11 February 2013 - 17:02
News ID: 5095
فونت
حجت الاسلام سيد ساجد علي نقوي:
رسا نيوزايجنسي – سرزمين پاکستان کے نامور شيعہ عالم دين حجت الاسلام سيد ساجد علي نقوي نے مرسل اعظم(ص) کي طرح امام خميني(رہ) کے انقلاب کا سرچشمہ عوام کو جانا ?
حجت الاسلام سيد ساجد علي نقوي

رسا نيوزايجنسي کي رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفريہ پاکستان حجت الاسلام سيد ساجد علي نقوي نے انقلاب اسلامي ايران کي سالگرہ کے موقع پر ارسال کردہ خصوصي پيغام ميں مرسل اعظم(ص) کي طرح امام خميني(رہ) کے انقلاب کا سرچشمہ عوام کو جانا ?

اس پيغام کا تفصيلي متن مندرجہ ذيل ہے :

انقلاب اسلامي ايران کے قائد اور رہبر حضرت امام خميني نے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زريں اصولوں اور پيغمبر اکرم کي سيرت و سنت کے درخشاں پہلوئوں سے ہر مرحلے پر رہنمائي حاصل کي ، جس طرح رحمت اللعالمين کے انقلاب کا سرچشمہ صرف غريب عوام تھے اسي طرح امام خميني کے انقلاب کا سرچشمہ بھي عوام ہي تھي?يہي وجہ ہے کہ تمام سازشوں ، مظالم، زيادتيوں، محاصروں، پابنديوں اور ديگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامي ايران کرئہ ارض پر ايک طاقتور انقلاب کے طور پر جرات واستقامت کي بنياديں فراہم کررہا ہے ?

انقلاب اسلامي ايران کي کاميابي کا ايک ہي راز ہے کہ يہ محض عارضي اور مفاداتي انقلاب نہيں بلکہ شعوري انقلاب ہے ، وقت نے ثابت کرديا ہے کہ يہ انقلاب عالم اسلام اور انسانيت کا ترجمان انقلاب ہے ، جس کے ليے سينکڑوں علماء ، مجتہدين، مجاہدين، اسکالرز، دانشور اور قائدين نے اپنے خون، اپني فکر، اپنے قلم، اپني صلاحيت، اپنے عمل ،اپنے سرمائے اور اپنے خاندان کي قربانياں دے کر انقلاب اسلامي کي عمارت استوار کي?

اس انقلاب نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس ديا وہ قابل تقليد ہي?اسي درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنيا کے تمام ممالک ميں نظرآرہے ہيں ?

انقلاب اسلامي جن اہداف کے لئے برپا کيا گيا وہ ايسے ہيں کہ جو پوري امت مسلمہ کو متحد و متفق کرتے ہيں انقلاب کے لئے جو طريقہ کار اختيارکيا گيا اس سے استفادہ کرکے دنيا کے دوسرے خطوں ميں بھي اسي قسم کي کوششيں کي جا سکتي ہيں کيونکہ انقلاب کے لئے جو بنيادي شرط مدنظر رکھي گئي وہ اتحاد امت اور وحدت ملي ہے امت مسلمہ کے اندر ملي يکجہتي کو مضبوط بنانے جيسے مقصد کو سامنے رکھ کر جس ملک ميں بھي کوشش کي جائے اور عوام کو اس مقصد سے آگاہ کيا جائے تو عوام کي طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا ?

انقلاب اسلامي ايران کا بھي سب سے بڑا درس يہي ہے کہ قرآن کي تعليمات کا نفاذ ہو، شريعت کي بالا دستي ہو، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ ہو، اتحاد کي فضا ء قائم ہولہذا ہميں چاہئے کہ ہم اپني صفوں ميں اتحاد قائم کريں، تفرقہ بازي اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کي کوشش کريں?

پاکستان ميں بھي ايسے ہي عادلانہ نظام کي ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کي فضاء پيدا ہو، عوام کو پرسکون زندگي نصيب ہو ، لہذا پرامن انداز ميں پرامن طريقے اور راستے کے ذريعے تبديلي لائي جائے اور اس کے ليے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور يکسوئي کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پيدا کيا جائے ، عالمي سامراج کے امت مسلمہ کے خلاف جاري جارحانہ اقدامات کي وجہ سے مسلمانوں کے اندر وہ قوت، طاقت اور اتحاد موجود نہيں ہے جو انقلاب پيدا کر سکے?

اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنيا ميں رہنا چاہتے ہيں تو ہميں اعلي اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہي اور مسلکي حصاروں سے دست کش ہونا پڑے گااور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پيدا کرنا پڑے گي?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬