سيد اشھد حسين نقوي:
رسا نيوزايجنسي - امام پنجم حضرت محمّد باقر(ع) نے اپنے اٹھارہ سالہ دور امامت ميں ايک عظيم اور وسيع علمي تحريک کي بنياد رکھي اور اپنے فرزند امام جعفر صادق (ع) کے دور امامت ميں ايک عظيم اسلامي يونيورسٹي کے قيام کے اسباب فراہم کئے ? آپ کا علمي دائرہ صرف کلامي اور فقہي علوم تک ہي محدود نہيں بلکہ انتہائي وسيع تھا ?
امام محمّد باقر(ع) نے بھي ديگر بزرگان دين اور اوليائے خدا کي مانند اپنے علم و عمل سے دين اسلام کي بہترين خدمت کي? معاشرے ميں ديني اقدار و تعليمات کا فروغ ، غلط نظريات پرتنقيد اور ان کا تجزيہ و تحليل اور مختلف علمي و ديني ميدانوں ميں بہترين اور مفيد شاگردوں کي تربيت اسلامي معاشرے کے لئے امام محمّد باقر (ع) کي خدمات کا ايک حصہ ہيں ?
عظيم اہل سنت دانشور ابن ہيثم امام محمّد باقر (ع) کے بارے ميں کہتے ہيں : اس عظيم امام اور پيشوا کو باقرالعلوم يعني علوم کو شگافنے والے کا نام ديا گيا ، کيونکہ اپ علوم کي پيچيدہ گتھياں سلجھاتے تھے ، اپ کا علم و عمل انتہائي زيادہ اور رفتار و اخلاق پسنديدہ تھا اور انہوں نے اپني پوري زندگي اطاعت خدا ميں بسرکي تھي ?
امام محمّد باقر (ع) نے آيات الہي کي تفسير اور قرآن مجيد کے معنوي حقائق کي تشريح و وضاحت کے سلسلے ميں بہت زيادہ کوششيں کيں ?اسي بنا پر آيات قرآن کي تشريح کے سلسلے ميں بہت زيادہ روايات نقل ہوئي ہيں ?
آپ فقہ و حديث اور تفسير کو بيان کرنے ميں دو اہم اصولوں يعني قرآن اور سنت پر زورديتے تھے اور اپنے اصحاب سے فرماتے تھے کہ جب بھي ميں تمہارے سامنے کوئي حديث بيان کروں تو جان لو کہ اس حديث کا سرچشمہ کتاب خدا ہے آپ کي امامت کے ابتدائي برسوں ميں معاشرے کے اندر عقلي و کلامي بحثوں کي کوئي جگہ نہيں تھي اور دين کے حقائق کے بارے ميں گہرا غور و فکر اور تدبر بدعت سمجھا جاتا تھا ?
ايسے حالات ميں امام محمد باقر (ع) نے اپنے درسوں ميں عقلي بحثيں شروع کيں اور لوگوں کو مختلف علوم ميں غور و فکر اور تدبر کرنے کي دعوت دي ?آپ حقائق کے ادراک ميں عقل کے کردار کو انتہائي اہم سمجھتے تھے اس سلسلے ميں آپ نے فرمايا : خدا لوگوں کا ان کي عقل کے حساب سے مؤاخذہ کرے گا ?
امام محمّد باقر (ع) نے اپنے اٹھارہ سالہ دور امامت ميں ايک عظيم اور وسيع علمي تحريک کي بنياد رکھي اور اپنے فرزند ارجمند امام جعفر صادق (ع) کے دور امامت ميں ايک عظيم اسلامي يونيورسٹي کے قيام کے اسباب فراہم کئے ?آپ کا علمي دائرہ انتہائي وسيع تھا اور صرف کلامي اور فقہي علوم تک محدود نہيں تھا ?
امام محمد باقر (ع) کے ايک ممتاز صحابي اور شاگرد جابربن يزيد جعفي کہتے ہيں : ميں نوجواني کے دور ميں امام محمّد باقر (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوا آپ نے پوچھا : کہاں سے اور کس کام کے لئے آئے ہو؟ ميں نے کہا ميں کوفہ کا رہنے والا ہوں اور آپ سے علم حاصل کرنے کے لئے مدينہ آيا ہوں ?امام عليہ السلام نے خندہ پيشاني سے ميرا خير مقدم کيا اور مجھے ايک کتاب دي ? اس طرح ميں ان کے شاگردوں ميں شامل ہوگيا ?تاريخ ميں آيا ہے کہ جابربن يزيد جعفي کو ستر ہزار حديثيں ياد تھيں ?
امام محمّد باقر (ع) کي زندگي کے خوبصورت ترين لمحے وہ تھے جب وہ اپنے خدا سے راز و نياز کررہے ہوتے تھے ?امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں کہ ايک رات ميرے والد کافي دير تک گھر نہ آئے ? ميں اس پر پريشان ہوگيا اور مسجد کي طرف گيا ديکھا کہ ميرے والد امام محمّد باقر (ع) مسجد کے ايک گوشے ميں خدا سے راز و نياز ميں مشغول ہيں جبکہ دوسرے لوگ اپنے گھروں کو جاچکے تھے ?
وہ اپنے پروردگار کي بارگاہ ميں اپني پيشاني زمين پر رکھ کر کہہ رہے تھے : اے پاک و منزہ خدا تو پروردگار حق و حقيقت ہے ?خدايا ميں نے تيرے سامنے عبوديت بندگي اور فروتني کي بنا پر سجدہ کيا ہے ?خدايا ميرے نيک اعمال ناچيز ہيں پس تو ميرے ان اعمال ميں اضافہ فرما اور قيامت کے دن مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھ اور مجھے اپني عفو وبخشش کا حقدار قراردے کيونکہ صرف تو ہي توبہ قبول کرنے اور بخشنے والا اور مہربان ہے ?
امام محمّد باقر (ع) اپنے جود و سخا اور بخشش ميں مشہور تھے ?آپ ہميشہ اپنے اہل خانہ سے کہتے تھے کہ جو ضرورت مند گھر کے دروازے پرآئيں ان کا احترام کريں ?امام (ع) کے ايک خادم نے روايت کي ہے کہ امام عليہ السلام کے صحابہ اور جاننے والے جب آپ کے پاس آتے تھے تو آپ نے انہيں اچھا کھانا کھلاتے تھے اور کبھي انہيں اچھا لباس بھي عطا کرتے تھے اور بعض اوقات پيسوں کے ذريعے بھي ان کي مدد کرتے تھے ?
خادم کہتا ہے کہ ايک دن ميں نے امام عليہ السلام سے اس سلسلے ميں بات کي اور کہا کہ وہ اپنے اس جود و سخا اور عطا و بخشش کو کچھ کم کرديں کيونکہ مالي حالات کچھ زيادہ اچھے نہيں ہيں ?ليکن امام عليہ السلام نے اس کے جواب ميں فرمايا :دنيا ميں بھائيوں سے ملاقات ، ان کو چيزيں دينے اور نيکي و بھلائي کرنے سے بڑھ کر کوئي اچھي چيز نہيں ہے ?
امام محمّد باقر عليہ السلام ہميشہ اپنے پيروؤں کو اس بات سے خبردار کرتے تھے کہ کہيں وہ راہ حق کي سختيوں کي بنا پر اس سے دست بردار نہ ہوجائيں ?آپ فرماتے تھے : حق اور حقيقت کے بيان کي راہ ميں استوار اور ثابت قدم رہئے کيونکہ اگر کسي نے " مشکلات کي بنا پر " حق کا انکار کيا اور اس سے چشم پوشي کي تو وہ " باطل راستے ميں " زيادہ مشکلات سے دوچار ہوجائے گا? امام کي تعبير کے مطابق جاد? حق روشن اور سيدھا راستہ ہے ?اگر انسان اس سيدھے راستے سے ہٹ گيا تو وہ باطل کي بھول بھليوں ميں بھٹک کر بے پناہ مشکلات کا شکار ہوجائے گا ?
امام محمّد باقر عليہ السلام کي نظر ميں دانشور دانائي کے مظہر اور حکمران انتظامي طاقتوں کي حيثيت سے قوموں کے سعادت يا شقاوت کے راستے تک پہنچنے کے اہم عوامل ہيں ?آپ فرماتے ہيں کہ رسول خدا (ص) نے فرمايا کہ جب بھي ميري امت کے دو گروہ نيک و صالح ہوئے تو ميري پوري امت نيک و صالح ہوگي اوراگر يہ دوگروہ برے اور بدعنوان ہوئے تو ميري تمام امت کو برائي اور بدعنواني کي طرف لے جائيں گے ?ان ميں سے ايک گروہ فقہا اور دانشور ہيں اور دوسرا گروہ حکمران اور فرمانروا ہيں ?
اموي حکمراں لوگوں ميں امام محمّد باقر عليہ السلام کي مقبوليت سے ہميشہ پريشان اور خوفزدہ رہتے تھے ?امام عليہ السلام کےدور ميں کئي اموي حکمران گزرے جن ميں سے ہشام بن عبدالملک نے آپ سے سب سے زيادہ سخت رويہ اور سلوک روا رکھا ?اس کے مقابلے ميں امام عليہ السلام نے بھي خاموشي کا راستہ اختيار نہيں کيا اور خوف و وحشت کي فضا کے باوجود حکمرانوں کي برائيوں کو حتي? ان کے سامنے بھي آشکار کيا ?امام محمّد باقر عليہ السلام ستمگروں اور ظالموں کے ساتھ رويے اور سلوک کے بارے ميں فرماتے ہيں?
اقتدار و طاقت کے ہتھيار کو ان کے خلاف استعمال کرنا چاہئے جو لوگوں پر ظلم اور زمين ميں سرکشي کرتے ہيں ? ان عناصر کے سامنے جان کے ساتھ جہاد کا پختہ عزم رکھنا چاہئے جيسا کہ دل ميں بھي ان کے ساتھ بغض و عداوت رکھني چاہئے ?
آپ فرماتے ہيں :
جو بھي خدا پر توکل کرے مغلوب نہيں ہوگا اور جس نے بھي گناہ سے خدا کي پناہ مانگي وہ شکست نہيں کھائے گا ?
ايک اور مقام پر آپ ارشاد فرماتے ہيں ?
بردباري اور شکيبائي دانا اورعالم شخص کا لباس ہے ?
امام محمّد باقر عليہ السلام کا ايک اور زريں قول ہے ?
خدا کي جانب سے نعمتوں کي فراواني کا سلسلہ نہيں ٹوٹتا ہے مگر يہ کہ بندے شکر کرنا چھوڑديں ?
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے