15 September 2012 - 18:30
News ID: 4562
فونت
سيد اشھد حسين نقوي:
رسا نيوزايجنسي – مکتب سوشيالوجي کے برخلاف جو علم کو بے حيثيت ديکھانے کي کوشش ميں ہے اور خالي الذھن خلقت کي تفسير کرنا چاھتے ہيں، اسلام علمي اقدار کا حامي ہے ? الف) علم مکتب اسلام کي نگاہ ميں :
علم و دانش

اسلامي متون ميں کلمہ علم ومعرفت کے استعمال کے سلسلہ ميں تحقيق کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ علم اسلام ميں کلي طور سے دو مفھوم کے لئے استعمال کيا گيا ہے? ان ميں سے ايک کو علم کي حقيقت اور اصل جانتے ہيں اور دوسرے کو اس کي فرع اور ظاھر جانتے ہيں ?

اسلام کے لحاظ سے علم کي ايک حقيقت اور اس کا جوھر ہے و نيز اس کا ظاھر و ڈھانچہ بھي ہے، معروف اور رائج علوم چاھے وہ اسلامي ہوں يا غير اسلامي ، علم کا ڈھانچہ شمار کئے جاتے ہيں، مگر حقيقت و معرفت علم کچھ اورہي ہے ?

جہاں کہا جاتا ہے کہ : «خدا ، فرشتے اور دانشور گواہي ديتے ہيں کہ خدا کے سوا کوئي معبود نہيں ہے » اور يا « صاحبان علم اگاہ ہيں کہ جو کچھ بھي ان کے پروردگار کي جانب سے ان پر نازل ہوا ہے حق ہے » اور يا « خدا کے بندوں ميں سے فقط صاحبان علم اس سے ڈرتے ہيں » حقيقت علم کي گفتگو ہے ?

اور جہاں کہا جاتا ہے کہ : « خدا نے اسے جان بوجھ کر گمراہ کرديا » اور يا « جب انہيں علم مل گيا تو انہوں نے گمراہي کا راستہ اختيار کرليا » اور يا « جن لوگوں کو اسماني کتاب ديا گيا ان لوگوں نے اپس ميں اختلاف نہيں کيا مگر علم حاصل کرنے کے بعد » يہ بھي علم کا ظاھر ہے ?

يہاں پرسوال يہ اٹھاتا ہے کہ علم کي حقيقت کيا ہے ؟ اور کس طرح علم کي حقيقت کو اس کے ظاھر سے الگ کيا جاسکتا ہے ؟ اور کس طرح اسے حاصل کيا جاسکتا ہے؟

علم کي حقيقت وہ نور ہے جس کي روشني ميں انسان دنيا کي حقيقت کو سمجھ سکتا ہے اور دنيا ميں اپنے مقام کو پا سکتا ہے ? نورعلم کے مراتب ہيں جس کا بالاترين مرتبہ نہ فقط انسانوں کو ان کے راہ کمال سے اشنا کرسکتا ہے بلکہ انہيں اس راستہ ميں چلاکر انسانيت کے اعلي مدارج تک پہونچا سکتا ہے ?

قران کريم نے واضح طور سے اس نور کے سلسلے ميں کہا: « آيا جو مردہ دل تھے اسے زندہ کيا اور اس کے لئے نور کي کرنيں فراھم کيں تاکہ اس کي روشني ميں لوگوں کے درميان چل سکيں ، گويا اس کے مانند ہے جو تاريکي ميں پھنس گيا ہو اور اس تاريکي سے نکلنے کي توانائي نہ رکھتا ہو ؟»

امام على عليه‏ السلام نے اس نور کے سلسلے ميں اور اس نور کي اھم خاصيت، انسانوں کو اعلي ترين مدارج تک پہونچانا بتاتے ہوئے کہا: « عقل زندہ ہے اور نفس مرچکا ہے ، يہاں تک اس کا بڑا پن چھوٹا اور اس کا غيض وغضب ختم ہوچکا ہے ، نور کي شعاعيں نورانيت پھيلا رہي ہيں جس سے شاہ راہ توحيد کو ديکھ جاسکتا ہے اور اس کے سايہ ميں قدم بڑھا سکتا ہے ، اس عالم ميں اس کے لئے ايک بعد دوسرا دروازہ کھلتا جاتا ہے اور وہ جاودانگي کي جانب قدم بڑھاتا ہے ، کيوں کہ اس نے اپنے دل کا استعمال کيا ہے اور اپنے پروردگار کو خوشنود کيا ہے » ?

وي ا?يتيں اور احاديث جو نورانيت کو انسانوں کے صحيح راستہ پر چلنے کا اور منزل کمال کي جانب قدم اٹھانے کا سبب جانتي ہيں، يا علم کو نور سے تعبير کرتي ہيں ، يا علم کو خدا پر ايمان اور انبياء الھي کي رسالت کا لازمہ جانتي ہيں اور نيک صفات اور شايستہ اعمال کا سبب سمجھتي ہيں در حقيقت جوھر علم اور حقيقت علم کي تفسير کرتي ہيں ? يہ نور علم کا مغز اور ديگر تمام علوم اس کا ظاھر شمار کئے جانے کے سبب اس سے وابستہ ہيں ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬