رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے : سانحہ عاشور راولپنڈی کے حوالہ سے حکومت ،انتظامیہ ،پولیس اور اکثر ذرائع ابلاغ یک طرفہ موقف کو پیش کر رہے ہیں جس سے حقائق پر پردہ پڑ رہا ہے ۔
انہوں نے تاکید کی : حقائق کا سامنا نہ کرنے سے مسائل اور حالات پیچیدہ ہورہے ہیں جس کے نتائج کسی صورت میں بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں نکلیں گے ۔ اشتعال انگیزی کا آغاز کب، کیوں اور کہاں سے ہوا ؟ ٹیوٹر پیغامات کے ذریعہ عاشور سے ایک دن قبل راجہ بازار میں شرپسندوں کو جمع ہونے کے پیغامات کس نے دئیے تاریخ میں پہلی بار عاشور کے مرکزی جلوس کے نام پر اسلام آباد میں شرپسندوں کوکس نے جمع کیا ؟ جمعہ کی ادائیگی کے بعد تک لاوڈ سپیکر پر زبان درازی کون کرتا رہا؟ پتھرائو اورفائرنگ کا آغاز کہاں سے ہوا ؟ پولیس انتظامیہ اور دیگر سیکورٹی ادارں کا کردار کیا رہا؟
علامہ عارف حسین واحدی نے کہا : اس سانحے کی آڑ میں دیگر جلوس ہائے امام حسینؑ پر پابندی ،شہری آزادیوں پر قد غن کسی صورت قبول نہیں کی جائیگی اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی : راولپنڈی میں شرپسندوں کی جانب سے متعدد امام بارگاہوں و مساجد کو جلایا اور پتھراو کیا گیا لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی ، ٹھوس شواہد کے بغیر اندھا دھند گرفتاریوں کے ذریعے خوف وہراس بڑھانے سے گریز کیا جائے ۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : ملتان میں علم مبارک کو جلایا گیا جبکہ چشتیاں میں تبرکات، امام بارگاہ اور متعدد دکانوں کو جلا دیا گیا ،انتظامیہ نے شرپسندوں کی بجائے بانیان اور متاثرین کے خلاف پرچہ درج کرلیا گیا اور جلائو گھیراو کرنے والوں کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا ، اسی طرح بعض دیگر مقامات پر بھی شرپسندوں کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ، حکومت جانبدارانہ رویہ ترک کر کے شرپسندوں کے خلاف کاراوائی عمل میں لائے اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔