رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کے صوبہ بلخ میں افغان فوج کے ایک سینیئر کمانڈر نصرت اللہ جمشیدی نے آوا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرزا اولنگ علاقے کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائیاں بدھ کی صبح سے شروع ہوگئی ہیں- مذکورہ افغان فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ میرزا اولنگ کے علاقے کو دہشت گردوں کے قبضے سے مکمل طور پر پاک کردئے جانے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی -
اس سے پہلے افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے اعلان کیا تھا کہ خصوصی کمانڈوز کے دستوں کو عوام کا قتل عام روکنے کےلئے سرپل روانہ کردیا گیا ہے اور میدان جنگ میں موجود کمانڈروں نے بھی علاقے کو آزاد کرانے کے لئے اپنی پوری توانائیاں صرف کردی ہیں - دوسری طرف افغانستان کے صدر نے کہا ہے ان کی حکومت میرزا اولنگ کے قتل عام کا انتقام لے کر رہے گی -
افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان کے علاقے میرزا اولنگ میں عام شہریوں کے قتل عام کو جنگی جرائم قراردیا ہے -
اشرف غنی نے میرزا اولنگ میں طالبان کے اور داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کےلواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ افغانستان کی فوج اور سیکورٹی فورس اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کا انتقام لے کر رہے گی -
قبل ازیں صوبہ سرپل کے گورنر اور افغانستان کے کئی دیگر اعلی حکام نے میرزا اولنگ میں طالبان اور داعش کے جرائم کے تعلق سے غفلت برتنے پر مرکزی حکومت پر شدید تنقید کی تھی -
دوسری طرف صوبہ سرپل کے گورنر کے ترجمان نے کہا ہے کہ صوبے کے اکابرین کی ثالثی سے طالبان نے تین سو پینتیس یرغمالیوں کو رہا کردیا ہے -
صوبہ سرپل کے گورنر کے ترجمان نے کہا ہے کہ رہا کرائے گئے سبھی یرغمالیوں کو سرپل شہر کے مرکز میں سیکورٹی فورس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے لیکن ابھی بھی بہت سے عام شہری مسلح افراد کے قبضے میں ہیں -
ایک سیکورٹی ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فارس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ غالبا ابھی بھی ایک سو عام شہری جن میں اکثریت شیعہ مسلمانوں کی ہے مسلح افراد کے قبضے میں ہیں -
صوبہ سرپل کے گورنر کے ترجمان نے پہلے اعلان کیا تھا کہ میرزا اولنگ پر حملہ کرنے والوں کا تعلق طالبان اور تکفیری دہشت گرد گروہ داعش سے ہے -
صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان اور داعش کے دہشت گردوں نے میرزا اولنگ میں کم سے کم ساٹھ عام شہریوں کا قتل عام کردیا ہے -
البتہ حکام کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہے ان کی لاشوں کو طالبان اور داعش نے واپس نہیں کیا ہے -
واضح رہے کہ دہشت گرد گروہ داعش امریکا کی ہری جھنڈی سے افغانستان میں داخل ہوا ہے اور طالبان کے ساتھ مل کر افغان شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے -/۹۸۸/ ن۹۴۰
قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے شمالی صوبہ سرپل میں طالبان نے ایک گاؤں پر حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے 235 یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔
صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح الله امانی کا کہنا ہے کہ طالبان نے اس صوبے کے قبائلی رہنماوں کی ثالثی کے بعد 235 افراد کو آزاد کردیا جنھیں یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ رہا شدہ افراد سرپل شہرآ گئے ہیں تاہم کچھ افراداب بھی میرزاولنگ میں ہیں۔ آزاد ذرائع کے مطابق تقریبا 100 کے قریب افراد جن میں زیادہ تر تعداد شیعہ مسلمانوں کی ہے میرزاولنگ گاوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور افغان حکام کے کہنے کے مطابق ہفتہ کے روز درجنوں افراد جاں بحق ہوئے۔
واضح رہے کہ تکفیری دہشتگردوں طالبان اور داعش نے ہفتہ کے روز 150 کنبہ کے لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اور تقریبا 60 کے قریب افراط کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا جن کی لاشیں تاحال نہیں دی گئیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰