رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق ، علامه شیخ عفیف نابلسی لبنان علماء کمیٹی کے صدر پچھلے روز الیاس نصار سر اسقف صیدا و روم کے کیتھلیک چرچ کے عاملہ اور کچھ لبنان کے پارلیہ مینٹ کے ممبر کے ساتھ جنوب لبنان میں ملاقات کی ، لبنان اور تمام مسلمان و عیسائی لبنانیوں کی ھمدردی و ان کے مستحکم عزم و ارادہ سیاسی اصلاح کے لئے ضروری جانتے ہوئے اس کی تاکید کی اور کہا : یہ کام صرف دینی هوشیاری اور قومی معلومات سے ہی حاصل ہو سکتی ہے ۔
انہوں نے لبنان میں اس وقت کے بحرانی حالات سے مقابلہ کرنے کا تنھا راستہ قومی اتحاد کا ہونا جانا ہے اور کہا : ذمہ داری کو قبول کرنا اور قومی اتحاد کو مضبوت بنانا ، قبیلوں و طائیفوں کے درمان کے چلے آ رہے اختلافات کو ختم کرتا ہے اور لبنان مختلف قبیلہ کے ساتھ ایک ملک کے عنوان سے آپس میں جبرا و مشکلات کے ساتھ زندگی گزارنے کی صورت جو دنیا والوں کے ذھن میں بنی ہوئی ہے اس کو ان کے ذھن سے مٹا دیتا ہے ۔
علامه نابلسی مسلمانوں اور عیسائیوں کی ذمہ داریوں کی اہمیت قبیلہ گرائی کے بندش سے آزادی و مذھبی اختلافات کی بنا پر اندرونی جنگ سے اضطراب کی طرف اشاری کرتے ہوئے ، مارونی کے عیسائی رھبر نصرالله صفیر سے خطاب کر کے کہا : مسلمان اور عیسائی آپس میں متحد ہو کر قبیلہ پرستی کو سر ھستی سے مٹا کر تعصب کے دوزخ کو ایمان کے سر زمین میں بدل دیں ۔
انھوں نے اس زمانہ کے دنیوی نظام میں ظلم و ستم کی وسعت و قتل و غارت و صھیونیوں کا ظلم و ستم جو کہ مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ کیا جا رہا ہے اس کی حمایت کی جا رہی ہے ، اس کے اس ظلم و بربریت کے نظام کی جگہ پر اخلاقی نظام جو کہ حقداروں کو اس کا حق پہونچاتے ہیں اس کی ضرورت کی تاکید کیا اور لبنان کو اس استبدادی نظام کا قربانی جانا ۔
جبل عامل لبنان کے علماء کی کمیٹی کے صدر نے اشارہ کیا کہ دنیا کے مستبدیدان کی کوشش ہے کہ لبنان میں اتحادی قومی حکومت کی تشکیل نہ ہونے پائے اور اس ملک میں فتنہ و فساد پھیلے ، اس کی خواہش کرنے والے کو ان کے ناپاک ارادہ میں ناکام کرنے کے لئے اس گفتگو اور مذاکرہ میں موافقت ہوئی ۔