رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق ، علامه فضل الله، لبنان میں شیعوں مے نمایہ مرجع تقلید ، گذشتہ روز بیروت کے نماز جمعہ کے خطبہ میں جو کہ حارہ حریک علاقہ کے مسجد امامین الحسنین(ع) میں ہوا ، صہیونستوں کی کوشش کہ فلسطینیوں اور عربی ممالک اور مسلمانوں کی حالات کو اس طرف کھنچ دیا جائے کہ حکومت کے وجود کی حقیقت کے مخالف پہونچایا جائے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : عربی ممالک کے اس مسئلہ کے حالات کو اچھی طرح حاصل کر لیا ہے اور وہ اس کوشش میں ہے کہ فلسطین کے مسئلہ اور اس کی مقاومت و آزادی کے حالات کو مذاکرات میں بسل دیا جائے ۔
علامه فضلالله نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ صھیونی حکومت مطمئن ہے کہ کوئی بھی مغرب ممالک کبھی بھی اس کو محکوم کرنے کی ھمت نہی رکھتا اور کوئی بھی اس سے اس کے کام میں مداخلت کرنے کی جرات پیدا نہی کر سکتا ، انہوں نے فرمایا : اسی دلیل کی بنا پر اس دشمن حکومت نے فلسطین ملک کی تشکیل کی مخالفت کا علان کرتا رہا ہے اور اس کے علاوہ حقیقی شرطیں اس امر میں چاہے وہ علاقائی ہو یا بین الاقوامی چاہے داخلی وجود نہی رکھتا ہے ۔
انھوں نے افسوس کا اظھار کیا کہ سامراجی و استبدادی حرکتیں جس کی قیادت بڑے ممالک کر رہے ہیں ، فلسطین کے مسئلہ کو اس نکتہ پر پہونچا دیا ہے کہ اس کی صوری و ظاھری حالات بھی باقی نہ رہے ، اور انہوں نے کہا : یہ کام یہاں تک آگے جا چکا ہے یہاں تک کہ بعض مغرب کے سربراہ نے تاکید کیا ہے کہ ایک فلسطینی ملک کا وجود ہونا چاہیئے تا کہ ھم لوگ اس کو قانونی طور سے تسلیم کریں ۔