منزل پر پہونچاتی ہے خاص توجہ دیں اور اس موضوع پر انہماک کے ساتھ غور وفکر کریں ۔

مرجع تقلید نے قرآن کریم کو خدا کی تجلی کے عنوان سے یاد کیا ہے اور کہا : جسی طرح کہ متجلی بالضروره و بالبرهان درک نہی ہوتا ہے اس متجلی کا تجلی بھی درک نہی ہو سکتا ہے ۔

مرجع تقلید نے قرآن کریم کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے اس آسمانی کتاب کو علماء و فقها کی پیاس بجھانے والا جانا ہے اور تاکید کی :قرآن کریم وہ کتاب ہے جو علماء و فقھا کو سیراب کرتا ہے اور ان کے دلوں کا بہار ہے ۔

قرآن کریم کے اس مفسر نے وضاحت کی : حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (ع) نے قرآن کریم کے مطالب کے حق کو ادا کیا اور اگر حالات نے ساتھ دیا ہوتا تو یہ امام معصوم (ع) کے ھر الفاظ شق القمر کرتا کیونکہ ان کے ھر کلمہ نے معجزہ کیا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : قرآن کریم ایک دریا کی طرح ہے کہ سب لوگ اس میں سے کچھ نہ کچھ حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس کی گہرائی تک پہونچنا ھر انسان کے قدرت میں نہی ہے ھر انسان «ناس» کا مصداق ہے اس دریا سے اپنی صلاحیت کے مطابق چیزیں حاصل کر سکتا ہے ۔

حضرت آیت الله وحید خراسانی نے یاد دھانی کی : اسی قرآن سے وہ قدرت پیدا کی جا سکتی ہے کہ پہاڑ کو بھی حرکت دی جاسکتی ہے قرآن میں وہ چیزیں ہیں کہ اگر حاصل ہو جائے تو زمین کو پارہ پارہ کر دے اور اس دریا میں غوطہ لگانے والے اس کی گہرائی تک نہی پہونچ سکتے ۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬