رسانیوز ایجنسی ۔ یوم القدس کے موقع پر لکھنؤ میں جمعة الوداع کی نماز کے بعد اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کیا گیا ۔
رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی لکھنو سے رپورٹ کے مطابق ، شھر لکھنو کی تاریخی مسجد آصفی میں امام جمعہ لکھنؤ حجة الاسلام کلب جواد نقوی کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا گیا ۔
امام جمعہ لکھنو نے بیت المقدس اور فلسطین کی بازیابی کے لئے مسلمانوں سے متحد ہوکرعالمی پیمانے پر تحریک چلانے پر زور دیتے ہوئے کہا : اسرائیل کے مظالم دنیا کے سامنے آشکار ہیں۔
حجة الاسلام کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں تاکید کی : اسرائیل نے ایک طویل مدت سے فلسطین کی ناکہ بندی کررکھی ہے، فلسطینوں کے کھیت تباہ کر دئے ہیں، پینے کے پانی کی قلت ہے ، معیشت تباہ ہو چکی ہے، مظلوم فلسطینی عوام بھوک و پیاس اور بیماری سے مر رہے ہیں سیکڑوں بچے اور عورتیں غذاکی کمی اور بم باری سے ہلاک ہوچکے ہیں ۔
امام جمعہ لکھنو نے آیة اللہ العظمی خمینی (رہ ) کے حوالہ سے کہا: اسرائیل کا وجود اتنا ہے کہ اگر سارے مسلمان ملکر ایک ایک بالٹی پانی ڈال دیں تو اسرائیل بہہ جائے گا اور اسکا وجود ختم ہو جائے گا۔
مولانا کلب جواد نے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کے قول کے ائینے میں کہا : رسول (ص) نے ارشاد ہے کہ آخری زمانہ میں یہودیوں کی حکومت قائم ہوگی اور مسلمان حکمراں اس سے ٹکرا ٹکرا کر شکست کھاتے رہیں گے اور جب سارے مسلمان متحد ہوکر یہودیوں سے جنگ کریں گے تو فتح حاصل ہوگی ۔
مولانا نے مزید کہا : یہ بات مسلمانوں سے زیادہ صھیونیت کو معلوم ہے اسی لئے یہودی مسلمانوں میں آپس میں اتحاد قائم نہیں ہونے دیتے اورمسلمانوں کو آپس میں لڑواتے رہتے ہیں ۔
امام جمعہ لکھنو نے اسرائیل کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا : ھم ہندوستان کی مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے سفارتی ذرائع کے ذریعہ ہمارے جذبات اور احساسات کواسرائیل تک پہونچائے اور اسرائیل کے ظلم وتشد د اور بربریت پر قدغن لگانے کے لئے ضروری اقدامات کو ممکن بنائے ۔
دوسری جانب سنی جامع مسجد شاہی ٹیلہ شاہ پیر محمد میں مولانا شاہ فضل الرحمن واعظی ندوی نے کہا: قبلہ اول بیت المقدس منصوبہ بند سازشوں کا شکار ہے۔
مولانا شاہ فضل الرحمن نے ٹیلہ والی مسجد میں ایک کثیر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا : یہودی ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن مسلمان ہرگز نہیں چاہتے ہیں کہ یہودی اپنے ناپاک ارادے میں کامیاب ہوں ۔
مولانا فضل الرحمن نے عالمی مراکز کے سکوت پر تنقید کرتے ہوئے کہا : بین الاقوامی قانون اور جنیوا کنونشن کے مطابق کئی سو سال قدیم عمارت کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا اس کو جوں کا توں باقی رکھنا ہر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے