30 August 2011 - 00:25
News ID: 3183
فونت
حوزه علميہ امام خميني (ره) اهواز کے ڈپٹي اخلاقيات :
رسا نيوز ايجنسي - حوزه علميہ امام خميني (ره) اهواز کے ڈپٹي اخلاقيات حجت الاسلام فراغت نے بيان کيا : ہر جہاد وجنگ کي اپني مخصوص ٹيکنيک اور وسيلہ ہے ماہ مبارک رمضان بھي ايک ايسا وسيلہ ہے جسے خداوند متعال نے ھم بندوں خدا کي تربيت کي غرض سے مھيا کيا ہے ?
ماه مبارک رمضان بندوں کي خود سازي کے ليے ميدان جہاد اکبر ہے

ماہ مبارک رمضان ماہ بندگي ، تہذيب نفس اور پورے سال ميں ہواے نفس سے دوري کے ليے تمرين کا موقع ہے ، يہ ماہ پروردگار عالم کي بے انتھا رحمتوں سے سرشار ہے جو بندوں خدا پر نازل کي گيي ہے ، اس ماہ کي اھميت اور بندگي کے شرايط کو سمجھنا اور اسي طرح اس ماہ کے شرايط واداب کي مراعات ھميں اس ماہ کي رحمتوں اور برکتوں سے بہتر استفادہ کرنے اور پورے سال کے ليے رحمتوں کا ذخيرہ کرنے کا موقع فراھم کرتا ہے ?

ھم نے اسي سلسلے سے حوزه علميہ امام خميني (ره) اهواز کے ڈپٹي اخلاقيات حجت الاسلام فراغت سے گفتگو کي ہے جسے اپ پڑھنے والوں کي خدمت ميں پيش کررہے ہيں :

- انسان کي اصلاح ميں نفس امارہ سے جنگ کو روايات ميں جہاد اکبر سے تعبير کيا جاتا ہے پہلا قدم کيا ہے اس ميں ماہ مبارک رمضان کو کيسا مقام حاصل ہے ؟
خداوند متعال فرماتا ہے : شهر رمضان الذي انزل فيه القران هدي لناس و بينات من الهدي والفرقان ؛ ميں کہتا ہوں کہ ماہ مبارک رمضان شھر اللہ اور خدا سے منسوب ہے ?

ھر بات سے پہلے مقام ھدايت اور يہ کہ انسان خاکي مرتبہ سے اسماني اور ملکوتي مقام تک پہونچے مورد گفتگو ہے اوراس سلسلے ميں مختلف مسايل ايک دوسرے سے ملتے ہيں تب جاکر يہ بات محقق ہوپاتي ہے ?

رسول اسلام صلي اللہ عليہ والہ وسلم نے ماہ شعبان المعظم کے اخري دنوں ميں ماہ مبارک رمضان کے انے سے باخبر کيا خدا کا رسول اس کي رحمتوں کا حصہ وٹکڑا ہے جو دنيا کے ليے رحمت ہے اور يہ خدا کي رحمت ايک دوسري رحمت سے باخبر کرنا چاہتي ہے : يا ايهاالناس قد اقبل اليکم شهرالله بالبرکه والرحمه والمغفره ? حضرت نے فرمايا : قد اقبل اليکم ? جيسے کے قران اسمان سے زمين پر نازل ہوا تاکہ زمين والوں کو عرش نشين کرسکے اور پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ والہ وسلم کے ليے بھي يہي صفت ہے کہ وہ ھم سبھي کو جنتي وبھشتي کرنے لے اسمان سے زمين پر تشريف لايے ، خدا کے سلسلے ميں بھي ہے ? اگر باپ جھک کر بچے کا ہاتھ تھام لے تو کويي يہ نہي کہتا کہ باپ کے ليے کسر شان ہے بلکہ باپ بچے کا ہاتھ تھامتا ہے تاکہ سے بھي اپنے ساتھ ساتھ بلندي پر لے جاسکے ?

اس کا مطلب يہ ہوا کہ ھم ماہ مبارک رمضان کي سمت نہي جاتے بلکہ ماہ مبارک رمضان ميري جانب اتا ہے يعني ايک بزرگ ايک خرد کي سمت ارہا ہے اس نے تمھاري سمت رخ کيا ہے اور اسکا تحفہ بھي سب سے برکت ہے جو ماديات کي دنيا ميں قابل فھم نہي ہے اور يہ کہ ايک رات ھزاروں راتوں سے بالا تر وافضل ہے اور يہ ھماري سانسيں جو ميري حيات کي نشانياں ہيں اور ان کا چلنا حيات کے ليے لازمي وضروري ہے خداوند متعال نے اسے بھي تسبيح کے مانند قرار ديا ، نيند جو ميري زندگي کا لازمہ ہے اس ميں ثواب رکھا اور اس کے مانند ديگر چيزيں ، يہ تمام باتيں ايک دوسرے کا ساتھ ديتي ہيں تاکہ انسان خود سازي کرسکے اور اپني اصلاح کرسکے ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬