آیت الله آملی لاریجانی:
رسا نیوزایجنسی – عدلیہ کے سربراہ نے اسلامی ثقافت کے خلاف مغربی تھذیب کی یلغار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : مبلغین اپنی شب وروز کوششوں کے ذریعہ اسلامی بنیادوں کا اخراج کریں اور نئی نسل کےسوالات کا جواب دیں ۔
رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ، عدلیہ کے سربراہ ، آیت الله صادق آملی لاریجانی نے اج ظھرسے پہلے مبلغین کے عظیم اجتماع میں جو مدرسہ دارالشفاء قم کے کانفرنس حال میں منعقد ہوا موجودہ زمانے میں تبلیغ کے مسائل اور مشکلات پہ نگاہ ڈالی ۔
انہوں نے تبلیغ کے موجوہ مسائل پر نظر ڈالتے ہوئے کہا : اس وقت ھم اس فضا میں زندگی بسر کررہے ہیں کہ ذھنوں میں بہت سارے سوالات موجود ہیں اور اس کی بنیاد مغربی تفکر ہے کہ کتاب وسنت کے ائینے میں ان سوالوں کا جواب دیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا : اس تحریک کے تحقق پانے کے لئے ابتداء میں ضروری ہے کہ اسلام کی بنیادوں کو صحیح سمجھیں اوراسان زبان میں جوانوں تک پہونچائیں کہ خود یہ کام کتاب وسنت کوصحیح سمجھنے میں اجتھادی تفکر کا محتاج اوردینی مطالب کے استخراج کا نیازمند ہے ۔
آیت الله لاریجانی نے جوانوں کے دینی اعتقادات کو سست کرنے میں مغربی دنیا اورعالمی سامراجیت کی یلغار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ھم اس زمانے میں زندگی بسر کررہے ہیں کہ حالت بہت پیچیدہ ہیں اور ائی ڈیل دین کے مخالف ہے ۔
عدلیہ کے سربراہ نےملک میں مغربی افکار نفوذ پہ اظھار افسوس کرتےہوئےکہا : افسوس ھر ایک گام پر بظاھر دیں دار متجدد کے قسم لوگ اسی مغربی ائی ڈیل کو نئی شکل وصورت میں پیش کرتے رہتے ہیں ۔
انہوں نے متجدد افراد کے سلسلے میں رھبرمعظم کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : رھبر معظم کی باتیں بلکل صحیح ہیں کیوں کہ بہت سارے بظاھر دیں دارمتجدد افراد کی باتیں خود ان کی اپنی نہی ہیں بلکہ ان کے منہ میں مغربی دنیا کی زبان ہے بس فرق یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی باتوں کے منبع کا تذکرہ نہی کرتے کیوں کہ حقیقت سب پر کھل کر سامنے جائی گی اورحقیقت امر یہ ہے کہ کچھ متجدد افراد ایران میں غربی افکار کے ترجمان ہیں ۔
آیت الله لاریجانی نے بیان کیا : اج ملک میں ھم جن حالات سے روبرو ہیں بہت نازک اورفداکاری وتلاش کے نیاز مند ہیں او دوسری جانب جوانوں کے ذھنوں کو سوالات نے گھیر رکھا ہے ضروری ہے کہ استدلالی اور منطقی طریقہ سے دینی شبھات کا جواب دیا جائے ۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے