06 May 2012 - 22:09
News ID: 4064
فونت
آيت الله جوادي آملي نے درس تفسير ميں بيان کيا:
رسا نيوز ايجنسي ـ حضرت آيت الله جوادي آملي نے کہا : امام صادق عليه السلام فرماتے ہيں کہ خدا حاضر و شاھد ہے ? جو شخص بھي اس سلسلہ ميں اس کي دليل تلاش کرنے کي کوشش کرتا ہے وہ پہلے خالق اور واجب الوجود کو پہچانتا ہے اس کے بعد اس نام تک پہوچتا ہے ، ليکن اگر کوئي اللہ کو اپنے باطن سے ديکھتا ہے پہلے اس کو پہچانتا ہے بعد ميں ان کے اسم و صفت کو جانتا ہے ?
آيت الله جوادي آملي

رسا نيوز ايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق حضرت آيت الله عبدالله جوادي آملي نے ا?ج صبح مسجد اعظم قم ايران ميں علماء و طالب علموں کے درميان اپنے تفسيري درس ميں سورہ مبارکہ نحل کي تفسير بيان کرتے ہوئے کہا : مکي سوروں ميں اصل بحث اصول دين پر کي گئي ہے اور اصول دين ميں اھم بحث توحيد ، کے بعد‌ وحي و نبوت اصول دين کے اھم ترين بحث ميں سے ہے ، خداوند عالم نے اس سورہ ميں وحي و نبوت کے سلسلہ ميں گفت و گو کي ہے ?

حوزہ علميہ قم ميں تفسير کے اس استاد نے کہا : خداوند تعالي اس سورہ ميں حضرت موسي، حضرت داود، حضرت سليمان، حضرت صالح و حضرت لوط عليهم السلام کے واقعات بيان کئے ہيں جو کہ اس زمانہ ميں حجاز کے لوگوں کي وضعيت کے مناسبت سے تھي ?

جوادي آملي نے ا?يہ شريفہ «فَلَمَّا جَاءهَا نُودِيَ أَن بُورِکَ مَن فِي النَّارِ وَ مَنْ حَوْلَهَا وَ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم نے موسي عليہ السلام سے فرمايا اس ا?گ سے واقف ہو جاؤ ، يہ ا?گ عام نہي ہے بعض لوگ اس ا?گ کے اندر ہيں اور مبارک ہيں ، بعض اس کے ا?س پاس ہيں ان ميں سے ايک تم ہو کہ جو برکت کي منزل پر پہوچے ہو اور وہ جو کلّ پر محيط ہے وہ اللہ ہے ? يہاں پر منظر بدل جاتا ہے اور يہاں پر حضرت موسي عليہ السلام ٹھنڈک اور راستہ بھولنے کي ياد ميں نہي تھے ?

حضرت آيت الله جوادي آملي نے ا?يہ شريفہ «يا موسي إنه أنا الله العزيز الحکيم» کي طرف اشارہ کرتے ہوئے بيان کيا : امام صادق عليہ السلام فرماتے ہيں کہ معرفت شناسي ميں اگر کوئي انسان کے سامنے حاضر ہو تو سب سے پہلے خود اس کي شناخت ہوتي ہے اس کے بعد اس کے اسم و صفت کي ليکن اگر وہ غائب ہو تو پہلے اسم اور صفت و علامات کے ذريعہ اس کو پہچانا جاتا ہے بعد ميں اس کے اسم کو ? اس کے بعد حضرت نے سورہ يوسف کي ا?يت نمبر ?? سے استدلال کرتے ہيں کہ يوسف عليہ السلام کے بھائيوں نے ان سے پوچھا ، کيا تم يوسف ہو ؟ يہ نہي کہا کہ کيا يوسف تم ہو ؛ «أ إنک لأنت يوسف» ? حضرت کا استدلال يہ ہے کہ چوں کہ يوسف کو ديکھا اور شخص کو پہچان ليا تب مسمي کے ذريعہ اس کے نام و صفت تک پہوچے ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬