06 March 2012 - 19:07
News ID: 3886
فونت
آيت الله جوادي آملي نے بيان کيا :
رسا نيوزايجنسي - حضرت آيت الله جوادي آملي کہا : امام صادق عليہ السلام نے فرمايا کہ جہاں بھي زندگي بسر کرنا چاھو بسر کرو مگر يہ ديکھ لو کہ اس مقام پہ کوئي سمجھدار عالم دين رہتا ہے يا نہي اور جہاں بافھم عالم دين نہ ہو وہاں نہ جاو کيوں کہ ايسي جگہ تمھارے دين کو خطرہ ہے ?
حضرت آيت الله جوادي آملي

رسا نيوزايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ مطابق ، حضرت آيت الله جوادي آملي نے اج علماء وافاضل حوزہ علميہ قم کے مجمع ميں مسجد اعظم قم ميں درس تفسير قران کريم ديا ?

تفسير قران کريم کے اس استاد نے مزيد کہا : اس ايت ميں حضرت موسي عليه السلام کے جس خوف کا تذکرہ کيا گيا ہے وہ معقول خوف ہے ، حضرت موسي عليہ السلام فرعوں اور عوام کي دعوت ميں اپنے لئے خوف مند نہي ہيں بلکہ انہيں اس بات کا خوف تھا کہ کہيں حکم خدا زمين گير نہ ہوجائے ?

انہوں نے مزيد کہا : امير المومنين عليہ السلام کي روايت کے مطابق حضرت موسي عليہ السلام جادوگروں سے مقابلے ميں « فأوجس في نفسه خيفة موسي » خود اپنے لئے نہي ڈر رہے تھے بلکہ وہ گمراہيوں کے غلبہ سے خوف مند تھے کہ اگر ان کا عصي اژدہا بن گيا اور اس نے جادوگروں کے تمام سانپ کو گھونٹ ليا ، عوام معجزہ اور جادو کے درميان فرق محسوس نہ کرپائي اور ھدايت نہ پاسکي تو کيا ہوگا ؟ کيوں کہ معجزہ اور جادو کے درميان فرق کو ہر کوئي نہي سمجھتا ، حتي اج بھي عقل اور گمان کے درميان فرق قائم کرنے والوں کي تعداد کم ہے اس دن بھي سب سے پہلے جن لوگوں نے حضرت موسي عليه السلام کے معجزے کو معجزہ جانا وہ جادوگر ہي تھے کہ انہوں نے مرجانا پسند کيا مگر ال فرعون کے کفر کي تائيد نہ کي ?

حوزہ علميہ قم کے اس نامور استاد نے کہا : جھوٹھے انبياوں کي تعداد سچے انبياء سے کم نہي ہے اج جو عصر علم ہے بعض افراد نے بہائيت کي کتاب کو مان ليا اور وہ بہائيت و قران کريم کے مابين فرق قائم نہي کرسکتے ہيں ، اج سڑکوں پر موجود سائکليوں اور موٹرس سے بھي کہيں زيادہ ھمارے سروں پر ڈيش موجود ہے ? اج عصر علم ہے اوراسي عصر علم ميں بہائيت نے قران کے مقابل کتاب جعل کردي اور وہابيت جسے اھل سنت کے لئے عترت طاهرين عليهم السلام کے مقابل جعل کيا گيا اس کے بھي طرفدار موجود ہيں ، کتنوں نے اس بہائيت اور وہابيت کا اقرار کيا اور اسي عصر علم ميں بہائيت کي جعل کردہ کتاب کو وحي الھي سمجھتے ہيں ?

حضرت آيت الله جوادي آملي نے ياد دہاني کي : امام صادق عليه السلام نے فرمايا کہ شھر ميں رہو يا ديہات ميں ، جہاں بھي زندگي بسر کرنا ہو زندگي بسر کرو مگر پہلے يہ ديکھ لو کہ وہاں کوئي با فھم عالم دين موجود ہے يا نہي اور يہ بات ڈاکٹر اور انجينئر کے لئے نہي کہي گئي اگرچہ ڈاکٹر کي بھي ضرورت ہوتي ہے ? اپ نے فرمايا کہ ايک سمجھدار عالم دين موجود نہ ہو تو اس شھر اي ديہات ميں زندگي گذارنے نہ جاو ? چوں کہ وہاں تمھارے دين کو خطرہ لاحق ہے ?

انہوں نے مزيد کہا : علامہ عسکري يا علامہ شرف الدين يا سيد محسن يا علامہ طباطبائي يا علامہ اميني جيسے لوگوں کي ضرورت ہے کہ بتا سکيں کہ سحر اور معجزہ کے درميان کيا فرق ہے ، وہابيت اور تشيع کيا ہے ، بہائيت اور قران کيا ہے ? ايسا نہي ہے کہ کفرکا سرمايہ خريدنے والے نہي ہيں بلکہ ھر ميدان ميں اس کے خريدار موجود ہيں ?

حضرت آيت الله جوادي آملي نے عدم امکان جبر کي تفصيل بتاتے ہوئے کہا : انسان ازاد خلق ہوا ہے اسي لئے جہنم ميں جانے والے اپني ملامت نہ کريں ، فرشتے بھي جہنم کے راستے ميں ان سے کہيں گے کہ کيا انبياء نہي گئے تھے ؟ کيا عالم دين موجود نہي تھے ؟ کيا مسجديں اور امام بارگاہيں نہي تھيں ؟

انہوں نے مزيد کہا : ايت «ألم يأتکم نذير» ميں نذيرسے مراد فقط پيغمبراسلام و ائمہ عليهم السلام ہي نہي ہيں بلکہ يہ ايت علماء ، امام جماعت اور مقرروں کو بھي شامل ہوتي ہے ، ہاں وہ عالم اور مقرر جس کي باتيں قران و رسول وال رسول عليھم السلام کے فرمان کے ائينے ميں ہو ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬