20 December 2018 - 01:27
News ID: 439404
فونت
آیت الله جوادی آملی:
مفسر عصر حضرت آ‌یت الله جوادی آملی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تمنا اور آرزو سے انسانوں کے کام انجام نہیں پاتے کہا: دینی معارف؛ توحید، وحی، نبوت، امامت، ولایت، قیامت ، فقہ ، احکام دین ، حقوق اور علم اخلاق کا مجموعہ ہیں ، مگر ہم نے اسے فقہ و اصول میں خلاصہ کردیا ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر حضرت آیت الله جوادی آملی اپنے درس تفسیر قران کریم میں جو مسجد آعظم قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا، اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ فکری جاہلیت کے مالک، وہم و خیال و گمان کی بنیادوں پر حکم کرتے ہیں کہا: عصر جاہلیت میں لوگ نفس و ہوا و ہوس کی بنیاد پر قدم بڑھاتے تھے ، اس دور میں عقل و عدل و انصاف کی بنیاد پر کوئی کام انجام نہیں پاتا تھا ۔

انہوں نے مزید کہا: قران کریم کا ارشاد ہے کہ عقل و علم و حقائق کی دنیا میں وہم و خیال کا کوئی مقام نہیں ہے بلکہ انسان کو عالمانہ اور محققانہ انداز میں گفتگو کرنی چاہئے نیز ارادوں کی دنیا میں بھی انسان کو عقل عملی اور عدل و انصاف کو سہیم ہونا چاہئے ۔

اس مفسر عصر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رسول اکرم(ص) نے جاہلیت کو اسلامی تہذیب میں بدل کر رکھ دیا کہا: حضرت(ص) نے نصیحتوں اور احکامات کے ذریعہ اپنا کام آگے نہیں بڑھایا بلکہ عقل و عدل و انصاف کے ذریعہ اپنا کام آگے بڑھایا ، ایسا نہیں تھا کہ پیغمبر اکرم(ص) نے فقط و فقط نصیحت کرنے پر اکتفاء کیا ہو، بلکہ آپ (ص) نے دلیلیں پیش کی اور اس کے دلیلوں کے ذریعہ اسلام کی بنیادیں محکم کی لہذا آپ بھی عالمانہ اور محققانہ انداز گفتگو اپنائے ۔ 

انہوں نے مزید کہا: انسان میں جب تک جان موجود ہے علم حاصل کرے ، حقائق سے آگاہی ایک وظیفہ ہے کیوں کہ اگر معاشرہ حقائق سے لاعلم ہوگا تو ناکام ہوگا ، اسلام نے معاشرہ کے طرز فکر و ارادے کو بدلا ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا: رسول اسلام (ص) نے فرمایا کہ دینی معارف؛ توحید، وحی، نبوت، امامت، ولایت، قیامت ، فقہ ، احکام دین ، حقوق اور علم اخلاق کا مجموعہ ہیں ، مگر ہم نے اسے فقہ و اصول میں خلاصہ کردیا ہے اور یہ چیز حوزہ علمیہ میں رائج ہے ۔

انہوں ںے یاد دہانی کی: آرزو اور تمنا سے انسانوں کے کام انجام نہیں پاتے جیسا کہ وہم و خیال سے بھی مکمل نہیں ہوتے ، معاشرہ کو معتبر نقل و عقل سے استفادہ کرنا چاہئے اگر انسان ان دونوں کو یکجا اور اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوجائے تو بہت اچھا ، وگرنہ اس کے پاس اپنے کام کے لئے کوئی دلیل و حجت ہونا چاہئے ۔

اس مفسر عصر نے کہا: پاک انسان متحرک فرشتہ ہے اور ناپاک ہونے کی صورت میں متحرک شیطان ہے ، تو پھر جب انسان پاک و طاھر زندگی بسر کرسکتا ہے تو غلاظتوں کی جانب کیوں قدم بڑھائے ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۲

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬